سرینگر //شہر خاص کے تجارتی مرکز مہاراج گنج میں آگ کے ایک ہولناک واقعہ میں 6مکانات، ایک دکان اور ایک گودام خاکستر ہوگئے ہیں جبکہ ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ سنیچر کو شہر خاص کے مہاراج گنج کے اردو بازار علاقے میں اچانک ایک مکان سے آگ نمودار ہوئی جس نے چند منٹوں میں ہی دیگر مکانات کو لپیٹ میں لے لیا ۔ آگ کے شعلوں کو دیکھتے ہی علاقے میں رہنے والے مرد و خواتین چیختے چلاتے گھروں سے باہر آئے ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ اس قدر ہولناک تھی کہ اس کے شعلوں کی وجہ سے دکانوں میں موجود سامان نے خود آگ پکڑ لی جسکی وجہ سے ایک دکان اور گودام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ لگتے ہی حمیدپورہ اور ایم آر گنج میں موجود فائر اسٹیشن کے عملے نے آگ بجھانے کی کارروائی شروع کردی ۔ ایم آر گنج میں لگی آگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر احمد شاہ نے کشمیر اعظمیٰ کو بتایا ’’ایم آر گنج میں لگی آگ میں 6مکانات زد میں آگئے ہیں جن میں 3 مکانات کو شدید جبکہ 3مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسکے علاوہ پاس میں موجود ایک مسجد کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔ بشیر احمد شاہ نے بتایا کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی نے آگ بجھانے کیلئے 11گاڑیوںکو کام میں لایا اور اسکے علاوہ دریا ء سے پانی حاصل کرنے کیلئے 3پمپ بھی استعمال کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں آگ کی وجہ سے شارٹ سرکٹ قرار دیا جارہا ہے تاہم اس معاملے میں پولیس تحقیقات کے بعد ہی آگ کی اصل وجوہات کا پتہ چل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگ لگنے سے تقریباً50لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے ۔ بشیر احمد نے کہا کہ ابتداء میں لوگوں کی مداخلت کی وجہ سے آگ بجھانے کی کارروائی میں خلل پڑا ۔ انہوںنے کہا کہ لوگ ابتدائی اوقات میں مداخلت نہ کریں تو آگ سے ہونے والے نقصان کو کافی حدتک کم کیا جاسکتا ہے۔ادھر نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اور ممبر اسمبلی خانیار علی محمد ساگر نے تاریخی تجارتی منڈی ایس آر گنج میں آگ بھیانک میں 6مکانات خاکستر ہونے پر رنج وغم کا اظہا ر کیا اور متاثرین کے ساتھ ہمدری ظاہر کی۔ انہوںنے منڈی پونچھ جموں سے ڈویژنل کمشنر اور ڈی سی سرینگر سے ٹلیفون پر اپیل کی کہ وہ متاثرین کی فوری بازآباد کاری کے اقدامات کریں۔ انہوںنے متاثرین کو یقین دہانی کہ وہ سی ڈی ایف میں سے مدد کرینگے۔ ساگر نے کہا کہ ’میں نے انتظامیہ کو پہلے ہی بار بار اپیل کی تھی کہ وہاں فائر سٹیشن قائم کیا جائے حالانکہ پہلے ہی وہاں ایک فائر سٹیشن موجود تھا جسے ہٹایا گیا جو کہ افسوسناک ہے۔