سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے 6جون2018 کو مژھل کپواڑہ کے سرحدی علاقے میں فرضی جھڑپ کے دوران تین نوجوانوں کو جاں بحق کئے جانے کے واقعہ کی کسی غیر جانبدار عالمی ادارے یا اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زاہد رشید ولد عبدالرشید ساکن کانٹہ پورہ کولگام کے لواحقین کی طرف سے اُن کے لخت جگر کی نعش اپنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کئے جانے کا مطالبہ جائز مذہبی اور قانونی حق ہے۔ مزاحمتی قیادت نے زاہد رشید اور ان کے دیگر ساتھیوں کو بے دردی کے ساتھ فرضی جھڑپ میں جاں بحق کئے جانے کو حراستی قتل قرار دے کر اس ظالمانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی افواج کے ہاتھوں معصوم کشمیری عوام بالخصوص نوجوان نسل کو چُن چُن کر جنگلوں اور بیابانوں میں لے جاکر مظلومانہ حالت میں قتل کرنا ایک تشویشناک صورتحال کا عکاس ہے۔مزاحمتی قیادت نے زیرِ حراست قتل وغارت گری کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقومِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو ریاست جموں کشمیر میں بھارت کے قابض افواج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے گمنام مقبروں میں مدفون ہزاروں زیرِ حراست اموات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کے لیے ریاست کا دورہ کرنا چاہیے۔ مزاحمتی قیادت نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مشترکہ مزاحمتی قیادت کا سیاسی سطح پر مقابلہ کرنے کے بجائے ریاستی عوام کو فوجی گرفت میں دبوچ کر قتل وغارت گری کے بازار کو گرم رکھنے کی سامراجی پالیسی پر گامزن ہے۔
مژھل فرضی جھڑپ کی تحقیقات ہو، کولگام کے نوجوان کی لاش لواحقین کے سپرد کیجائے:مشترکہ قیادت
