کشتواڑ//کشتواڑ کو سب ڈویژن مڑواہ سے جوڑنے والی متی گاورن انشن سڑک مرگن پر ہوئی برفباری کے بعد آٹھویں روز بھی آمدورفت کیلئے بند رہی جسکے سبب مڑواہ و واڑون میں درماندہ مسافروں نے انتظامیہ سے انھیں بذریعہ جہاز کشتواڑ منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے نوجوان واصل، جو گزشتہ اٹھ روز سے مڑواہ میں درماندہ ہے، نے بتایا کہ مڑواہ کی عوام سخت شکلات سے دوچار ہے جہاں مڑواہ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون کو کشتواڑ منتقل کیا گیا ہے لیکن کئی روز گزر جانے کے بعد بھی ہوائی جہاز نہیں آیا جبکہ ایک اور نوجوان جو سخت علیل ہے،اسکومنتقل کرنالازمی ہے۔ انھوں نے کہا کہ انتظامیہ سے انہیں مزید علاج کیلئے منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھااور اگر انھیں کوئی تکلیف پہنچی تو اسکی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی ۔انھوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انھیں جلداز جلد کشتواڑ منتقل کیا جائے تاکہ انکی جان کو بچایا جاسکے۔انھوں نے بتایا کہ علاقہ میں نہ ہی پٹرول وڈیزل موجود ہے اور نہ ہی بینکوں میں پیسے ہیں اور نہ ہی راشن موجود ہے جسکے سبب عوام سخت مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔ان کاکہناتھا کہ اگرچہ نواپچی انشن سڑک پر برف ہٹائی گئی اور اسے آج آمدورفت کیلئے بحال کیا گیا تاہم مرگن متی گاورن سڑک ہنوز آمدورفت کیلئے بند ہے جبکہ مرگن سڑک پر ابھی تک بارہ کلومیٹر تک برف ہٹائی گی ہے جبکہ دن رات اس سڑک پر برف ہٹانے کا کام جاری ہے جسکے سبب 40000سے زائد آبادی والا علاقہ جموں کشمیر کے دوسرے اضلاع سے کٹ کر رہ گیا ہے اور آنے والے چند روز کے اندر اس سڑک کو آمدورفت کیلئے بحال کیا جائے گا۔
مڑوہ اورواڈون میں لوگ تمام تر سہولیات سے محروم
سرکاری دفاتر موجود تو ہیں لیکن دفاتر میں کوئی بیٹھتا ہی نہیں
نیوز ڈیسک
کشتواڑ//کشتواڑ کے مڈوہ واڈون تحصیل کو قدرت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ سرکاری دفاتر میں تعینات غیر مقامی افسران کبھی کبھار ہی دفاتر میں حاضر ہوتے ہیں جبکہ عوام کے مسائل کے ازالہ کی طرف سرکار کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ محکمہ مال ، محکمہ صحت اور ، پی ایچ ای، پی ڈی ڈی اوردیگر محکمہ جات کی کارکردگی زمینی سطح پر صفر دکھائی دے رہی ہے۔ صوبہ جموں کے ضلع کشتواڑ میں مڑواہ اور واڈون نامی تحصیل جو کہ ایک پچھڑا ہوا تحصیل ہے میں لوگوں کو ہر طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ بجلی پانی تو دور کی بات اس تحصیل میں کئی کلو میٹر طے پکی سڑکیں بھی نہیں بنائی گئی ہے جس کی وجہ سے تحصیل کی نصف سے زیادہ آبادی ٹرانسپورٹ کی سہولیات سے بھی مرحوم ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ مڑواہ کے 80 فیصدی علاقے اس دورجدید میں بھی بجلی، پانی اور طبی سہولیات سے محروم ہے۔ مقامی لوگوںنے کہا ہے کہ یہاں پر تحصیل آفس، بلاک دفاتر ، طبی مراکز ، پی ڈی ڈی اور پی ایچ ای ، محکمہ شیپ اینڈ ہسبنڈری کے دفاتر تو موجود ہیں لیکن ان دفاتر میں تعینات افسران برائے نام ہے۔ ان کی پوسٹنگ یہاں پر تو ہے لیکن وہ یہاں پر آنے کی زحمت گوارا نہیں کررہے ہیں۔ لوگوں نے کہا کہ لوگوں کے روز مرہ کے مسائل کے ازالہ کیلئے جب بھی لوگ متعلقہ دفاتر جاتے ہیں تو انہیں یہ سن کر مایوسی ہوتی ہے کہ صاحب آج نہیں آئے ہیں بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ صاحب کئی دنوں سے نہیں آئے اور پتہ بھی نہیں کہ کب آنا ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ افسران سرکاری خزانوں سے یہاں کی پوسٹنگ کیلئے تنخواہ تو حاصل کرتے ہیں لیکن ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوتے۔ لوگوں کے مطابق افسران غیر مقامی ہونے کی وجہ سے وہ یہاں پر نہیں آتے جبکہ دیگر عملہ جس میں قریب 90 فیصدی مقامی ہے دفاتر میں حاضر تو ہوتے ہیں لیکن افسران موجود نہ ہونے سے وہ عوام کو کوئی راحت پہنچانے کے قابل نہیں ہے۔لوگوں کے مطابق نہ ایگزکیٹیو انجینئر ، نہ بی ڈی او اور نہ اورکوئی آفیسر دفتر میں موجود رہتا ہے۔