عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// ضلع راجوری کی تحصیل تھنہ منڈی کے دور دراز علاقے درہ میں گورنمنٹ مڈل اسکول کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے۔اس اسکول میں تقریباً 230 کے آس پاس کمسن طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں جس میں زیادہ تر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں تاہم عمارت کی شکستہ حالت کی وجہ سے بچوں کا مستقبل اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرہ ہے۔ مکینوں کے مطابق اسکول کی عمارت کی حالت انتہائی خراب ہے اور مرمت نہ ہونے کے باعث عمارت مخدوش ہوچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ اسکول گزشتہ کئی سالوں سے درجہ بڑھائے جانے کا متقاضی ہے لیکن کوئی پرسانِ حال نہیں۔ ایک مقامی نوجوان اور سماجی کارکن شبیر احمد چوہدری نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے اس اسکول میں ہیڈ ماسٹر کی کرسی خالی پڑی ہوئی ہے جبکہ اساتذہ کی چار مزید آسامیاں بھی خالی پڑی ہیں لیکن محکمہ تعلیم کو اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی اتنی بڑی تعداد کے لئے اسکول میں صرف دو کمرے قابل استعمال ہیںجبکہ باقی ساری عمارت بوسیدہ اور ناقابل استعمال ہے جس کے کارن بچوں اور اساتذہ کیلئے ہر وقت خطرہ بنا رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکول کے کل 7 کمرے ہیں جن میں 8 کلاسوں کے طلبہ بیٹھتے ہیں لیکن ان میں صرف دو کمرے قابل استعمال ہیں۔ باقی کمرے بیٹھنے کے قابل ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے کسی بھی وقت جان لیوا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں کیچن کی بھی خستہ حالت ہے جس میں بچوں کے لئے کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بچوں کے لئے نہ تو گراؤنڈ اور نہ ہی جوان بچے بچیوں کے لئے اسکول میں باتھ روم کی سہولت دستیاب ہے جس کی وجہ سے انھیں باہر کھلے میں جانا پڑتا ہے۔ مکینوں کے مطابق محکمہ رورل ڈیولپمنٹ کی جانب سے اسکول میں دو کمرے تعمیرکئے گئے تھے جن پر سکول انتظامیہ کے منع کرنے کے باوجود جنوری کے مہینے میں سلیب ڈالا گیا تھا جس کی شیٹرنگ کھولتے ہی برسات کا سارا پانی اندر ٹپکنے لگا اور متعدد مرتبہ گوہار لگانے کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بناء پر متعلقہ محکمے نے آج تک اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے عوام اور بچے بے حد پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سکول کی طرف خصوصی توجہ مرکوز کر کے ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ اور اسکول کی مخدوش صورتحال میں بہتری لائی جائے۔