سب سے پہلے اپنے چہرے کو دھوئیے۔ پھر ہاتھ سے ہلکے ہلکے تھپ تھپا کے خشک کیجیے۔ اس کے بعد ایک ٹشو پیپر اپنے چہرے کے مختلف حصوں پر رکھ کر دبائیے۔ اگر آپ کی جلد چکنی ہے تو ٹشو پیپر پر روغنی دھبے آجائیں گے۔ اگر ٹشو پیپر چہرے کے کسی حصے پر نہ چپکے اور نہ ہی اس پر چکنے دھبے نظر آئیں تو آپ کی جلد خشک ہے۔ اگر یہ آپ کی پیشانی، ناک یا ٹھوڑی پر چپک جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جلد نارمل یا ملی جلی ہے۔ تقریباً 70 فیصد خواتین کی جلد نارمل یا ملی جلی ہوتی ہے۔
چکنی جلد:
ایسی جلد دیکھنے میں کسی حد تک چمک دار معلوم ہوتی ہے اور یہ بلیک ہیڈز اور کیل مہاسوں کا اکثر شکار بنتی ہے۔ کبھی کبھی جلد میں کھنچاؤ اور سختی بھی محسوس ہوتی ہے۔
نارمل یا ملی جلی جلد:
ایسی جلد کے مسام درمیانے ہوتے ہیں۔ سطح ہم وار اور ساخت اچھی ہوتی ہے اور یہ صحت مند رنگت کی حامل ہوتی ہے۔ ملی جلی یا نارمل جلد میں دونوں رخسار خشک، جب کہ پیشانی، ناک، ٹھوڑی کا حصہ چکنا ہو سکتا ہے۔
حساس جلد:
حساس جلد کے مسام نہایت باریک ہوتے ہیں۔ یہ جلد اکثر سرخ اور خارش اور الرجی کا شکار رہتی ہے۔ بالخصوص خشک موسم میں حساس جلد کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔
خشک جلد:
اس جلد میں کھنچاؤ محسوس ہوتا ہے۔ خاص طور پر کلینزنگ کرنے کے بعد ایسی جلد پر اکثر باریک جھریاں اور سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں۔ سورج کی شعاعوں سے جلد متاثرہوجاتی ہے اور سخت محسوس ہوتی ہے۔ اس پر واضح جھریاں نظر آتی ہیں، خاص طور پر رخساروں اور جبڑوں کے گرد۔
جلد کی حفاظت:
موسم گرما میں جلد کی حفاظت موسم سرما کے مقابلے میں نسبتاً مشکل ہے، کیوں کہ جلد کو پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ سورج کی حدت، روشنی اور تیز شعاعوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے باعث اس کی نمی ختم ہو جاتی ہے اور تروتازگی حاصل کرنے کے لیے بار بار تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔چہرہ نیم گرم، نمک یا لیموں یا عرق گلاب ملے پانی سے دھوئیں اور وقتاً فوقتاً سادے پانی کے چھینٹے بھی ماریں۔ زیادہ گرمی ہو تو تولیہ نم کر کے چہرے پر تھوڑے تھوڑے وقفے سے رکھیں۔
کلینزنگ:
دھول، مٹی، گرد و غبار، دھوئیں وغیرہ سے جلد کے مسام بند ہو جاتے ہیں۔ ان کی صفائی ازحد ضروری ہے تاکہ کیل مہاسے پیدا نہ ہونے پائیں۔ چہرے کی کلینزنگ کے لیے اچھے اور معیاری کلینزر کا انتخاب کریں یا پھر گھریلو اور قدرتی کلینزر استعمال کریں۔ جیسے دودھ اور لیموں کا رس، نیم کا لیپ، بیسن اور لیموں کا رس، لیموں یا کینو کے خشک پتوں کا پاؤڈر، نیم کے خشک پتوں کا پاؤڈر استعمال کریں۔ ٹماٹر کا گودا، پپیتے، آڑو، گوار پاٹھا یا ایلوویرا کا گودا بھی مفید ہے۔ اسے چہرے پر صابن کی طرح ملیں اور پھر سادے پانی سے دھو لیں۔ چہرے کی کلینزنگ دیر تک نہ کریں۔ دو تین منٹ کا وقت کافی ہے۔ اچھا ہے کہ یہ عمل رات کو سونے سے قبل کیا جائے۔ ریڈی میڈ کلینزر کا انتخاب کرتے وقت کریمی کلینزر کا انتخاب کریں اور لگانے کے بعد چہرے پر ہلکے پانی سے چھینٹے ماریں اور چہرہ قدرتی ہوا میں خشک ہونے دیں۔چہرے کو دھونے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے نیم گرم پانی سے دھوئیں ۔ اس سے نہ صرف چہرے پر موجود گرد و غبار صاف ہوتا ہے، بلکہ چکناہٹ بھی دھل جاتی ہے اور بند مسام بھی کھل جاتے ہیں۔ اس کے بعد سادے پانی سے چہرہ دھوئیں۔ ضرورت محسوس کریں، تو پھر کسی اچھے کلینزر کا استعمال کریں۔ دن میں دو بار کلینزر کرنا کافی ہے۔
آئی کریم اور سن اسکرین:
ماہرین حسن اکثر گرمیوں میں آئی کریم کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔آنکھوں کے اردگرد کی جلد نہایت نازک ہوتی ہے اور یہ جھریوں کا جلد نشانہ بنتی ہے۔ آئی کریم اس حصے کی حفاظت کرتی ہے۔ خصوصاً موسم گرما میں دھوپ کی تمازت، گرمی، لو سے بچنے کے لیے سن گلاسز کے ساتھ ساتھ آئی کریم کا بھی باہر نکلنے سے پہلے ضرور استعمال کریں۔ موسم گرما میں سن اسکرین کا استعمال جلد کے لیے انتہائی ضروری ہے جھریوں کی سب سے پہلی وجہ سورج کی مضر شعاعیں ہی ہوتی ہیں لہٰذا سن اسکرین کا استعمال ابتدائی عمر سے شروع کردینا چاہیے۔ اس کے استعمال سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
ماسک:
چہرے کے لیے ماسک بھی بے حد ضروری اور اہم ہے۔ خصوصاً موسم گرما میں اس کی افادیت چہرے پر نکھار لاتی ہے۔ ہربل ماسک چہرے کے لیے بہترین ہیں۔ یہ اسکرب کا کام بھی کرتے ہیں۔ چکنی جلد والی خواتین دو چمچے چنے، مکئی، جوار یا گیہوں کے آٹے میں چند قطرے لیموں کا رس ایک چٹکی ہلدی شامل کر کے دودھ یا سادے پانی سے لیپ بنالیں اور چہرے پر ماسک کی طرح پھیلا لیں اور خشک ہونے پر سادے پانی سے دھولیں۔ ملتانی مٹی کو عرق گلاب یا سادے پانی یا دودھ میں بھگو دیں اور اس کا آمیزے چہرے اور گردن پر دس منٹ تک لگا رہنے دیں۔ صندل کا پاؤڈر، لیموں اور کینو کے خشک چھلکوں کے پاؤڈر کو دودھ یا پانی میں بھگو دیں اور چہرے یا گردن پر لگائیں۔خشک دودھ میں چند قطرے لیموں کا رس شامل کر کے اس کا آمیزہ بنالیں اور چہرے و گردن پر لگائیں۔