موسمیاتی تبدیلیوں میں شدت | جون اور اگست تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

لندن //یورپی یونین کے موسمیاتی مانیٹر نے بتایا ہے کہ رواں سال کے شمالی موسم گرما میں ریکارڈ عالمی درجہ حرارت دیکھے گئے ہیں، جس نے گزشتہ سال 2023 کے پچھلے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، نتیجتا یہ سال ممکنہ طور پر زمین پر سب سے گرم ترین ثابت ہو رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق کوپرنیکس کلائمٹ چینچ سروس کے اعداد و شمار کے مطابق یہ معلومات ایک ایسے موسم کے بعد سامنے آئی ہیں، جہاں دنیا بھر میں ہیٹ ویوز دیکھنے کو ملیں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان ہیٹ ویوز کو انسانی سرگرمیوں سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں نے مزید شدت دی ہے۔دنیا بھر میں شدید موسم نے اپنے تیور دکھائے، مکہ مکرمہ میں حج کے دوران شدید گرمی سے تقریبا 1300 حجاج کرام جاں بحق ہوئے، بھارت کی معیشت اور بجلی کے نظام کو شدید گرمی نے آزمایا اور مغربی امریکا کے کچھ علاقوں میں گرم درجہ حرارت کے باعث جنگلاتی آگ بھڑک اٹھی۔کوپرنیکس کے ڈپٹی ڈائریکٹر سمانتھا برگس نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ’2024 کے گزشتہ تین ماہ کے دوران دنیا نے تاریخ کا سب سے گرم مہینے جون اور اگست جبکہ سب سے گرم دن کا تجربہ کیا ہے، یہ ریکارڈ شدہ سب سے گرم شمالی موسم گرما رہا‘، ان کا کہنا تھا کہ ان ریکارڈ درجہ حرارت کے سلسلے نے رواں سال سب سے گرم سال ہونے کے امکانات کو بڑھا دیا ہے۔کوپرنیکس کے مطابق اگست میں زمین کی سطح پر اوسط عالمی درجہ حرارت 16.82 ڈگری سیلسیئس تھا، یہ اعداد و شمار سیٹلائٹس، بحری جہازوں، ہوائی جہازوں اور موسمیاتی اسٹیشنوں سے حاصل کی گئی اربوں پیمائشوں پر مبنی ہیں۔جون اور اگست کے عالمی درجہ حرارت نے قبل از صنعتی اوسط سے 1.5 ڈگری سیلسیئس زیادہ کی سطح کو عبور کرلیا، جو کہ موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کو محدود کرنے کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج زمین کو گرم کر رہے ہیں، جس سے موسمیاتی آفات جیسے خشک سالی، آگ اور سیلاب کی شدت اور امکانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔2023 اور ابتدائی 2024 میں گرمی کو موسمیاتی رجحان ال نینو نے مزید بڑھا دیا، حالانکہ کوپرنیکس کے سائنسدان جولین نکولاس نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس کے اثرات اتنے شدید نہیں تھے جتنے کہ بعض اوقات ہوتے ہیں۔چین کے قومی موسمیاتی سروس کے مطابق چین نے پچھلے ماہ گزشتہ چھ دہائیوں میں سب سے گرم اگست ریکارڈ کیا، اس سے قبل ملک کے شمال اور مغرب کے زیادہ تر علاقوں کو شدید موسم اور ہیٹ ویوز کا سامنا تھا۔ماہرین کے مطابق چین سب سے بڑا گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والا ملک ہے، تاہم بیجنگ کے ریکارڈ رفتار سے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت نصب کرنے اور تعمیراتی زوال کے سبب اخراج والی اسٹیل پیداوار میں کمی کے ساتھ، ملک ممکنہ طور پر اپنے اخراج کی حد کو جلدی پہنچ سکتا ہے۔