عظمیٰ نیوز سروس
جموں//غیر مقامی لوگوں پر مشتمل جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ کو یہاں کے عوام کے دکھ درد کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں، موجودہ انتظامیہ یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے آئے روز نت نئے مصائب اور مشکلات میں مبتلا کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے عوام زبردست پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ان باتوں کا اظہارنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پتنی ٹاپ اور بانہال میں خطہ چناب سے وابستہ پارٹی لیڈران اور عہدیداران کے الگ الگ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 5اگست2019کے بعد جو بھی انتظامیہ جموں وکشمیر پر تھوپی گئی وہ یہاں کے عوام کی خیر خواہ ثابت نہیں ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ ہے کہ انتظامیہ میں کلیدی اور بیشتر عہدوں پر غیر مقامی بیوروکریٹوں کو تعینات کیا گیاہے ، جن کو یہاں کے عوام کے دکھ، درد، احساسات اور جذبات کی کوئی قدر نہیںہے۔انہوں نے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ موجودہ افسرشاہی عام لوگوں کے منہ سے سچی بات سننے کیلئے بھی تیار نہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بے روزگاری ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر سامنے آرہا ہے اور اس وقت لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بے کار بیٹھے ہیں اور ہزاروں عمر کی حدیں پار کررہے ہیں۔ اس صورتحال نے نوجوان پود مایوسی اور نااْمیدی کے بھنور میں ڈال دیاہے اور منشیات کا ریکارڈ توڑ استعمال بھی اسی بے روزگاری کی دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پود منشیات کی بدترین اور جان لیو لت میں گھر چکی ہے ، جو ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ہی قوم اور ملک کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور اگر نوجوان پود ہی منشیات جیسے بدعات کے بھنور میں پھنس جائیگی تو مستقبل کے تاریک ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ اس لئے میں والدین کے ساتھ ساتھ علمائے دین اور ایمہ مساجد سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو منشیات کی لت سے باز رکھنے میں اپنا رول نبھائیں ۔