منفی رویہ سے دل اور دلی کی دوریاں بڑھ گئیں: ہانجورہ

سرینگر//پی ڈی پی نے کہا کہ کل جماعتی میٹنگ کے دوران وزیر اعظم ہند کی طرف سے دل کی دوریاں اور دہلی سے دوریاں مٹانے میں تضاد نظر آرہا ہے کیونکہ اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ پی ڈی پی دفتر پر پارٹی کے جنرل سیکریٹری غلام نبی لون ہانجورہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 5اگست 2019کے فیصلوں سے لوگوں اور دلی کے درمیان دوریاں بڑھ گئی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے جموںوکشمیر میں حالات خصوصی دفعات ختم کرنے سے ٹھیک ہونگے، لیکن 2سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد یہ دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مودی نے کہاتھا کہ اب جموںوکشمیر کیلئے اچھے دن آئینگے لیکن اس کے برعکس برے دن ہی آگئے ہیں۔ ہانجورہ نے مزید کہاکہ بھاجپا کی پالیسی بیگانگی کی ہے جس کے سبب عوام میں مایوسی پائی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کُل جماعتی میٹنگ میں نریندر مودی نے کہا تھاکہ دل کی دوری اور دلی سے دوریوں کو مٹایا جائیگا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ اب دوریوں میں مزید اضافہ ہوا ۔ہانجورہ نے کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ میں جیت پر جشن منانے پر نوجوانوں کو گرفتار کیاگیا اور انہیں آگرہ اور دوسری جیلوںمیں بند کیاگیا۔ہانجورہ نے کہاکہ جشن منانا آئینی حق ہے۔ ہانجورہ نے کہا کہ پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں امن و امان تھا لیکن اب دبانے کی پالیسی پر عمل کیاجارہاہے جس سے حالات ابتر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں کورونا کے بہانے پر نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کے پیچھے ایک سازش کار فرما ہوسکتی ہے جس کے تحت پچھلے کئی مہنیوں سے اس میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے‘۔انہوں نے کہا ’جہاں تک میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کا تعلق ہے تو جمہوری نظام میں ہر کسی کو بات کرنے کا حق ہے کسی کو نظر بند رکھنا زور زبردستی کی پالیسی ہے جس سے یہاں کے لوگ مایوس ہیں‘۔