کپوارہ // ہندوارہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مرہٹ گام کے ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا اور جب اسکی نشاندہی پر اسکے گھر کی تلاشی لی جارہی تھی تو پولیس پر حملہ کیا گیا اور 4حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا۔تاہم اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ منشیات فروش کو قریب ایک ماہ قبل گرفتار کیا تھا اور وہ بعد میں ضمانت پر بھی چھوٹ گیا۔جسے دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران یہ صورتحال پیش آئی۔ادھر سرینگر سے بھی ایک منشیات فروش کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔
پولیس بیان
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوارہ پولیس نے ٹی آر سی کراسنگ کے نزدیک ناکہ چیکنگ کے دوران بغیر نمبر کی ایک سینٹرو کار کو روک کر اُسکی تلاشی لی جس دوران گاڑی سے پالتھین لفافے میں چھپائی گئی ہیروئن برآمد کرکے ضبط کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس ٹیم نے موقع پر ہی گاڑی میں سوار منشیات فروش پرنس پرویز ہانجی ولد پرویز احمد ساکن مرہٹ گام کو حراست میں لیا تاہم گاڑی میں موجود اور ایک شخص جس کی شناخت ساحل شفیع بانڈے ولد شفیع بانڈے ساکن مرہٹ گام کے بطور ہوئی ،چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہواجس کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی ہے۔ اس ضمن میں ایف آئی آر زیر ر 199/2019کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی۔بیان کے مطابق’’گرفتار منشیات فروش کی نشاندہی پر جب اُس کے مکان میں چھپائی گئی ممنوعہ نشیلی اشیاء برآمد کرنے کی کارروائی شروع کی گئی تو اس دوران اہلِ خانہ نے پولیس پارٹی پر نہ صرف سنگباری کی بلکہ لاٹھیوں سے بھی حملہ کیااور پولیس کے کام میں رخنہ ڈالا۔ تاہم پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پولیس پارٹی نے سخت کوششوں کے بعد 4حملہ آوروں کو دھر دبوچ کر اُنہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر 200/2019کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔تاہم اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پرویز احمد کو کئی ہفتے قبل گرفتار کیا گیا تھا جسے بعد میں ضمانت پر چھوڑ دیا گیا لیکن اسے دوبارہ گرفتار کرنے کیلئے گھر پر چھاپہ ڈالا گیا جس کے دوران یہ صورتحال پیدا ہوئی۔واضح رہے کہ این ڈی ایس ایکٹ کے تحت منشیات فروش کو ضمانت نہیں ملتی ہے۔اس ضمن میں کشمیر عظمیٰ نے ایس ایچ او ہندوارہ سے رابطہ قائم کیا لیکن انہوں نے کوئی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا جبکہ ایس ایس پی ہندوارہ نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا’’ جیسا پولیس بیان میں کہا گیا وہی سچ ہے، اسکے علاوہ اور کچھ نہیں کہہ سکتے‘‘۔
سرینگر
ادھرمنشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف مہم جاری رکھتے ہوئے سرینگر پولیس نے ناکہ چیکنگ کے دوران ایک شخص کی گرفتاری عمل میں لاکر اُس کے قبضے سے برائون شوگر برآمد کرکے ضبط کیا۔ گوجوارہ چوک کے نزدیک پولیس نے الطاف احمد نجار عرف ٹی کے خان ولد غلام قادر ساکن پتھر مسجد زینہ کدل کو روک کر اُس کی جامہ تلاشی لی جس دوران اُس کے قبضے سے 11گرام برائون شوگر اور نقدی 22ہزار 2سو کی رقم برآمد کرکے ضبط کی گئی۔ پولیس نے موقع پر ہی منشیات فروش کی گرفتاری عمل میں لا کر اُس کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 37/2019کے تحت پولیس اسٹیشن نوہٹہ میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔
ہمہ جہتی منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت
منشیات کا رجحان خطرناک حد تک پہنچ گیا:شرما
سرینگر//ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ منشیات کی وبا پر قابو پانے کیلئے ہمہ جہتی منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔چندی گڈھ میں ’’ نشیلی ادویات ، چیلنج اور منصوبے ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دوسری علاقائی کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے گورنر کے مشیر کے کے شرما نے نشیلی ادویات کے استعمال کو قوم کے لئے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے اس وبا پر قابو پانے کے لئے ہمہ جہتی منصوبہ تیار کرنے پر زور دیا ہے۔ اس کانفرنس میں شمالی ریاستوں پنجاب ، راجستھان ، ہریانہ ، ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ کے وزراء اعلیٰ نے شرکت کر کے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مشیر نے کہا کہ ملک میں نشیلی ادویات کے استعمال کا رجحان خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے اور اس کو جڑ سے ختم کرنا وقت کا تقاضا ہے۔قومی سطح پر نوجوانوں میں اس وبا کے بڑھتے رجحان کے تعلق سے مشیر نے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر نے ڈرگ ڈی ایڈکشن کے لئے ایک جامع پالیسی تیار کی ہے۔اس پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ یہ پالیسی پنجاب کے بعد ڈرگ ڈی ایڈکشن دوسری پالیسی ہے۔ شرما نے کہا کہ اس پالیسی کی عمل آوری سے کئی متعلقین نے ڈرگ ڈی ایڈکشن کے تعلق سے مختلف منصوبے متعارف کئے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ مختلف ریاستوں کے مابین تجربات اور پالیسیوں کو بانٹنا سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں پولیس کی جانب سے قائم کئے گئے ڈرگ ڈی ایڈکشن مراکز بھی فائدہ مند ثابت ہورہے ہیں۔جموںو کشمیر میں ہیلپ لائن قائم کرنا اور دیگر ریاستوں کی ہیلپ لائنز کے ساتھ اطلاعات بانٹنا اس وباپر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بی ایس ایف ، پنجاب پولیس ، راجستھان پولیس اور جموںوکشمیر کے مابین اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً میٹنگیں منعقد کی جاسکتی ہیں۔کانفرنس کے آخر میں ایک مشترکہ بیان میں پنجاب ، راجستھان ، ہریانہ ، ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ کے وزراء اعلیٰ کے علاوہ دلی ، جموں و کشمیر اور چندی گڈھ کے اعلیٰ حکام نے منشیات کے استعمال پر قابو پانے کے لئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔