ڈاکٹر محمد واسع ظفر
حج کا پہلا دن۸؍ ذی الحجہ: 0 آج کے دن فجر کی نماز کے بعد اپنی قیام گاہ سے اسی طرح احرام باندھیں جس طرح عمرہ کا احرام باندھا تھا لیکن آج کا یہ احرام حج کے لئے ہوگا اس لئے نیت یہ کریں۔’’یا اللہ میں حج کا ارادہ کرتا ہوں اسے میرے لئے آسان فرما اور قبول فرما یا صرف یہ کہیں اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک حَجَّاً پھر تلبیہ پڑھیں اور تلبیہ کہتے ہوئے منیٰ کے لئے روانہ ہوں۔ تلبیہ کہتے ہی احرام کی تمام پابندیاں پھر سے عائد ہو جائیں گی۔ حج افراد اور قران والے تو پہلے سے ہی احرام میں ہیں اس لئے انہیں آج کے دن پھر سے حج کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں ، ہاں منیٰ آج سب روانہ ہوں گے ۔ آج منیٰ میں کوئی خاص عمل نہیں ہے صرف فرض نمازیں ہیں یعنی ظہر، عصر، مغرب اور عشاء۔ اگر مسافرت باقی ہے تو قصر پڑھیں ورنہ پوری نماز ادا کریں۔ رات منیٰ میں گزاریں۔
حج کا دوسرا دن۹؍ ذی الحجہ: آج فجر کی نماز اداکر کے عرفات روانہ ہوں۔ زوال کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک وہاں ٹھہریں۔ حاجیوں کے لئے یہ سب سے اہم دن ہے۔ آج کے دن رسول اللہ ﷺنے عرفات کی مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ظہر کے وقت میں ایک اذان اور دو اقامت سے ادا کی ہے۔ لہٰذا اتباع نبویؐ میں ایسا کرنا ہی بہتر ہے۔ عصر کی نماز کے بعد قبلہ روکھڑے ہو کر(اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر)وقوف کریں۔ عرفہ کے خاص اذکار میں سو مرتبہ چوتھا کلمہ ، سومرتبہ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ہ (پوری سورہ اخلاص)اور سومرتبہ درود شریف ہے۔ ان کو پڑھیں اور خوب دعا ئیںکریں۔ اپنے لئے، گھر والوں کے لئے اور سارے مسلمانوں کے لئے استغفار کریں۔ اپنے گناہوں پر خوب روئیں۔ ایمان پر خاتمے اور بغیر حساب و کتاب کے حصول جنت کا اللہ سے سوال کریں۔ غروب تک یہ کیفیت بنی رہے۔ درمیان میں کبھی کبھی تلبیہ بھی پڑھتے رہیں۔ غروب کے بعد مغرب کی نماز پڑھے بغیر مزدلفہ کے لئے روانہ ہوں۔ راستہ میں بھی مغرب نہ پڑھیں۔ مزدلفہ پہنچ کر ایک اذان اور دو اقامت سے مغرب اور عشاء کی فرض نمازیں ادا کریں۔ درمیان میں سنت و نوافل نہ پڑھیں۔ مزدلفہ ہی میں یہ رات گزارنی ہے جو بے حد اہم ہے۔ کچھ آرام کرکے سویرے اٹھ کر نماز و دعا میں مشغول ہوجائیں۔
حج کا تیسرا دن ۱۰؍ ذی الحجہ:آج فجر اول وقت میں پڑھ کر اگر ہوسکے تو مشعرالحرام(مزدلفہ کی مسجد)کے پاس آکر ورنہ اپنی قیام گاہ پر ہی ذکر و تسبیح اور دعا کریں اور آفتاب طلوع ہونے سے پانچ منٹ قبل مزدلفہ سے واپس منیٰ کی طرف چلیں۔ یہاں سے کم ازکم ستر کنکریاں بھی چن لیں اور ساتھ رکھ لیں۔ منیٰ پہنچ کر پہلے اپنے خیمہ میں جائیں اور سامان وغیرہ ٹھکانے لگا کر اطمینان ہولیں پھر کنکریاں ساتھ لے کر جمرہ عقبہ(بڑے شیطان)کے پاس جائیں اور اس کو سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں۔ ہر بار تکبیر یعنی اَللّٰہُ اَکْبَر کہیں اور دل میں یہ نیت ہو کہ اللہ کو راضی کرنے اور شیطان کو ذلیل کرنے کے لئے کنکریاں مار رہا ہوں یا باطل کو سنگسار کر رہا ہوں۔ حق کو غالب کرنے کے لئے جدوجہد کرنے کاعزم بھی کریں۔ پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پڑھنا چھوڑ دیںگے۔ آج کا خاص عمل یہی ہے۔یعنی آج کے دن صرف بڑے شیطان کو ہی کنکری مارنا ہے جس کا افضل وقت زوال سے قبل تک ہے، مغرب تک مارنے میں کوئی کراہت نہیں ہے اور مغرب کے بعد سے طلوع فجر(صبح صادق)تک کراہت کے ساتھ جائز ہے لیکن کمزوروں، معذوروںاور عورتوں کے لئے طلوع فجرتک بغیر کراہت کے جائز ہے۔
آج کا دوسرا عمل قربانی کرنا ہے۔تیسرا عمل حلق یا قصر ہے۔قربانی کے بعد حلق کراکر احرام کھول دیں اور روز مرہ کے کپڑے پہن لیں۔حلق یا قصر کے بعد میاں بیوی کے خاص تعلق کے علاوہ احرام کی باقی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کے بعد چوتھا عمل مکہ جا کر طواف زیارت کرنا ہے جو فرض ہے۔ یہ طواف اسی طرح ہوگا جیسے عمرہ میں کیا تھا۔ صرف نیت کا فرق ہوگا۔ طواف کے بعد حج کی سعی کریں اسی طرح جس طرح عمرہ کی سعی کی تھی۔ یہاں بھی صرف نیت کا فرق ہوگا۔طواف زیارت کے بعد میاں بیوی کا خاص تعلق بھی جائز ہو جاتا ہے۔ طواف زیارت اور سعی سے فارغ ہو کر منیٰ لوٹ جائیں اور رات منیٰ میں ہی گزاریں چاہے طواف زیارت رات میں ہی مکمل کیا ہو۔آج کا خاص عمل بڑے جمرہ کی رمی تھا۔ باقی چار اعمال یعنی قربانی، حلق یا قصر، طواف زیارت اور سعی ۱۲؍ذی الحجہ کے غروب آفتاب تک کئے جاسکتے ہیں۔ یہ شریعت کی طرف سے ایک آسانی ہے۔ لیکن جب تک قربانی اور حلق یا قصر نہ ہو جائے احرام باقی رہے گا اور اس کی تمام پابندیاں بھی باقی رہیں گی۔
حج کاچوتھا دن ۱۱؍ ذی الحجہ: منیٰ میں آج تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے۔ آج رمی کا افضل وقت زوال کے بعد سے غروب آفتاب تک ہے لیکن مغرب سے صبح صادق تک بھی جائز ہے۔ آج رمی کی ترتیب یہ ہو۔ پہلے جمرہ اولیٰ(چھوٹے شیطان)کو ایک کے بعد ایک سات کنکریاں ماریں جیسے۱۰؍ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو مارا تھا لیکن یہاں کنکریاں مارنے کے بعد کنارے ہٹ کر قبلہ رو ہوکر دعا کریں۔ یہ مسنون ہے۔پھر جمرہ وسطیٰ(منجھلے شیطان) کی طرف بڑھیں اور وہاں بھی اسی طرح سات کنکریاں ماریں اور کنارے ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر دعا کریں۔ پھر جمرہ عقبہ(بڑے شیطان) کی طرف بڑھیں اور وہاں بھی اسی طرح سات کنکریاں ماریں لیکن یہاں دعا نہیں ہے، کنکریاں مار کر خیمہ کی طرف چل دیں۔ اگر ۱۰؍ذی الحجہ کو قربانی، حلق، طواف زیارت اور سعی نہیں کی تو آج کرلیں، کل پر نہ ٹالیںکیوں کہ ۱۲؍ ذی الحجہ کو وقت کی قلت کی وجہ سے بڑی جلد بازی ہوجاتی ہے۔
حج کا پانچواں دن ۱۲؍ ذی الحجہـ: آج بھی منیٰ میں تینوں جمروں کی رمی کرنا ہے۔ ترتیب اور وقت وہی ہے جو ۱۱؍ ذی الحجہ کے دن تھا لیکن آج کے دن غروب آفتاب سے پہلے منیٰ چھوڑ دیں نہیں تو ۱۳ویں ذی الحجہ کی شب کا قیام منیٰ میں ضروری ہو جائے گا اور اس صورت میں ۱۳؍ ذی الحجہ کو زوال کے بعد پھر تینوں جمروں کو کنکری مار کر ہی منیٰ سے واپس جاسکتے ہیں۔ اگر اب تک آپ نے قربانی، حلق، طواف زیارت اور سعی نہیں کی تو آج غروب آفتاب سے قبل تک ضرور بالضرور کر لیں۔ آپ کا حج مکمل ہوگیا۔ اللہ پاک قبول فرمائے اور آخرت میں اس کا بہترین بدلہ نصیب کرے۔ آمین! اب صرف ایک عمل طواف وداع باقی ہے جو مکہ سے روانگی کے دن ضرور کرلیں۔ یہ طواف بھی اسی طرح ہوگا جیسے عمرہ میں کیا تھا۔ صرف نیت کا فرق ہوگااور اس میںبھی نفل طواف کی طرح رمل نہیں ہوگالیکن دوگانہ طواف ادا کی جائے گی۔ اگر یاد رہے تو اس گنہگار کوحج کے دوران اپنی دعائوں میں ضرور شامل رکھیں، عین نوازش ہوگی۔(ختم شد)
( سابق صدر ،شعبہ تعلیم، پٹنہ یونیورسٹی، پٹنہ)
رابطہ۔ 9471867108
[email protected]