راجوری+مینڈھر//بھٹہ دھوریاں کے نار خاص جنگل میں سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم کے بعد درج ہونے والے مقدمے کی تحقیقات میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر مینڈھر میں پولیس نے ایک مقامی شخص کو گرفتار کیا ۔ اس پر الزام ہے کہ وہ ملی ٹینٹوں کو مدد فراہم کرنے کے علاوہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت میں بھی مدد کرتا تھا۔گرفتار شخص کی شناخت یاسر عرفات ساکن بھٹہ دھوریاں کے نام سے ہوئی ہے۔ملزم کو چھ روز قبل پولیس کی ایک ٹیم نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ دو دیگر دیہاتیوں کے ساتھ کھٹمنڈو نیپال کے سے عرب ممالک کی پرواز میں سوار ہونے والا تھا لیکن پولیس ٹیم تینوں کو پکڑنے میں کامیاب ہو گئی۔انہیں ایف آئی آر زیر نمبر 107/2021 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جو نار خاص میں انکا ئونٹر کے بعد قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت گورسائی تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں چار فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔سرکاری ذرائع کاکہنا تھا کہ پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں تقریباً دس گائوں والوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ علاقے کے بہت سے دیہاتیوں نے عسکریت پسندوں کو خوراک اور دیگر رسد فراہم کی، جو پچھلے کچھ عرصے سے علاقے میں موجود اور نقل مکانی کر رہے تھے۔ ذرائع نے کہا کہ کچھ دیہاتیوں نے مبینہ طور پر خوف اور دبائو کی حالت میں عسکریت پسندوں کو مدد فراہم کی لیکن یاسر عرفات رضاکارانہ طور پر مدد فراہم کرتا رہا۔ سرکاری ذرائع نے کہا عسکریت پسندوں کو مدد فراہم کرنے کے علاوہ، ملزم یاسر عرفات نے عسکریت پسندوں کو مواصلاتی مدد فراہم کرنے میں بھی سہولت فراہم کی اور عسکریت پسندوں اور ان کے ہینڈلرز کے درمیان رابطے کا راستہ بنا رہا۔کچھ دوسرے گائوں والوں کا کردار مشکوک ہو رہا ہے اور مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔پونچھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ڈاکٹر ونود کمار نے بتایا کہ یاسر عرفات کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جو کہ بھٹہ دھوریاں میں ہونے والے انکا ئونٹر کے سلسلے میں گرسائی تھانے میں درج ہے۔