ملک کی عدلیہ پرخطرات منڈلا رہے ہیں: جسٹس رنجن گگوئی

نئی دہلی // سپریم کورٹ نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازمہ کو جنسی طور ہراساں کرنے کے الزامات کی سماعت کے لئے ایک بینچ مقرر کیا۔چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ارون مشرا اور سنجیو کھنہ پر مشتمل عدالت عظمی کی ایک بنچ نے کہا کہ ایک دوسری بنچ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ ادھر  چیف جسٹس نے ان الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی عدلیہ پر خطرات منڈلا رہے ہیں۔عدالت عظمی نے اپنے طور پر بعض ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں پر غور کیا جن میں کہا گیا ہے کہ ایک عورت (سی جے آئی کے سابق اسسٹنٹ ) نے چیف جسٹس پرجنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے ۔ سپریم کورٹ نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کے اس معاملے ذکر کرنے پر اس معاملے پر غور کیا اور کہا کہ یہ ایک "سنگین اور زبردست عوامی اہمیت کا معاملہ" ہے ۔ بنچ نے بہر حال کوئی حکم جاری نہیں کیا اور میڈیا سے کہا کہ وہ عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لئے احتیاط سے کام لے ۔چیف جسٹس نے الزام کو نے بنیاد اور غلط قرار دیا۔سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے الزام لگا یاہے کہ 64 سالہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے پچھلے سال 10 اور 11 اکتوبر کو  اُسے اپنے گھر پر جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ خاتون نے ایک حلف نامے کے ذریعہ 22 ججوں سے رجوع کیا ہے اور کور لیٹر کے ہمراہ شکایتی درخواست ارسال کی ہے ۔الزام لگانے والی ملازمہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چیف جسٹس نے ان کے گھر والوں کو منہ بند رکھنے کی دھمکی بھی دی تھی لیکن دبائو میں نہ آنے پر انہیں جبراً ملازمت سے نکال دیا گیا۔اس بیچ اہم مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابق اسٹاف ممبر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے آج کہا کہ مذکورہ خاتون مجرمانہ ریکارڈ رکھتی ہیں اور حال ہی میں چار روز جیل میں رہ چکی ہیں ۔پولیس نے خاتون کو اپنے کردار کی درستی کی ہدایت بھی کی تھی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے مزید عدلیہ کی آزادی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی عدلیہ پر خطرات کے بادل منڈلارہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیزیں بہت دور جاچکی ہیں تاہم عدلیہ کو بلی کا بکرا نہیں بنایا جاسکتا۔انہوںنے کہا کہ عدلیہ کی آزادی انتہائی اہم ہے تاہم ملک میں ایسا ماحول تیار ہورہا ہے جس کے نتیجے میں عدلیہ پر چہار سو خطرات کے بادل منڈلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ذمہ داریوں کو آخری دم پر ایمانداری اور جانبدداری کے ساتھ نبھاتا رہوں گا۔انہوںنے کہا کہ چیزیں بہت دور جاچکی ہیں تاہم عدلیہ کو بھلی کا بکرا نہیں بنایا جانا چاہیے۔گوگوئی کا کہنا تھا کہ ملک کی عدلیہ آزادانہ طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھاتی رہی تھی تاہم کچھ عرصے سے عدلیہ کو غیر مستحکم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر سازشیں رچی جارہی ہیں۔