نئی دہلی//عدالت عظمیٰ نے بدھ کو مرکزی زیرانتظام علاقہ جموں کشمیرمیں ملازمتوں میں جموں کشمیرکے اقامتیوں کوصدفیصد ریزرویشن دینے کے قانونی ضوابط کو چیلینج کرنے والی عرضی کو منظور کرنے سے انکار کیا۔جسٹس ایل ناگیشور رائو،ہیمنت گپتااورایس رویندربھٹ پر مشتمل بنچ نے لداخی وکیل نجم الہدیٰ کو بتایا کہ وہ یہ عرضی لیکر جموں کشمیر ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔عرضی میں ’’جموں کشمیرسول سروس (غیرمرکوزیت وبھرتی)قانون کی سیکشن 3A,5A,6,7اور8کوآئین ہند کی دفعہ14,16,19اور21کے منافی قراردیاکیوں کہ یہ سیکشن ملازمتوں میں مرکزی زیرانتظام علاقہ جموں کشمیر کے اقامتیوں کو صدفیصد ریزرویشن فراہم کرتے ہیں ۔نشانت کھتری کے ذریعے داخل کی گئی عرضی میں کہاگیا کہ دفعہ370کی تنسیخ کے بعد سے مرکزی زیرانتظام علاقہ میں وہ تمام قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلے لاگو ہیں جوباقی ملک میں لاگوہوتے ہیں.۔ اس لئے اگر مرکزی زیرانتظام علاقہ میں رہائش کی بنیاد پر کوئی ریزرویشن دی جانی ہے ،تو اُسے آئین کی دفعہ16(3)کے تحت دیاجاسکتا ہے ۔اس میں کہاگیا کہ قانون کی شق 5Aکے مطابق ریاست کے اقامتی ہی کسی ملازمت کے اہل ہیں جو آئین کی وفعہ16(3)کے برعکس ہے جوملازمت میں برابر کے مواقع کی ضمانت دیتاہے.۔عرضی میں کہاگیا کہ دفعہ16 iمیں دی گئی ریزرویشن 50فیصد سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔قابل ذکر ہے کہ مارچ میں حکومت نے جموں کشمیرتشکیل نوحکم 2020جاری کیاجس میں جموں کشمیر سول سروس قانون میں تبدیلیوں کو مشتہر کیاگیا۔اس قانون کے سیکشن 5Aکے مطابق لیول4کی اسامیاں اقامتیوں کیلئے مخصوص ہوں گی ۔
ملازمتوں میں ڈومیسائلوں کیلئے صدفیصدریزرویشن معاملہ
