مقبول بٹ سچے حریت پسند تھے،مزاحمتی جماعتوں کا خراج عقیدت

سرینگر//پیپلز لیگ،مسلم کانفرنس، ینگ مینز لیگ ،سالویشن مومنٹ  اور اسلامی تنظیم آزادی نے محمد مقبول بٹ کو برسی پر خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ موصوف سچے اور ایماندار حریت پسند تھے۔ پیپلز لیگ کے چیئرمین غلام محمد خان سوپوری نے محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ سچے اور ایماندار حریت پسند تھے ۔انہوں نے کہا کہ موصوف کو بہترین خراج عقیدت یہی ہوگا کہ اُن کے ادھورے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے طلوع آزادی تک جد و جہد جاری رکھے ۔ لیگ چیئرمین غلام محمد خان سوپوری نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی باقیات لوٹانے کی مانگ دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جس نے لاشیں وارثین کے حوالے نہ کرنے کی روایت قائم کی ہے اور یہ اس بڑی جمہوریہ ہونے کے دعوے کو مزید ایکسپوز کرنے کی باعث بنی ہے ۔مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈاراور ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریشی نے بارہمولہ میں محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی باقیات کی واپسی کے حوالے سے دستخطی مہم کا آغاز کیا۔سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے مطالبہ دہرایا کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کے اجساد خاکی کو انکے لواحقین کے حوالے کیا جائے تاکہ اپنے مذہب کے مطابق اُن کے آخری رسومات کو انجام دیا جاسکے۔اسلامی تنظیم آزادی کے ترجمان نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گوروکوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے قرآن خوانی کا اہتمام کیا۔
 
 

 میرا سر فخر سے اونچا ہے:مقبول بٹ کی والدہ

 معصوموں کے خون سے کسی کو سودا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی

اشرف چراغ 

ترہگام// ترہگام میں لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کے آ بائی گھر کو اس قدر سجایا گیا تھا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ کسی نئی نویلی دلہن کا انتظار گرم جو شی سے کیا جارہا ہے۔اس سلسلے میں محمد مقبول بٹ کی معمر والدہ شاہمالی بیگم نے کہا ’’میں دنیا کو یہ باورکرانا چاہتی ہوں کہ  کہ شہیدو ں کی برسیوں پر ماتم نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اُن کی برسی پر انہیں خوشی خوشی خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے‘‘۔ محمد مقبول بٹ کی والدہ  گزشتہ ایک سال سے بستر علالت پرہیں اورانہیں تیماردار کی ضرورت پڑتی ہے لیکن اپنے بیٹے کی35ویں برسی پر مذکورہ خاتون کے حوصلے بلند تھے ۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ کئی سالو ں سے میرے چھو ٹے لخت جگر ظہور احمد بٹ نے یہ برسی منانے کاکام اپنے ہاتھ میں لیا تھا لیکن گزشتہ8مہینو ں سے وہ بھی کسی جیل میں پابند سلال ہے اور مجھے اس کھڑا رہنا ہی پڑا ۔انہو ں نے کہا ’’ میرا سر فخر سے اونچا ہے کہ کشمیر کی آ زادی کے لئے میں نے پہلے ہی اپنے 4بیٹوں کی قربانی دی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ میں نے ہر وقت بہادری کا ثبوت دیا لیکن اولاد کا غم انسان کی کمر تو ڑ دیتا ہے،جب میرے بیٹے کو تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تو میں نے دوسرے روز ریڈیو پر یہ خبر سنی جس کے بعد یکے بعد دیگرے میرے دوسرے بیٹوں کو جاں بحق کر دیا گیا لیکن آج میں اپنے چھوٹے بیٹے ظہور احمد بٹ کے لئے سخت فکر مند ہو ں جس کو کسی ایسی جگہ جیل میں رکھا گیاہے کہ ملاقات کی بھی اجازت نہیں ہے ۔کشمیر میں موجودہ حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے مقبول بٹ کی والدہ نے بتایا کہ معصوموں کے خون سے کسی کو سودا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔انہو ں نے کہا کہ ریاست میں جو حالات پیدا کئے جارہے ہیں اور نوجوانو ں کو چن چن کر جا ں بحق کیا جاتا ہے جس پر ہر آنکھ نم ہے ۔انہوں نے کہا ’’میں ان مائو ں کو سلام پیش کرتی ہوں جنہو ں نے اس تحریک آ زادی کے لئے اپنے لخت جگروں کو کھو دیا ہے تاہم میں مقبول بٹ کی ہی ما ں نہیں بلکہ میں کشمیر کے ان تمام جانبازوں کی ما ں ہوں جنہو ں نے میرے بیٹے مقبول بٹ کے مشن کو آگے لے جانے میں اپنا گرم گرم خون بہا یا‘‘۔دریں اثناء محمد مقبول بٹ کی 16سالہ بھتیجی کے حوصلے بھی جوان ہیں ۔مقبول بٹ کی بھتیجی اور ظہور احمد بٹ کی بیٹی مدہت ظہور بٹ جو اپنی دادی کے ساتھ دن بھر مہمانو ں کی خاطر داری کررہی تھی ۔مدہت ظہور نے پاکستان میں جنم لیاہے اور اپنے والدین کے ساتھ بازآ باد کاری پایسی کے تحت وادی لوٹ آئی تھی۔مدہت کا کہنا ہے ’’ ہمارے خاندان نے بہت قربانیاں دی ہیں اور اب بھی کشمیر میں خون خرابہ کا کھیل جاری ہے اور آئے روز ہمارے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان جا ںبحق ہورہے ہیں لیکن اگر یہ خون خرابہ جاری رہا تو ہماری نوجوان نسل پر اس کے اثرات پڑ سکتے ہیں‘‘ ۔مدہت نے کہا کہ وہ اپنے چاچا کی برسی ہر سال پر امن طور مناتے ہیں اور کوئی فساد نہیں کرتے تو ایسے میں ترہگام کو ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے کاکیا جواز بنتا ہے اور یہاں آنے والے مہمانو ں کو ہمارے گھر آنے سے روکا جاتا ہے ۔
 
 
 

پاکستان،سعودی عرب اوردیگر ممالک میں یوم مقبول پر تقاریب

 لندن میں بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاج

سرینگر// لبریشن فرنٹ کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق محمد مقبول بٹ کی برسی پرعوام نے اس دن کی مناسبت سے اپنے جذبات و احساسات کا برملا اظہار کیا۔ یوم مقبول کے حوالے سے اسلام آباد پاکستان میں نیشنل پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی پروگرام منعقد ہوا جس میں لبریشن فرنٹ قائدین حافظ انور سماوی، محمد سلیم ہارون، محمد رفیق ڈار،سردار جمشید وغیرہ نے شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہیل سینکی فن لینڈ اوربارسلونا اسپین میں جے کے ایل ایف کے رہنماؤں تنویر چودھری، قاری مظہر اقبال نعیمی، شہزاد شبیر، شبیر جرال؛، مشتاق پاشا، سید کاظم شاہ، سردار نعیم خان، سردار مجاہد، ملک جاوید وغیرہ نے مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ یوروپ زون سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے بھی برسلز بلجیم میں بھارتی سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں کشمیر میں جاری ظلم و جبر کو بند کرنے اورمقبول بٹ کی جسد خاکی قوم کو واپس کرنے کی مانگ کی گئی ۔ فرنٹ کے برطانیہ زون نے بھی لندن میں قائم بھارتی سفارت خانے کے باہر ایک ایسی ہی احتجاجی ریلی کا پروگرام منعقد کیا جس میں مقبول بٹ اور افضل گورو کی باقیات کی حوالگی پر زور دیا گیا۔ سعودی عرب میں ایک سمینار منعقد ہوا جس میں خواجہ منظور چستی، عامر چستی، ولید عبد اللہ اور دیگر نے مرحوم کو خراج تحسین پیش کیاگیا۔ اسی طرح کا ایک سمینار دبئی متحدہ عرب امارات میں منعقد ہواجس میں ساجد صدیقی،، سردار عابد، سردار ناز کشمیری نے مقبول بٹ کی جدوجہد کو یاد کیاگیا۔یوم مقبول پرپاکستانی زیرانتظام کشمیر کے شہروں میر پور، کوٹلی، کھوئی رٹہ،، تتہ پانی، چروئی، نیکیال، سہنسا،سدونتی بلوچ،، راولا کوٹ،ھجیرہ، عباسپور، باغ شہر، دھر کوٹ، مظفر آباد، ڈڈیال، بیمبر شہر، کوٹ جمیل، سمھنی، پلندری، پونچھ اور دوسرے مقامات پر پروگرام منعقد کئے گئے۔ پاکستان کے کراچی، لاہور، راولپنڈی، کوئٹہ اور پشاور میں بھی اسی طرح کے پروگرام منعقد ہوئے۔ان پروگراموں میںفرنٹ کے سینئر نائب چیئرمین عبدالحمید بٹ، زونل صدر توقیرگیلانی، راجہ حق نواز، قیوم راجہ، سیف الدین، خواجہ پرویز، سعاد انصاری، آفتاب چاچا، بشارت نوری، پرویز مرزا، توسیف جرال، قاری اقبال، فیضان میر، سردار حمزہ، سہیل کٹاریہ، اشفاق کشمیری ، دلشادقریشی، عابد حسین، رحیم ملک ، ایاز کریم ، سردار مشتاق، راجہ مجید، سجاد یونس، حمید ہاشمی، نعمان نذیر، چوہدری افتخار، شریف پونچھی، پرویز خان، صفیان، قاری نصیر، شکیل  چوہدری،سردار نوید، سردار رمضان، حاجی ابراہیم، خورشید خان، سردار قدیر، ایس ایم ابراہیم ایڈوکیٹ، ایازکیانی، سردار فیاض،ہارون خان،سردار نزاکت،سردار فیضان،سردار عابد،شاہ جہاں ارشد،خان مجید،یوسف چغتائی، خورشید مرزا،جہانگیر مرزا،جہانزیب میر،شعیب خالد،طفیل عجیب،راجہ سہراب،اشفاق باغی، بابر شاکور، اقبال تبسم، سفیر خان، خالد پرویز، احمد شکیل راجپوت، حسین جرال، راجہ سلیمان، یاسر علی، امجد عزیز، جاوید حنیف، خواجہ عبد اللہ، وحید حیات، راشد عظیم، عزیز ایڈو کیٹ اور ہمایوں مظفر نے شرکت کی او محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت ادا کیاگیا۔