سرینگر //جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مولانا مفتی بشیر الدین احمد فاروقی منگل کی صبح انتقال کر گئے۔ وہ کچھ عرصہ سے بیمار تھے اور انہیں صورہ اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں انہوں نے منگل کی صبح قریب 3بجے آخری سانسیں لیں۔انہیںبعدنماز عصر اپنے آبائی قبرستان’ مقبرہ شیخ اسلام‘ میں سُپرد خاک کیا گیا ۔مرحوم کا جنازہ خانقاہ فیض پناہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی ؒ کے صحن میں، انکے فرزند مفتی ناصر الاسلام کی پیشوائی میں ادا کیا گیا ۔جس میں حریت (ع) سربراہ میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے لوگوں کے علاوہ مقتدر شخصیات نے شرکت کی ۔ریاست کے مذہبی و سیاسی رہنماؤں، مختلف تنظیموں سے وابستہ اراکین، مجلس اتحاد ملت اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تمام ارکان نے بھی شرکت کی۔مرحوم مفتی اعظم نومبر1934میں پیدا ہوئے تھے، ان کی عمر 85سال تھی۔عربی میں پوسٹ گریجویشن کے بعدمرحوم نے قانون کی ڈگری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔
اسکے بعد انہوں نے کشمیر یونیورسٹی سے مولوی فاضل کی ڈگری بھی حاصل کی تھی۔انہوں نے قریب 30سال تک مفتی اعظم کے فرائض انجام دیئے۔انہیں 1960میں ریاست کے سبھی علماء، سکالروں اور مذہبی شخصیات نے مفتی اعظم کے منصب پر فائز کرنے کی سفارش کی تھی، جسے اُس وقت کے وزیر اعظم بخشی غلام محمد نے منظوری دی تھی۔انہوں نے 1964میں موئے مقدس کی تحریک میں بھر پور رول ادا کیا تھا،اور وہ اسکے لئے بنائی گئی ایکشن کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔موئے مقدس کی کی تصدیق کرنے میں بھی وہ پیش پیش تھے۔1970میں اسلامک میگزین ’میر کاروان‘ کی اجوائی شروع کی،مرحوم اسکے بانی ہیں ۔ 1971میں جب روہت ہلال کمیٹی بنائی گئی تو مرحوم اسکے چیئر مین بنائے گئے۔1974تک شیخ محمد عبداللہ کیساتھ رائے شماری کے مطالبے کیساتھ منسلک رہے۔شیخ محمد عبداللہ کے کہنے پر مصر کے الاظہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی سرینگر آمد کے موقعہ پر 1981میں مرحوم نے ریاستی سرکار کی طرف سے خطبہ استقبالیہ دیا۔1984میں انصارالامسلمین کے صدر اور ندوت العلماء جیسی مذہبی جماعتوں کے صدر بھی بنائے گئے۔
مسلم وقت بورڈ کی جانب سے ریاست میں خانقاہوں اور زیارت گاہوں کے انتظامی کونسل کے چیئر مین بھی رہے۔مرحوم شرعی عدالت کے سرپرست بھی رہے، جو ریاستی سرکار کی تسلیم شدہ سب سے بڑی شرعی عدالت ہے۔اسکی بنیاد 992ہجری میں ڈالی گئی ہے۔مرحوم ریاست کی معروف مذہبی جماعتوں کے اتحاد ،اتحاد ملت کے چیئر مین بھی رہے۔مرحوم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر رکن بھی تھے۔ قریب دو سال قبل انہوں نے بیماری کی وجہ سے اپنے فرزند مفتی ناصر الا سلام کو قائمقام مفتی اعظم کشمیر نامزد کیا تھا۔ادھر انکی وفات پرپاکستانی دفتر خارجہ و سفارت خانہ کے عملے کی طرف سے مفتی ناصر الاسلام مفتی اعظم جموں و کشمیر کو تعزیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں ۔