پنزگام (کپوارہ)// جمعرات کو پنزگام کرالہ پورہ میں فوج کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوئے بزرگ شہری محمد یوسف بٹ ولد عبد العزیز بٹ کی جدائی میں پنزگام اور اس کے ملحقہ علاقہ جات میں تیسرے روز بھی فضاء سوگوار رہے۔ محمد یوسف بٹ مختلف حرفت کا مالک تھااس کی جدائی میں جہاں پورا علاقہ سوگوار ہے وہیں ان کے افراد خانہ غم سے نڈھال ہیں ۔محمد یوسف بٹ بچپن سے ہی زبردست محنتی تھا۔اس کے بڑے بھائی ثناء اللہ بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محمد یوسف پہلے درزی کا کام کرتا تھا اور اپنے عیال کا پیٹ پالتا تھا لیکن جب ان کے بچے بالغ ہوگئے تو انہوں نے کپڑے سلانے کے علاوہ ریڈیو ٹھیک کرنے اور کانگڑیاں بنانے کا کامبھی کیاتاکہ اپنے گھر کی آمدنی میں اضافہ کرسکے۔محمدیوسف کے تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں اور ان میں بڑے لڑکی کی شادی زون ریشی میں ہوئی ہے اور وہ وہاں پر ہی رہائش پذیر ہیں۔یوسف کی چھوٹی بیٹی پروینہ کا کہنا ہے کہ ہمارے والد کو ہماری بہت فکر تھی ۔وہ چاہتے تھے کہ ہماری شادی بڑی دھوم دھام سیرچاتے لیکن خدا کو ایسا منظور نہیں تھا۔محمد یوسف کی اہلیہریشمابیگم کا کہنا ہے کہ جس روز فوجی کیمپ پر حملہ گیا گیا اور دو جنگجوؤں جاں بحق ہوگئے تو پورے علاقہ کے لوگ جنگجوؤں کی نعشوں کی سپردگی کے لئے کپوارہ کرناہ سڑک پر جمع ہوئے جبکہان کا شوہر بھی وہاں کی طرف دوڑ پڑا ۔انہوں کہا کہ ہم نے ان کو منع کیا تھا کہ آپ عمر رسید ہیں لیکن انہوں نے نہیں مانا اور دن کو کئی بار گھر کا چکر لگایا۔اس واقعے کے عینی شاہد کا کہنا ہے کہ جس وقت پنزگام میں تشدد بھڑکا تو اس وقت محمد یوسف سڑک کے ایک طرف اکیلا بیٹھا تھا اور فوج نے براہ راست اس پر گولی چلا دی ۔مقامی لوگوں نے اگرچہ اس کو اسپتال لے جانے کی کوشش کی تاہم وہ دم توڑ بیٹھے۔مہلوک یوسف کے افراد خانہ کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کا حصہ نہیں تھے اور انہیں کیوں گولی مار دی گئی ۔.لواحقین نے معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ قصور واروں کو گرفتار کیاجائے اور انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔