معروف عالم دین مفتی عبدالغنی الازہری سہارنپور یوپی میں انتقال کر گئے

عارف بلوچ

اننت ناگ//جموں و کشمیر کے معروف بزرگ و عالم دین مفتی عبدالغنی الازہری جمعرات کوسہارنپور اترپردیش میں انتقال کر گئے۔ وہ تقریباً 100برس کے تھے۔پروفیسر الازہری کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد مفتی دارالعلوم دیوبند میں خدمات انجام دے رہے تھے۔مفتی الازہری 1922 میں جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں پیدا ہوئے اور بعد میں انہوں نے کوکرناگ کے ساگم علاقہ کی طرف ہجرت کی تھی۔ پروفیسر مفتی ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین تھے ۔ آپ کو تفسیرِ قران ، حدیثِ نبوی اور فقہ الاسلامی خاص طور پر فقہ المقارن میں کافی زیادہ اور امتیازی مہارت حاصل تھی۔آپ کو بین الاقوامی سطح پر مسنِد حدیث ہونے کا مقام و شرف حاصل تھا۔مفتی نے مظاہر العلوم سہارنپور اور اس کے بعد دارالعلوم دیوبند اور بعد میں جامع الازہر مصر سے پی ایچ ڈی حاصل کیا۔آپ کے مشہور کارناموں اور تصنیفات میں ڈاکٹریٹ کا مقالہ ، قدیم تاریخِ گجر ،نورِ عرفان ، مکتوبات نقشبندیہ اور امیر کبیر میر سید علی ہمدانی ؒکی فارسی کتاب مالابد منہ کا اردو ترجمہ وغیرہ شامل ہیں۔وادی کشمیر میں مفتی عبد الغنی کے تین مشہور دینی مدارس ہیں، جن میں دارالعلوم الازہریہ ( وہاب نگر، شار شالی پانپورہ)، دارالعلوم الکوثریہ (ہارون)اور دارالعلوم شاہ ولی اللہ (ڈونی پاوہ براکپورہ)شامل ہیں۔آپ مدرسہ نظامیہ مدین العلوم بادشاہی باغ سہارنپور یوپی کے مہتمم بھی رہ چکے ہیں۔مفتی عبدالغنی ازہری، کشمیر کے اعلی پایہ کے روحانی بزرگ حضرت پیر شریف الدین نقشبندی المعروف ابدال ترال کے حلقہ ارادت میں تھے جنکا انتقال 1990 میں ہوا۔ انکی تحریر کردہ کتاب نور عرفان میں ان کشف و کمالات کا تذکرہ ہے، جن کا مشاہدہ انہوں نے حضرت شریف الدین کی روحانی مجالس میں کیا تھا۔ کشمیر کے مکتلف علاقوں میں مرحوم ازہری صاحب کے معتقدین بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انکے جسد خاکی کو کس مقام پر آسود کیا جائیگا۔