سرینگر//اردو زبان و ادب کے معروف نقاد اور ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ کے انتقال پرجموں کشمیر کے ادبی حلقوں بالخصوص کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اردو ،نظامت فاصلاتی تعلیم،شعبہ اردو جموں یونیورسٹی،جموں اینڈ فکشن رایٹرس گلڈ،انجمن اردو صحافت اورجموں کشمیر اردو کونسل نے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ نظامت فاصلاتی تعلیم ،کشمیر یونیورسٹی کے شعبۂ اُردو میں پروفیسر گوپی چند نارنگ کی یاد میں ایک تعزیتی تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ تقریب میں موجود ڈاکٹر الطاف انجم نے پروفیسر نارنگ کے انتقال کو اردو ادب کے لیے ایک بہت پڑا نقصان قرار دیا ۔انہوں نے تقریب میں بیٹھے سامعین کو یہ باور کرایا کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ عہدِ حاضر کے سب سے ممتاز نقاد اور مفکر گردانے جاتے تھے ۔ واضح رہے کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ بدھ کوامریکہ میں اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔ تقریب میں ادب سے وابستہ متعددریسرچ اسکالراور طلبہ و طالبات اور نظامتِ فاصلاتی تعلیم سے وابستہ اساتذہ اور ریسرچ اسکارلروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر نارنگ کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہارکیا۔تقریب کے آخر پر لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ادھرجموں و کشمیرفکشن رایٹرس گلڈ نے کہا ہے کہ یہ اردو زبان وادب کیلئے وہ نقصان ہے جس کی تلافی ناممکن ہے ۔ گلڈ آنجہانی گوپی چند نارنگ کے ہم سب سے جدا ہونے پر رنج اور غم کا اظہار کرتا ہے اور انہیں خراج پیش کرتا ہے ۔انجمن اردو صحافت کے صدر ریاض ملک اور جنرل سیکریٹری بلال فرقانی نے پروفیسر گوپی چند نارنگ کی اردو زبان و ادب کے تئیں خدمات کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ موصوف کی ادبی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔انہوںنے کہا کہاس خلاء کو پُر کرنا یقیناً ناممکن ہے اور آج واقعی اردو زبان وادب سے وابستہ لوگوں کیلئے انتہائی رنج و الم کی گھڑی ہے ۔جموں کشمیر اردو کونسل نے اردو زبان اور علم وادب کے تئیں پروفیسر نارنگ کی بیش بہا خدمات کو خراج پیش کیا ہے۔ نارنگ کی ذات اور ان کی ادبی خدمات اس بات کا ثبوت ہے کہ اردو کسی ایک فرقہ یا مذہب کی زبان نہیں ہے بلکہ اس زبان کی چاہت اور چاشنی ہر دل اور ذہن میں پائی جاتی ہے۔ شعبہ اردو جموں یونیورسٹی میں صدر شعبہ اردو پروفیسر ریاض احمد کی صدارت میںتعز یتی اجلاس کا انقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر ریاض احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر نارنگ کا اس دنیا سے جانا دراصل ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ وہ ایک رجحان ساز نقاد تھے۔ انہوں نے تقریباََ ساٹھ برسوں تک اردو زبان و ادب اور تنقید کی گراں قدر خدمات انجام دیں۔اردو ادب میں مابعد جدیدیت کے حوالے سے ان کی خدمات نا قابل ِ فراموش ہیں۔وہ نہ صرف قومی سطح پر بلکہ بین الا اقومی سطح پر بھی اردو کی شناخت کے ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتے تھے۔انہوں نے کُل ہند انجمن اساتذہ اردو کے فعال اور متحرک رکن کی حیثیت سے بہت ہی اہم خدمات انجام دیں۔پروفیسر نارنگ شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی اور جامعہ اسلامیہ میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔وہ شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی میں پروفیسر ایمریٹس بھی رہے ہیں۔نارنگ تقریباََ پانچ درجن کتابوں کے مصنف تھے جن میں ساختیات پس ساختیات اور مشرقی شعریات، ادب کا بدلتا منظر نامہ،اردو افسانہ روایت اور مسائل،ادبی تنقید اور اسلوبیات،ہندوستان کی تحر یک آزادی اور اردو شاعری، ترقی پسندی، جدیدیت ،مابعدجدیدیت وغیرہ قابل ِذکر ہیں۔
معروف ادیب اور نقاد گوپی چند نارنگ کے انتقال پر ادبی دنیا سوگوار
