مظفرنگرسکول میں طالبعلم کوتھپڑمارنے کاواقعہ | سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے جواب طلب کیا

یو این آئی

نئی دہلی// سپریم کورٹ نے بدھ کو اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مظفر نگر ضلع کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک مسلم نابالغ طالب علم کو تھپڑ مارنے کے معاملے میں درج ایف آئی آر پر اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا۔جسٹس ابھے ایس اوکا اور پنکج مٹھل کی بنچ نے بدھ کو مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو جانچ اور رپورٹ عدالت میں دائر کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 25 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔اس سنسنی خیز واقعے کی وائرل ویڈیو میں مبینہ طور پر کلاس ٹیچر کو دوسرے طلباء کو ایک مسلمان ساتھی طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ترغیب دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس نے پورے ملک میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔اس سال 24 اگست کو ایک ‘پریشان کن ویڈیو’ منظر عام پر آیا جس میں مظفر نگر کے ایک گاؤں میں نیہا پبلک اسکول میں سات سالہ لڑکے کو ان کی ٹیچر/پرنسپل ترپتی تیاگی کے کہنے پر مبینہ طور پر ساتھی طلبہ نے تھپڑ مارا تھا۔ بتایا گیا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ متاثرہ طالب علم کا ضرب ٹیبل غلط تھا۔ایڈووکیٹ شاداں فراست کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سات سالہ نابالغ نے شکایت کی کہ وہ اس واقعے کے بعد پریشان محسوس کر رہا تھا اور سو نہیں پا رہا تھا۔ عرضی میں ان تمام التزامات کے سلسلے میں ایف آئی آردرج کرنے سمیت مقررہ مدت میں آزادانہ جانچ کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے جس سے بادی النظر میں جرم کا انکشاف ہو۔خاص طور پر جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 کی دفعہ 82، مظفر نگر میں ایک سات سالہ لڑکے پر ظلم کا حالیہ معاملہ۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ، ’’مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول میں ہونے والے خوفناک واقعہ نے اسے دیکھنے والے طلبا پر برا اثر ڈالا ہے، جس سے خوف، بے چینی، عدم برداشت اور پولرائزیشن کا ماحول پیدا ہوا ہے جو کہ سیکھنے سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔‘‘