جموں //لفٹینٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے لیگل میٹرولوجی ڈیپارٹمنٹ کے کام کاج کا جائیزہ لیا ۔ میٹنگ میں کمشنر /سیکرٹری فوڈ سول سپلائیز اینڈ کنزیومر افئیرز زبیر احمد بھی موجود تھے ۔ کنٹرولر لیگل میٹرولوجی ایم کے اے درابو نے ایک تفصیلی پرذنٹیشن دی جس میں انہوں نے محکمہ کی ترقی کی موجودہ صورتحال بتائی ۔ میٹنگ کے دوران مسٹر خان کو ریونیو وصولی کے منظر نامے اور محکمے کی طرف سے کئے گئے انسپکشنز کی تعداد کے بارے میں آگاہ کیا گیا تا کہ صارفین کے مفادات کے تحفظ کیلئے بے ایمان تاجروں کی طرف سے اختیار کی جانے والی غلط روشوں کے خلاف کیا جا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ نے وزن اور پیمائش کے آلات کی درستگی کی تصدیق کیلئے 203 لاکھ روپے فیس کے طور پر وصول کئے اور قانون کی مختلف دفعات کے تحت140 غلطی کرنے والے تاجروں سے 4469 لاکھ روپے کمپو زیشن رقم کے طور پر وصول کئے گئے ۔ افسران سے خطاب کرتے ہوئے مشیر نے مارکیٹ میں موجود اصل اداروں کے مطابق اہداف کو فوری طور پر طے کرنے کی ہدایات جاری کیں اور دیہی علاقوں میں ان تنصیبات کی نشاندہی کرنے کے بعد ایک ماہ کے اندر ، جو اس وقت محکمہ کے زیر اثر نہیں ہیں، کے معائینے کا احاطہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے تا کہ غریب لوگوں کو ان کی محنت کی کمائی کی قیمت مل سکے ۔ پیش رفت کا جائیزہ لیتے ہوئے مشیر نے ہدایت دی کہ لیگل میٹرولوجی اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے افسران کے ذریعے ایل پی جی کا مشترکہ معائینہ کیا جائے تا کہ یہ نظام سٹریم لائین ہو اور عام لوگ مستفید ہوں ۔ مشیر نے ہدایت دی کہ صارفین کو ان کے حقوق اور فرایض کے بارے میں آگاہی دینے کیلئے دیہی اور دور دراز علاقوں میں صارفین کے بارے میں آگاہی کے پروگرام چلائے جائیں ۔ اسی طرح تاجروں کو صارفین کو اچھی کوالٹی اور درست مقدار میں اشیاء کی فروخت اور قانون کی پابندی کرنے کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہئیے ۔ انہیں بتایا گیا کہ محکمہ نے ریگولیٹری تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کے حوالے سے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے ۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ بزنس ریفارم ایکشن پلانز کے تحت ایکشن پلان کی تعمیل کرنے کیلئے لیگل میٹرولوجی سرکردہ محکموں میں شامل ہے ۔ مشیر نے ہدایت دی کہ محکمانہ لائسنسوں کیلئے آن لائین درخواستوں کے نظام کو ترتیب دیا جائے تا کہ منظوریوں میں کوئی التوا نہ رہے ۔ اجلاس میں دونوں ڈویژن کے تمام جوائینٹ کنٹرولرز ، ڈپٹی کنٹرولرز اور اسسٹنٹ کنٹرولرز نے شرکت کی ۔