نئی دہلی//اس استدلال کے ساتھ کہ ہندستان میں زائد از 80 فیصد مسلمانان کا تعلق صوفی ازم سے ہے جنہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ میں کوئی نمائندگی حاصل نہیں، آج یہاں ''مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا'' کے نام سے ایک تنظیم کے قیام کا اعلان کیا گیا۔تین چوتھائی ہندستانی مسلمانوں کی نمائندگی کے دعوے کے ساتھ اس نئی تنظیم کے صدر مولانا قاری محمد یوسف نے کہا کہ شریعت کے موثر نفاذ، تعلیم و ترقی سے بامقصد استفادہ، قانونساز اداروں میں متناسب نمائندگی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے بھائی چارے ، خواتین اسلام کو مین اسٹریم میں لانے اور انسانیت کے جذبے کو شامل زندگی کرنے کی ذمہ داریاں انتہائی فعال طریقے سے اٹھانے کے لئے مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیاکا قیام عمل میں لا یا گیا ہے ۔ڈاکٹر معین احمد اس نئے بورڈ کے جنرل سکریٹری مقرر کئے گئے ہیں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیااپنی سرگرمیاں عائلی امور تک محدود نہیں رکھے گی بلکہ وقف بورڈ کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے اور ملک و ملت کے حق میں ملی نوجوانوں خصوصاً دختران ملت کی تعلیم کو صحت مند رخ پر آگے بڑھانے پر عملی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ایک سے زیادہ نوعیت کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کے دیگر ذمہ داروں بشمول بنارس کے شاہی امام مولانا حسین احمد حبیبی نے کہا کہ اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ پر مٹھی بھر لوگوں کا اجارہ نہ ہوتا اور بورڈ وسیع تر ملی مقاصد کے لئے کام کرتا تو آج ملک کے 80 فیصد مسلمانوں کی نمایندگی کے لئے مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کی تشکیل کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں مولاناعزیزی نے کہا کہ ان کی تنظیم آرٹیکل 341 کے تعلق سے حکومت ہندکو اس انصاف پر مجبور کرے گی جس کے اب تک کے فقدان کی وجہ سے مسلمانان ہند کے وہ طبقات مراعات سے محروم ہیں جن طبقات کے غیر مسلم نمائندے فیض یاب ہورہے ہیں۔یو این آئی