مسلمانوں کی حالت تشویشناک جماعت اسلامی ہند کا اظہار تشویش

یواین آئی

نئی دہلی//جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے جمعرات کو مرکز جماعت اسلامی ہند میں منعقدہ پریس کانفرنس میں جموں وکشمیراورہریانہ میں انتخابی نتائج، مسلمانوں اورعبادت گاہوں پر تشدد وتضحیک، ون نیشن ون الیکشن اور مشرق وسطی کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور ہریانہ میں بننے والی نئی حکومت عوام کے حقیقی مسائل، اقتصادی ترقی اور جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرے اور بغیر کسی تفریق کے سب کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ان دنوں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف تشدد اور حملوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ جھوٹے الزامات عائد کرکے مسلم نوجوانوں پر تشدد اوران کی عبادت گاہوں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں ضلع گرسومناتھ میں پانچ سو سالہ پرانے قبرستان، مسجد ار درگاہوں کو منہدم کردیا گیا‘‘۔سومناتھ میں ہوئی انہدامی کارروائیوں کا زمینی جائزہ لینے والے جماعت کے اعلی سطحی وفد میں شامل نائب امیر جماعت اسلامی ہند سلیم انجینئر اور قومی سکریٹری شفیع مدنی بھی کانفرنس میں موجود تھے۔ اس موقع پر سلیم انجینئر نے سومناتھ میں ہوئی غیر قانونی انہدامی کارروائی کی سرگزشت کو صحافیوں کے سامنے پیش کیا اور بتایا کہ کس طرح تقریبا ً200ایکڑ کے وسیع و عریض علاقے میں پھیلی متعدد درگاہوں، مقبروں، مسجد، عیدگاہ اور قبرستان کو غیر قانونی طریقے سے منہدم کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند اس قسم کی انہدامی کاروائیوں کو سختی سے روکنے، منہدم عمارتوں اور مکمل احاطہ کی مذہبی حیثیت کو بحال کرنے اور متعلقہ عہدیداران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔امیر جماعت نے نفرتی بیانات کے حوالے سے کہا’’مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کیلئے پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخانہ تبصرے کیے جاتے ہیں مگر مجرمین کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے ان کے حوصلے بڑھتے جارہے ہیں۔ ان حالات میں ملک کے رہنمائوں، دانشوروں اور مذہبی شخصیات کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے خلاف اٹھائیں اور مذہب و ثقافت کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کو منہ توڑ جواب دیں‘‘۔