جموں صوبہ میں کورونا معاملات میں بتدریج گراوٹ
بدھ کو صرف12نئے معاملات
مزید17افراد شفایاب،144افراد ابھی بھی انفیکشن میں مبتلا
نیوز ڈیسک
جموں//حکومت نے کہا ہے کہ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبہ جموں میں کورونا وائرس کے12نئے مثبت معاملات سامنے آئے ہیں۔اس دوران جموں صوبے کے17افرادبھی شفایاب ہوئے ہیں جبکہ صوبہ جموں میں 144 معاملات ابھی بھی متحرک ہیں۔حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے روزانہ میڈیا بلیٹن میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران جموں میں05،ضلع راجوری01، ضلع ڈوڈہ01 ،ضلع کٹھوعہ میں 02، ضلع سانبہ میں 01،ضلع پونچھ میں 01،اورضلع ریاسی میں 01 نئے معاملات سامنے آئے ہیں ۔اودھمپور ،کشتواڑ اضلاع سے کسی مثبت معاملے کی کوئی رِپورٹ نہیں آئی ہے۔جموں وکشمیر میں کوروناوائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد4,749تک پہنچ گئی ،جن میں سے 2,423کا تعلق کشمیر صوبہ سے اور2,326کاتعلق جموں صوبہ سے ہیں۔بلیٹن میں مزید کہا گیا ہے کہ اَب تک 2,36,51,680 ٹیسٹوں کے نتائج دستیاب ہوئے ہیں جن میں سے09مارچ2022کی شام تک2,31,98,333نمونوں کی رِپورٹ منفی اور 4,53,347 نمونوں کی رپورٹ مثبت پائی گئی ہے۔علاوہ ازیں اَب تک61,84,154افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے جن کا سفر ی پس منظر ہے اور جو مشتبہ معاملات کے رابطے میں آئے ہیں۔ اِن میں32,643افراد کو گھریلو قرنطین میں رکھا گیا ہے جس میں سرکار کی طرف سے چلائے جارہے قرنطین مراکز بھی شامل ہیں ۔312فراد کوآئیسولیشن میں رکھا گیا ہے جبکہ4,56,477اَفراد کو گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے۔اِسی طرح بلیٹن کے مطابق56,89,973اَفرادنے 28روزہ نگرانی مدت پوری کی ہے۔کووڈٹیکہ کاری کے بارے میں بلیٹن میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 15,125کووِڈ حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں جس سے ٹیکوں کی مجموعی تعداد 2,16,31,524تک پہنچ گئی ہے ۔اِس کے علاوہ جموں و کشمیر میںزائد اَز 18 برس عمر کی صد فیصد آبادی کو ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔
قبائلی برادریوں کی زندگیوں کو بدلنے کیلئے
’فارسٹ رائٹس ایکٹ کی عمل آوری‘ تاریخی قدم
جموں//جموں و کشمیر حکومت نے 13 ؍ستمبر 2021 ء کو ایک تاریخی باب رقم کرتے ہوئے سری نگر میں ایک اہم تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے فارسٹ رائٹس ایکٹ (ایف آر اے) 2006 ء کے تحت گجر بکروال اور گڈی سپی کمیونٹیوںکے اِستفادہ کنندگان کو اِنفرادی اور اِجتماعی حقوق کے اَسناد حوالے کئے۔اِس تقریب کو جموںوکشمیر یوٹی میں قبائلی برادریوں کے اَفراد کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت سے ایک اہم قدم کے طور پر سراہا گیا جہاں جنگل میں رہائش پذیر شیڈول ٹرائب اور دیگر روایتی جنگل میں رہنے والوں کے حقوق کو ایک طویل تاخیر کے باوجود تسلیم کیا گیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،’’14سال سے زائد عرصے کی طویل جدوجہد اور کوششوں کے بعد فارسٹ رائٹس ایکٹ (ایف آر اے)، 2006 ء کی عمل آوری سے قبائلی برادری کو واجب حقوق عطا کئے گئے ہیںاور سماجی مساوات اور ہم آہنگی کی بنیادی روح کو ذہن میں رکھتے ہوئے جیسا کہ ہمارے ملک کے آئین اور پارلیمنٹ نے اس کی ضمانت دی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی کی طر ف سے قبائلی برادری کو فارسٹ رائٹس دینے کی رہنمائی کا سہرا دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ جموںوکشمیر اِنتظامیہ یوٹی میں ایک منصفانہ اور سماجی نظم قائم کرنے کے نظریات پر بھرپور طریقے سے عمل پیرا ہے ۔ جموںوکشمیر یوٹی حکومت قبائلی برادری کو بااِختیار بنانے کے لئے خلوص نیت سے کام کر رہی ہے جو کئی دہائیوں سے ایک ساتھ نظر اَنداز اور امتیازی سلوک کا شکار رہی ۔اِن جنگلات میں رہنے والوں کو جنگلاتی زمین پر حقوق دینے سے قبائلیوں اور خانہ بدوش برادریوں کی 14 لاکھ آبادی کے ایک بڑے حصے کی سماجی و اِقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے تیار ہے گوجر بکروال اور گڈی سیپی شامل ہیں۔یہ لوگ صدیوں سے جنگلاتی زمین پر بغیر کسی حق کے جنگلوں میں رہ رہے ہیں لیکن فارسٹ رائٹس ایکٹ کی عمل آوری ان جنگلات میں رہنے والوں کے لئے بہت مدد گار ثابت ہوا۔ یہ ایکٹ تعصب کو دور کرنے اور جنگلات اور وائلڈ لائف پروٹیکشن کے انتظام میں حصہ لینے کے لئے کمیونٹیوں کو بااِختیار بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔ ایکٹ کی تمہید خود نوٹ کرتی ہے کہ یہ قبائلیوں اور دوسروں کے ساتھ تاریخی ناانصافی کو تسلیم کرتا ہے جو روایتی طور پر جنگلاتی علاقوں میں رہ رہے ہیں۔فارسٹ رائٹس ایکٹ ( ایف آر اے) کی دفعات کے مطابق یہ جنگل میں رہائش پذیر شیڈول ٹرائب ( ایف ڈی ایس ٹی ) اور دیگر روایتی جنگلاتی باشندوںکے ممبران یا ممبران کو رہائش یا خود کاشت کے لئے جنگلاتی زمین رکھنے اوردیگر روایتی جنگل کے باشندے( او ٹی ایف ڈی ) رہنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ ایف ڈی ایس ٹی کا تعلق جموں و کشمیر میں گجروں اور بکروالوں سے ہوسکتا ہے اور او ٹی ایف ڈی کا تعلق کشمیری، ڈوگری، پہاڑی یا جنگلوں کے قریب پچھلی 3 نسلوں یا 75 برس یا اس سے زیادہ عرصے سے رہنے والے کسی بھی غیر ایس ٹی لوگوں سے ہوسکتا ہے۔فارسٹ رائٹس ایکٹ یقینی طور پر جموں و کشمیر میں ایکٹ کی اصل روح ماضی میں کی گئی غلطیوں کو درست کرنے اور نچلی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کرنے میں مدد کرے گا۔
جسمانی طور ناخیز افراد کا جموں کے پریس کلب کے باہر احتجاج
بخشی نگر پولی میں غیر معینہ عرصہ تک دھرنے پر بیٹھے کا کیا اعلان
جموں//مطالبات کو منوانے کیلئے جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن نے جموں کے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا جس دوران انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات حل کئے جائیں ۔ ادھر ایسوسی ایشن کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ مطالبات حل ہونے تک جموں کے پولی بخشی نگر میں دھرنا دیا جائے ۔جسمانی طور نا خیز افراد کی انجمن جموں کشمیر ہینڈ ی کپیڈ ایسوسی ایشن نے مطالبات منوانے کیلئے جموں کے پریس کلب کے باہر بدھ کو زور دار احتجاج کیا ۔ احتجاج میں شامل افراد نے جموںکشمیر و مرکزی سرکار کے خلاف نعر ہ بازی کی اور الزام عائد کیا کہ سالوں سے ان کے مطالبات پڑے ہوئے ہیں اور انہیں حل کرانے میںکوئی دلچسپی نہیں دی جا رہی ہے ۔ اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ نے کہا کہ جموںکشمیر اور مرکزی سرکار کی جانب سے جسمانی طور ناخیز افراد کے مسائل و مطالبات کو حل کرانے میںکوئی بھی سنجیدگی نہیں دکھا ئی جا رہی ہے جبکہ بار بار احتجاجی مظاہرو ں کے بعد انہیں صرف جھوٹی یقینی دہانی دی جا رہی ہے اور زمینی سطح پر ان کے مطالبات کو حل کرنے کیلئے کوئی بھی قدم اٹھایا نہیں جا رہا ہے ۔ بٹ نے کہا کہ ہمیں با ربار جموں کشمیر کی لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ نے یہ یقین دہانی کرائی کہ جسمانی طور نا خیز افراد کے جتنے بھی مسائل و مطالبات ہونگے ان کو حل کیا جائے لیکن آج تک کچھ بھی نہیںکیا گیا جس کے نتیجے میںہم ایک بار پھر احتجاج کرنے پر مجبور ہو گئے ۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ اب جب تک ہمارے مطالبات کو حل نہیںکیا جائے گا تب تک ہم پولی بخشی نگر نزدیک پون آئیس کریم میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ دھرنے کے بعد ہی آئندہ لائحہ عمل مرتب دیا جائے گا ۔
چملواس حادثہ میںخاتون سمیت3افرادزخمی
بانہال// سری نگر جموں قومی شاہراہ پر چمل واس کے نزدیک ہوئے ایک حادثے میں تین افراد زخمی ہوئے۔جے کے این ایس کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بدھ کے روز چمل واس کے نزدیک دو گاڑیوں کے درمیان زور دار ٹکر ہوئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا۔زخمیوں کی شناخت55 سالہ محمد شفیع ساکن کولگام ، 50 سالہ محمد شفیع ساکن شوپیاں اور نعیمہ زوجہ اعجاز احمد ساکن شوپیاں کے بطور ہوئی ہے۔پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔
جموں مسلم فرنٹ کی ادھم پور دھماکہ کی مذمت
جموں//جموں مسلم فرنٹ کی قیادت نے ادھم پور میں آئی ای ڈی حملے کی مذمت کی ہے جس میں ایک بے گناہ کی جان گئی اور درجنوں زخمی ہوئے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ ریاستی انتظامیہ کو ایسے جرائم کے مرتکب افراد پر سختی سے اترنا چاہیے جن کا مقصد جموں و کشمیر میں امن کو تباہ کرنا اور تشدد کے برتن کو ابلتے رہنا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ اب رک جانا چاہیے۔ چاہے وہ آپ کا کوئی بھی مقام ہو، اس طرح کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور ہم سب کو ان جرائم کی مذمت کرنے کے لیے ایک آواز میں کھڑا ہونا چاہیے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا پختہ عزم کرنا چاہیے، چاہے وہ کبھی بھی ہوں۔ جے ایم ایف کی قیادت نے امید ظاہر کی کہ انتظامیہ مجرموں کی نشاندہی میں فوری کارروائی کرے گی۔
مسلم راشٹریہ منچ بھی سیخ پا
جموں//مسلم راشٹریہ منچ نے ادھم پور دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے ملوثین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔منچ کا ایک ہنگامی اجلاس چوہدری منظور حسین بڑھانہ صوبہ صدر مسلم راشٹریہ منچ جموں کی صدارت میں میٹنگ منعقد ہوئی جس میں ادھم پور دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جان کے زیاں پر افسوس کا اظہار کیاگیا۔بڑھانہ نے گورنمنٹ سے مانگ کی کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کا پتہ لگایا جائے اور ان لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے جو بھی اس میں ملوث ہیں۔ صوبائی صدر مسلم راشٹریہ منچ چوہدری منظور حسین بڑھانہ نے کہا کہ دیش کے غدار لوگوں کو سخت سزا دی جائے کہ وہ نہیں چاہتے کے بھائی چارہ قائم رہے۔