بگنوٹی میں سڑک حادثہ ،2زخمی
رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن کے بگنوٹی گائوں میں دو گاڑیوں کے آپسی تصادم میں 2نوجوان شدید زخمی ہو گئے ۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ مسافر بس اور ایک موٹر سائیکل کے مابین ہوئے تصادم کے دوران دو نوجوان زخمی ہوئے جن میں سے ایک کو گور نمنٹ میڈیکل کالج جموں میں بہتر علاج معالجہ کیلئے ریفر کر دیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ گائوں میں ایک بس زیر نمبر 1371-JK02ADاور موٹر سائیکل زیر نمبر 3713-JK11E کے مابین ہوئے تصادم میں دو موٹر سائیکل سوار زخمی ہوگئے ۔دونوں نوجوانوں کو علاج معالجہ کیلئے نوشہرہ ہسپتال منتقل کیا جہاں سے ایک نوجوان کو میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا ۔پولیس نے دونوں گاڑیوں کو ضبط کر کے مزید کارروائی شروع کر دی ہے ۔
ہمالین کالج میں موجودہ تعلیمی صورتحال پر اجلاس منعقد
عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی//ہمالین ڈگری کالج راجوری میں موجودہ تعلیمی صورتحال پر ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا ۔اس موقعہ پر ضلع ترقیاتی کونسل چیئر مین راجوری چوہدری نسیم لیاقت نے بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے ۔اجلاس میں سیول سوسائٹی اور شعبہ تعلیم سے وابستہ شخصیات نے بھی حصہ لیا ۔اس اجلاس کے دوران رواں دور میں تعلیمی اداروں کے بند رکھا جانا ،چھوٹے بچوں کیلئے آن لائن ایجوکیشن نظام او ر اس کے اثرات،نجی تعلیمی اداروں سے وابستہ بے روز گار نوجوان ،امیر اور غریب والدین و ان کے بچوں کو میسر سہولیات اور درپیش مشکلات جیسے موضوع پر تفصیلی بات چیت کی گئی ۔اپنے خطاب میں خورشید بسمل اور فاروق مضطر نے تمام بحث کو سمیٹنے ہوئے خلاصہ کیا کہ جانے انجانے میں حکومت کووڈ-19 کو بنیاد بنا کر سکولوں کو بند کرکے کئی سماجی مسائل پیدا کررہی ہے جسکے زبردست منفی اثرات پڑ چکے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ اس سے قبل کہ تباہی بڑے پیمانے پر واقع ہوجائے بہت ضروری ہے کہ مسلہ کی سنگینی پر غور کیا جائے اور جلد از جلد سکول کھول دیئے جائیں۔ اس موقع پر ڈی ڈی سی چیئرمین نسیم لیاقت نے اپنی صدارتی تقریر میں مسئلہ کی سنگینی کا اعتراف کیا ۔ موصوف نے اس عہد کا بھی اعادہ کیا کہ وہ اپنے خطہ اور سماج کے تمام پہلووں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کوشش کی جائیگی کہ ضلع راجوری زندگی کے ہر شعبہ میں زبردست ترقی کر سکے۔اس دوران کے کے لنگر ، مسلم وانی، محمد شفیع ڈار، نثار راہی ، سید اعظم شاہ ،پرویز چوہدری اور ظفر آمین میر نے اپنے خیالات کااظہار کیا۔
عید گاہ لفٹ سکیم گلہوتہ 3ماہ سے مکمل بند
مقامی خواتین پیدل پانی لانے پر مجبور ،ملازمین لاپرواہی کا شکار
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر سب ڈویژن کی عید گاہ لفٹ سکیم گلہوتہ گزشتہ 3ماہ سے مکمل بند پڑی ہوئی ہے جس کی وجہ سے مکینوں کو کئی کلو میٹر کی پیدل مسافت طے کر کے پینے کا پانی لانے پڑرہا ہے ۔مکینوں نے محکمہ آب رسانی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ علاقہ کی خواتین پیدل کئی کلو میٹر کی مسافت طے کر کے پینے کیلئے صاف پانی لانے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سکیم میں آئی خرابی کو ٹھیک کرنے میں مکینوں نے بھی مدد کی ہے تاہم محکمہ کے ملازمین اس کے باوجود بھی پانی سپلائی کو بحال کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ کے ملازمین چاہتے ہیں کہ لوگ ان کو پیسے دیں تاکہ لفٹ سکیم کی بجلی سپلائی میں آئی خرابی کو دور کیا جاسکے ۔پنچایتی اراکین نے محکمہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کروڑوں روپے خرچ کر کے واٹر سپلائی سکیمیں چلائی گئی ہیں تاہم ملازمین عوام کو پینے کے صاف پانی سپلائی ہی نہیں کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ کے تعینات ملازمین اکثر ڈیوٹی پر حاضرہی نہیں ہورہے ہیں جس کی وجہ سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ۔مقامی معززین اور پنچایتی اراکین نے ضلع ترقیاتی کمشنر سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ لاپرواہ ملازمین کیخلاف کارروائی کر کے پانی کی سپلائی جلدازجلد بحال کی جائے ۔اس سلسلہ میں محکمہ جل شکتی کے جو نیئر انجینئر سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوششیں کی گئی تاہم انہوں نے کوئی جواب ہی نہیں دیا ۔
۔2تحصیلوں کو آپسی میں جوڑنے والی سڑک 5دہائیوں سے مکمل نہ ہوسکی
کوٹرنکہ اور خواص کی عوام و ٹرانسپورٹروں کو مسائل کا سامنا ،انتظامیہ خاموش
محمد بشارت
کوٹرنکہ //سب ڈویژن کوٹر نکہ میں دو تحصیلوں کو آپس میں جوڑنے والی 30کلو میٹر سڑک گزشتہ 5دہائیوں سے مکمل ہی نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے کوٹرنکہ اور خواص کی عوام و ٹرانسپورٹروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔مکینوں نے مقامی و ضلع انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کوٹرنکہ خواص سڑک کی تعمیر کا عمل 1970میں شروع کیا گیا تھا لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے کسی بھی تعمیر اتی ایجنسی نے سڑک کو مکمل کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔بھاجپا یوتھ لیڈر ایڈوکیٹ گرد یو سنگھ ٹھا کر کی قیادت میں مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ بڈھال خواص سڑک کی بدحالی کی وجہ سے عام لوگوں کو دوران آمد ورفت شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے ۔مظاہرین نے کہاکہ خطہ کے دیگر علاقوں کا نقشہ ہی تبدیل ہو گیا ہے لیکن خواص علاقہ کی تعمیر وترقی مذکورہ پروجیکٹ کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے سڑک کی تعمیر کیلئے اربو ں روپے خرچ کر دئیے گئے ہیں لیکن زمینی سطح پر صورتحال میں کوئی تبدیل نہیں آئی ہے ۔مکینوں نے بتایا کہ 2017میں سڑک کی تعمیر کے سلسلہ میں 76کروڑ روپے کے فنڈز منظور کئے گئے تھے لیکن اس کے باوجود بھی پروجیکٹ مکمل نہیں ہوسکا ۔انہوں نے محکمہ تعمیرات عامہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ برساتی موسم میں صورتحال مزید ابتر ہو جاتی ہے جبکہ سڑک کا پانی لوگوں کی زمینوں و گھروں کو تباہ کررہا ہے ۔مظاہرین نے کہاکہ سڑک نا مکمل ہونے کی وجہ سے بڈھال ،دھرمسال ،گدیوک ،کنتھول ،بین مبل ،مڑہوتہ میں لوگوںکو راشن ودیگر بنیادی سہولیات میسر ہی نہیں ہورہی ہیں ۔انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس پروجیکٹ کو مکمل کروانے کیلئے خصوصی توجہ دی جائے ۔
ڈاک بنگلہ راجوری میں پہاڑی قبیلے کا یک روزہ کنونشن
وزیر اعظم نریندر مودی سے شیڈیول ٹرائب درجہ دینے کی اپیل
راجوری //جموں وکشمیر کے پہاڑی قبیلہ نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی ہے کہ اُن کے ’ دیرنہ ’شیڈیول ٹرائب‘مطالبہ کو پورا کیاجائے اور یہ اسمبلی انتخابات کی حد بندی سے قبل کیاجائے۔ راجوری ڈاک بنگلہ میں منعقدہ یک روزہ کنونشن میں مقررین نے کہاکہ اگر اِس مرتبہ بھی ایس ٹی کے دیرینہ مطالبہ کو پورا نہ کیاگیا تو پہاڑی قبیلہ نہ صرف جموں وکشمیر کے اندر سیاسی طور بے اختیار ہوجائے بلکہ تعلیمی ومعاشی طور بہت پچھڑ جائے گا۔ اس کنونشن میں سبھی سیاسی جماعتوں سے وابستہ پہاڑی لیڈران، نوجوان قیادت، سرپنچ ، پنچ، پہاڑی کلچر اینڈ ویلفیئر فورم کے نمائندگان،وکلاء، نے سرنکوٹ، پونچھ، مینڈھر کے علاوہ منجاکوٹ، تھنہ منڈی، درہال، کوٹرنکہ، کالاکوٹ، سندربنی، نوشہرہ اور راجوری سے شرکت کی۔مقررین نے کہاکہ ایک قبیلہ کو ’شیڈیو ل ٹرائب‘کا درجہ دینے کے لئے جولوازمات ہیں، لوازمات پہاڑی قبیلہ اُس دائرے میں آتا ہے۔جموں وکشمیر حکومت نے آج سے قریب تین دہائی قبل حکومت ِ ہند سے سات طبقہ جات کو درج فہرست قبائل قرار دینے کی سفارش کی تھی، اُس میں پہاڑی قبیلہ بھی شامل تھا، جس کا الگ کلچر، رہن سہن، لباس اور زبان ہے مگر سیاسی وجوہات کی بنا پر اُس وقت نظر انداز کیاگیا۔ انہوں نے اُمیدظاہر کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی قیادت والی مضبوط ومستحکم سرکار قبیلہ کی اِس دیرینہ مطالبہ کو پورا کرسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مرکز میں آنے والی سابقہ حکومتوں نے اُنہیں نظر انداز کیااور اُن سے جھوٹے وعدے کئے۔ موجودہ حکومت نے قبیلہ سے وعدہ کیاہے اور اُنہیں اُمید ہے کہ بھاجپا قیادت والی حکومت وعدہ وفا کرے گی کیونکہ اِس جماعت کے قول وفعل میں تضاد نہیں، جوکہتے ہیں، وہ کرکے بھی دکھاتے ہیں۔انہوں نے واضح کیاکہ اب وہ مزید جھوٹی تسلیوں پر یقین کر کے پہاڑی قبیلہ کی نوجوان نسل کے گلے نہیں کاٹ سکتے ۔ جوسیاسی جماعت اُن کے مفادات کا تحفظ کرے گی، وہ اُسی کی حمایت کریں گے۔ مقررین نے کہاتھاکہ پہاڑی قبیلہ کے لوگوں نے سیاسی جماعتوںکے ساتھ نکاح نہیں پڑھا ہے، جو اُن کی سیاسی بااختیاری کے لئے عملی اقدامات اُٹھائے گی، وہی اُن کی جماعت ہوگی۔رضاکاروں پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیاگیاکہ جوکہ پہاڑی قبیلہ کے اندر بیداری عام کرنے کے لئے کام کرے گا۔ مقررین میں سابقہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ایڈووکیٹ احسان مرزا، وکرانت شرما، تعظیم ڈار، ناگیش شرما، سجاد مرزا، ایڈووکیٹ راجہ محمود خان، بشیر خان، ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ، ایڈووکیٹ گردیو سنگھ ٹھاکر، ایوب پہلوان، منیر مرزا، ہریش بھارتی، تصدق خان، کرامت ملک، سنجیو مانگو، سی پی شرما، جگدیش راج شرما، ارون شرما، کھیم راج شرما، وسیم مرزا، کیول شرما، رچھپال ملہ، سوم کھجوریہ، فاروق انقلابی، طاہر لون، ندیم میر، کندن شرما، آصف بھٹ، درباری شرما، رمیض ملک، حاجی سکندر، ثاقب ملک، بشارت راتھر، سید جٹ، ڈاکٹر انضمام خان، جہانگیر عالم وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
امام بارگاہ منگناڑ میں شہادت کربلا کی مناسبت سے سالانہ مجلس عزا
حسین محتشم
پونچھ//محرم الحرام 1443ھ کا چاند نومودار ہونے کے بعد سے لگاتارپوری دنیا کی طرح سرحدی ضلع پونچھ میں بھی مجالس عزا کا سلسلہ جاری ہے۔امام بارگاہ عالیہ منگناڑ میں سوئم شہدائے کربلا کے سلسلہ میں ضلعی سطح کی سالانہ مجلس عزا منعقد ہوئی جس میں پورے ضلع سے عزاداران امام حسین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مولاناسیدکرار حسین جعفری نے مجلس عزا میں خطاب کرتے ہوئے کہا قرآن مجید میں ارشاد فرمامایا ہے کہ "اللہ کے راستے کی طرف حکمت ،اچھے وعض و نصیحت اور مناظرے سے" انہوں نے کہا کہ فرزند رسول حضرت امام حسین کے قیام کا مقصد یہی تھا اسی لئے انہوں نے مدینہ سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے نانا کی امت کی اصلاح کے لئے جا رہا ہوں۔ انہوں نبے تایا کہ سفر کربلا کے دوران جب قافلہ سر کار سیّد الشہدامام حسین نے مقام زبالہ سے کوچ کاارادہ کیاتو آپ (ع) نے حکم دیاکہ وافر مقدار میں پانی کاذخیرا اپنے ساتھ لے لو فوراً حکم امام(ع) کی تعمیل کی گئی،ایک بہت بڑی تعداد میں پانی سے بھرے مشکیزے اونٹوں پر لاد دئے گئے اور یہ قافلہ آہستہ آہستہ اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگا میان راہ اچانک آپ(ع) کے ایک صحابی نے نعرہ تکبیر بلند کیاامام نے بھی اپنی زبان الہام بخش پر تکبیر کے الفاظ دہرائے اورتکبیر بلند کرنے کا سبب دریافت کیا ۔انہوں نے جواب دیا:مولا میں کچھ کھجورکے درخت دیکھ رہاہوں، دوسرے ہمراہیوں نے تعجب خیز !لہجے میں کہا کہ ہم اس جنگل سے آشنا ہیں یہاں پر تو کوئی کھجور کاباغ ہی نہیں ہے ،امام نے فرمایاغور سے دیکھو،کچھ دکھائی دے رہا ہے ؟صحابیوں نے جواب دیا:مولا ہمیں تو گھوڑوں کی کچھ گردنیں دکھائی دے رہی ہیں ،حضرت نے بھی ان لوگوں کے قول کی تائید کی ،یکایک ابن زیاد کالشکر آنکھوں کے سامنے تھا،اور شدت تشنگی سے ان کے چہروں پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں امام سے یہ منظر کربناک دیکھا نہ گیاآپ نے حکم دیاکہ ان کو سیراب کرو! ہاں ! ان کے گھوڑے بھی پیاسے نہ رہ جائیں اصحاب امام نے اس پانی سے جو وہ اپنے ساتھ لائے تھے دشمن کے لشکر اور ان کے گھوڑوں کو پانی پلانا شروع کیا، پانی سے بھرے برتن گھوڑوں کے سامنے رکھے گئے یہاں تک کہ جانور بھی سیراب ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ یہ لشکر جو امام حسین کے ساتھ جنگ کرنے آیا تھا مولا نے ان کو سیراب کر کے اپنے اخلاق کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا امام حسین علیہ السلام کے وجود میں تمام انسانی اقدار موجود ہیں، اگر انسان ان کے نزدیک ہو تو وہ فضائل اور اجروثواب سے مالا مال ہو جاتا ہے۔انہوں نے انجمن خدام الحسین کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے کام کی بڑی قدر و قیمت ہے کیونکہ آپ یہ کام اپنے گا?ں میں کر رہے ہیں اس کا اثر پورے دنیا میں ہے۔انہوں نے کہا ہر سال عزاداری سید الشہداء علیہ السلام پہلے سے بہتر انداز میں منائی جاتی ہے۔اس مجلس میں ضلع کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے افراد نے نعت ومنقبت سلام و نوحہ خوانی اور مصائب پیش کئے۔ صدر انجمن خدام الحسین منگناڑ فیاض علی آرزو حیات پوری نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
کانگریس کا لورن میں احتجاج
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ بحال کرنے کا مطالبہ
حسین محتشم
پونچھ//تحصیل منڈی کے بلاک لورن میں کانگریس یوتھ صدر فیاض دیوان کی قیادت میں ایک ریلی نکالی گئی جس میں انہوں نے جموں کشمیر کے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بحال کرو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی سبھی پالیسیوں اور انکے جھوٹے دعووں پر موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار کو جموں و کشمیر کے عوام کے درد کو محسوس کرتے ہوئے جموں کشمیر کا خصوصی درجہ واپس کرنا ہوگا۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ صوبائی اسمبلی کے شفاف اور غیر جانب دار انتخابات جلد از جلد کرائے تاکہ علاقے کے عوام کو اپنی پسند کی حکومت بنانے کا موقع مل سکے۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی حکومت نے ریاستی عوام کو اس جمہوری حق سے گزشتہ تین برس سے محروم کر رکھا ہے یہ بالکل غیر آئینی ہے جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔
مودی قیادت میں جموں وکشمیر مضبوطی کی جانب گامزن :وبودھ
راجوری //بھاجپا جنرل سیکریٹری جموں وکشمیر اور سابقہ ایم ایل سی وبودھ گپتا نے کہاہے کہ وزیر عظم نریندر مودی کی قیادت میں جموں وکشمیر مضبوطی کی جانب گامزن ہے ۔یہاں جاری ایک بیان میں موصوف نے کہاکہ جموں وکشمیر کی عوام نے تقسیم کو مسترد کر تے ہوئے مرکزی حکومت کے اتحاد کے نعرے پر چلنے کو ترجیح دی ہے ۔راجوری ضلع کے اندروالہ علاقہ میں پارٹی کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھاجپا لیڈر نے کہاکہ عوام پارٹی کی مرکزی حکومت پر مکمل اعتماد کررہی ہے ۔انہوں نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پی ڈی پی صدر نے طالبان اور جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو درمیان موزانہ نوجوانوں کی توہین ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈ ی پی صدر طالبان اور پاکستان پر بیان دے کر جموں وکشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہیں ۔بھاجپا لیڈر نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ پی ڈی پی صدر اور مذکورہ تنظیموں کے مبینہ لنک کی تحقیقات کی جائے ۔موصوف نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہاکہ وہ بھاجپاکو زمینی سطح پر مضبوط کرنے کیلئے متحرک ہو کر کام کریں ۔
منجا کوٹ ۔سروالہ سڑک پر جلد کام شروع کرنے کا مطالبہ
پرویز خان
منجا کوٹ // تحصیل منجا کو ٹ کے سروالہ علاقہ کی عوام نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ تحصیل ہیڈ کوارٹر سے سروالہ جانے والی 5کلو میٹر سڑک پر جلدازجلد تعمیر اتی عمل شروع کیا جائے تاکہ لوگوں کو دوران آمد ورفت درپیش مسائل کم ہو سکیں ۔مکینوں نے متعلقہ محکمہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سڑک کی تعمیر کا عمل 9برس قبل شروع کیا گیا تھا لیکن زمینی کٹائی کے بعد پروجیکٹ کویوں ہی چھوڑ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے جہاں مقامی لوگوں کو دوران آمد ورفت دقتوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے وہائیں ان کی زراعی اراضی بھی تباہ ہو رہی ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ 2ماہ قبل محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے ٹینڈرنگ کی گئی تھی لیکن ٹھیکیدار نے صرف مشینیں کھڑی کرنے کے بعد کام شروع ہی نہیں کیا ۔پنچایتی اراکین و مقامی معززین نے ضلع انتظامیہ راجوری سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ رابطہ سڑک کی تعمیر جلدازجلد شروع کر وائی جائے تاکہ ان کے مسائل کم ہو سکیں ۔