مقبول شیروانی کو لیفٹیننٹ گورنرکا خراج
نیوز ڈیسک
سرینگر // جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اتوار کے روز مقبول شیروانی کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے 1947 میں ضلع بارہمولہ میں پاکستان کے حمایت یافتہ قبائلیوں کے حملے کو روک کر رکھا ۔اپنے ایک بیان میں گورنر نے ان کے اس جذبے کو سلام پیش کیا۔انہوں نے کہا ’’مقبول شیروانی کو خراج عقیدت، ایک سچا محب وطن ،جس نے جموں و کشمیر کو پاک فوج کے حملے سے بچانے کے لیے عظیم قربانی دی۔بارہمولہ کے رہنے والے شیروانی نے قبائلیوں کو اس وقت غلط راستے پر ڈال دیا جب ان سے سری نگر ایئرپورٹ کی طرف جانے والے راستے سے جانے کو کہا گیا تھا جس دوران انہیں ہوائی اڈے تک مارچ میں تاخیر ہوئی اور بھارتی فوج کو ہوائی اڈے تک پہنچنے اور اسے محفوظ بنانے کا وقت ملا۔
جموں فائرنگ واقعہ کاایک اور زخمی دم توڑ بیٹھا | تعداد 3تک پہنچ گئی،2ملوث پولیس اہلکار فرار
سید امجد شاہ
جموں//جموں و کشمیر پولیس کے ایک کانسٹیبل کے ہاتھوں گولی کا نشانہ بننے والا شدید زخمی شخص یوٹی سے باہر خصوصی علاج کے لیے منتقل ہونے کے دوران دم توڑ گیا۔متوفی کی شناخت بابر حسین ساکن چک محمد، ارنیہ جموں کے طور پر کی گئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ وہ انتہائی نگہداشت یونٹ میں تھا۔ تاہم، اس کے خاندان کے لوگ اسے جدید علاج کے لیے لدھیانہ منتقل کرنا چاہتے تھے۔ لہٰذا، اسے ایمبولینس میں پڑوسی ریاست منتقل کیا جا رہا تھاتاہم، وہ زخموں کی تاب نہ لاتے چل بسا۔خونی واقعہ میں یہ تیسرا قتل ہے جس میں دو افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوئے تھی، جن کی شناخت عارف خان ولد طالب حسین ساکن چوہلہ آر ایس پورہ اور محمد صابر ولد محمد سعید ساکن چک محمد یار آر ایس پورہ کے طور پر ہوئی ہے۔دو دیگر زخمی بھی ہوئے جن میں سے ایک بابر آج دم توڑ گیا۔ جبکہ زخمی ہونے والے چوتھے شخص پروین کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔دریں اثنا ایس پی ہیڈکوارٹر جموں کی سربراہی میں ایس آئی ٹی نے بھی واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تاہم دو مفرور پولیس اہلکار تاحال فرار ہیں اور پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے اپنی تلاش شروع کر دی ہے۔عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد کانسٹیبل بھوپندر سنگھ مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا جس نے جھگڑے کے بعد چار لوگوں پر اپنی سروس رائفل سے اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔سنگھ کے ساتھ اس کا سابق ساتھی کانسٹیبل صادق بھی تھا اور وہ دونوں گولی مارنے کے بعد موقع سے فرار ہوگئے۔ فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔حکام نے بتایا کہ سنگھ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو دن پہلے، دو پولیس اہلکار جو سانبہ میں اپنی پوسٹنگ کے مقام کی طرف جا رہے تھے، کو مبینہ طور پر چار افراد نے روکا اور ایک پولس اہلکار کو اپنی سروس رائفل(اے کے-رائفل) چلانے پر اکسایا جس سے ارنیہ کے دو افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ یہ افراد مبینہ طور پر تیز دھار ہتھیاروں اور ہاکی اسٹکس سے مسلح تھے، پولیس نے دعوی کیا کہ فائرنگ اپنے دفاع میں کی گئی۔
جموں کشمیر اور لداخ سمیت بھاجپا کے زیر اقتدار علاقوں میں پیٹرول اور ڈیزل سستا
۔8 غیر بھاجپا حکومت والی ریاستوں میںکوئی کمی نہیں کی گئی
نیوز ڈیسک
نئی دہلی// لداخ سے لے کر پڈوچیری تک بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پٹرول کی قیمت میں 8.7 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 9.52 روپے کی کمی کی گئی ہے کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سبھی ریاستوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرے جو ریاستوں یا یوٹیز کے حد اختیار میں ہے۔مرکزی حکومت نے بدھ کو پیٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 10 روپے فی لیٹر کی کٹوتی کی تاکہ ریٹیل ایندھن کی ریکارڈ بلند قیمتوں سے پریشان صارفین کو راحت ملے۔یہ اعلان 22 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مختلف تناسب سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرحوں میں کٹوتی کرتے ہوئے کیا تھا۔ اس کی وجہ سے بی جے پی اور اس کے ساتھی حکومت والی ریاستوں مہاراشٹر، دہلی، مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کے مقابلے میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی دیکھی ہے۔ سرکاری تیل فرموں کے تیار کردہ مختلف مقامات کے قیمتوں کے اعدادوشمار کے ایکسائز کی کمی اتراکھنڈ کے معاملے میں 1.97 روپے فی لیٹر اور لداخ کے معاملے میں 8.70 روپے تک ہے۔ڈیزل کے لیے، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں کٹوتیوں کے ذریعے اضافی کمی کی ضمانت دی گئی ہے، جو اتراکھنڈ میں 17.5 روپے فی لیٹر سے لداخ کے معاملے میں 9.52 روپے تک ہے۔جن ریاستوں نے اضافی ویلیو ایڈڈ ٹیکس فوائد میں توسیع کی ہے وہ کرناٹک، پڈوچیری، میزورم، اروناچل پردیش، منی پور، ناگالینڈ، تریپورہ، آسام، سکم، بہار، مدھیہ پردیش، گوا، گجرات، دادرا اور نگر حویلی، دمن اور دیو، چندی گڑھ، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، اتر پردیش اور لداخ ہیں۔کرناٹک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں کمی اور ڈیزل کی قیمتوں میں 9.40 روپے کی وجہ سے پٹرول کی قیمت میں 8.62 روپے فی لیٹر کٹوتی دیکھی، جب کہ مدھیہ پردیش نے اپنے شہریوں کو پٹرول پر 6.89 روپے اور ڈیزل پر 6.96 روپے کی اضافی قیمت میں ریلیف دیا۔ اتر پردیش نے پٹرول پر 6.96 روپے اور ڈیزل پر 2.04 روپے فی لیٹر کم کیا۔میگھالیہ نے بھی پٹرول پر VAT کو 20 فیصد سے کم کر کے 13.5 فیصد فی لیٹر اور ڈیزل پر 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد فی لیٹر کر دیا ۔جن ریاستوں نے ابھی تک ویلیو ایڈڈ ٹیکس کو کم نہیں کیا ان میں کانگریس اور اس کے اتحادیوں کی حکومت راجستھان، پنجاب، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور تمل ناڈو شامل ہیں۔’آپ ‘کی حکومت والی دہلی، ٹی ایم سی کی حکومت والی مغربی بنگال، بائیں بازو کی حکومت والی کیرالہ، بی جے ڈی کی حکومت والی اوڈیشہ، ٹی آر ایس کی زیر قیادت تلنگانہ اور وائی ایس آر کانگریس کی حکومت والی آندھرا پردیش میں مقامی ایکسائز ڈیوٹیوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔بدھ کی ایکسائز ڈیوٹی کٹوتی نے ملک بھر میں پیٹرول کی قیمت میں 5.7 روپے سے 6.35 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمتوں میں 11.16 روپے سے 12.88 روپے تک کی کمی کردی۔
میجر جنرل پرشانت سریواستو
وکٹر فورس کے نئے جی او سی
نیوز ڈیسک
سرینگر//میجر جنرل پرشانت سریواستو نے اتوار کو فوج کے جنوبی کشمیر میں قائم انسداد دہشت گرد وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی )کا عہدہ سنبھال لیا۔ دفاعی ترجمان کرنل ایمرون موسوی نے بتایا کہ میجر جنرل سریواستو نے میجر جنرل رشیم بالی سے چارج سنبھال لیا، جو وزارت دفاع کے مربوط ہیڈکوارٹر میں ایک اہم عہدے پر فائز کئے گئے۔ انہوں نے کہا میجر جنرل سریواستو کو 9 جون 1990 کو اسپیشل فورسز کی ایلیٹ پیرا شوٹ بٹالین میں کمیشن دیا گیا تھا۔"نیشنل ڈیفنس اکیڈمی، کھڑکواسلا کے سابق طالب علم، جنرل آفیسر نے تمام اہم کیریئر کورسز بشمول ڈیفنس سروسز اسٹاف کورسز ویلنگٹن (تمل ناڈو)، ہائر کمانڈ کورس اور نیشنل ڈیفنس کالج (USA) میں شرکت کی ہے۔"اس نے اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایم ایس سی اور فلاسفی میں ماسٹرز کیا ہے۔ جنرل آفیسر کے پاس پنجاب، جموں و کشمیر اور شمال مشرق میں شدید انسداد بغاوت/ انسداد دہشت گردی کے ماحول میں خدمات انجام دینے کا وسیع آپریشنل تجربہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میجر جنرل سریواستو کو 2011 میں اپنی یونٹ کی کمانڈ کرتے ہوئے سینا میڈل سے نوازا گیا تھا۔کرنل موسوی نے کہا کہ "اس نے معزز کانٹر انسرجنسی فورس وکٹرکی کمان سنبھالنے سے پہلے مختلف اہم اسٹاف کی تقرری کی ہے۔
سرما کی دستک کیساتھ ہی ندی نالوں میں پانی کی سطح گرِ گئی
مقامی پروجیکٹوں میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ، 80فیصد بجلی ناردن گرڈ سے خریدنے کی روایت جاری
اشفاق سعید
سرینگر // بجلی کی کھپت اور ڈیمانڈ میں وسیع خلیج کے بیچ محکمہ بجلی نے فی الوقت 80فیصد بجلی ناردن گرڈسے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ مقامی بجلی پروجیکٹوں سے اس وقت صرف اڑھائی سو سے300میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے کیونکہ سرما میں پانی کی کمی کے پیش نظر ان پروجیکٹوں کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ۔ پی ڈی ڈی جنریشن ونگ حکام نے بتایا کہ گاندربل بجلی پروجیکٹ، جو پچھلے کئی برسوں سے بیکار پڑا ہے، کی مرمت ہو چکی ہے، البتہ اس سے ایک میگاواٹ بھی صارفین کو فراہم نہیں ہوتی ہے جبکہ 105میگاواٹ صلاحیت والے لور جہلم سرما کے ان ایام میں پانی کی کمی کے سبب صرف 60 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔ 105 میگاواٹ کنگن بھی سرما میں 30 میگاواٹ بجلی دے رہا ہے او ر اس پروجیکٹ سے 75میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔2میگاواٹ صلاحیت والے کرناہ بجلی پروجیکٹ سے صرف 1میگاواٹ بجلی فراہم ہورہی ہے۔ پہلگام کا پروجیکٹ ساڑھے 4میگاواٹ کا ہے لیکن وہ صرف 1میگاواٹ بجلی دے رہا ہے۔ بغلیہار بجلی پروجیکٹ کی صلاحیت 900میگاواٹ ہے جس میں سے صرف 150میگاواٹ بجلی ہی مل رہی ہے۔ چنینی اول، دوم اورسیوم بجلی پروجیکٹوں سے صرف 30 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے۔ بھدرواہ پروجیکٹ سے 1 میگاواٹ پیدا ہورہی ہے۔ این ایچ پی سی کے تحت آنے والے بجلی پروجیکٹوں ،سلال 690میگاواٹ ، اوڑی فسٹ 480 میگاواٹ،ڈول ہستی 390میگاواٹ ، اوڑی سیکنڈ 420میگاواٹ ،کشن گنگا 330 میگاواٹ صلاحیت والے پروجیکٹ ہیں، جن کی کل صلاحیت 2310میگاواٹ ہے ،تاہم فی الوقت یہ بجلی پروجیکٹ صرف 400 سے 500 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں ،جس میں سے 50 میگاواٹ جموں وکشمیر کو رائلٹی کے طور پر دیئے جاتے ہیں، باقی بجلی شمالی گرڈ سے خریدی جاتی ہے۔محکمہ نے بتایا کہ فی الوقت محکمہ بجلی کو سرما کے ان ایام میں 2200میگاواٹ کی ضرورت ہوتی ہے گرمیوں کے موسم میں اگرچہ جوں توں کر کے صارفین کو بجلی مل جاتی ہے اور اس میں کٹوتی نہیں ہوتی البتہ سردیوں میں ا علانیہ اور غیر ا علانیہ طور پر بجلی سے محروم رکھا جاتا ہے ،فی الوقت وادی میں 1680میگاواٹ صارفین کو فراہم کی جارہی ہے جس میں سے صرف اڑھائی سو میگاواٹ بجلی ہی مقامی بجلی پروجیکٹ دے رہے ہیں۔
سب ضلع اسپتال لنگیٹ میں طبی سہولیات کا فقدان
طبی اور نیم طبی عملہ کی 20اسامیا ں خالی،لوگوں کو مشکلات
اشرف چراغ
کپوارہ//سب ضلع اسپتال لنگیٹ میں طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کاسامنا ہے جبکہ مذکورہ اسپتال میں طبی اور نیم طبی عملہ کی 20اسامیا ں خالی پڑی ہیں ۔لنگیٹ علاقہ کے مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ کئی سال قبل لنگیٹ اسپتال کا درجہ بڑھا کر ا سے سب ضلع اسپتال کا درجہ دیا گیا لیکن ابھی تک مذکورہ اسپتال میں سب ضلع اسپتال کی سہولیات میسر نہیں ہیں، جس کے نتیجے میں علاقہ کی ایک بڑی آبادی کو علاج و معالجہ کے حوالہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے چند سال قبل جب پرائمری ہیلتھ سینٹر لنگیٹ کو سب ضلع اسپتال کا درجہ دیا گیا تو لوگ پراُمید ہوئے تھے کہ اب یہا ں کی آ باد ی کو بہتر طبی سہولیات میسر ہوں گی لیکن تا حال اسپتال کے کام کاج میں کوئی بھی تبدیلی نہیں آئی اور ناہی مقامی لوگو ں کو سب ضلع اسپتال کا درجہ بڑھانے سے کوئی فائدہ مل سکا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ سب ضلع اسپتال لنگیٹ کے لئے ایک نئی عمارت بھی تعمیر کی گئی جس کے بعد مذکورہ اسپتال کو کئی سال قبل نئی عمارت میں منتقل کیا گیا لیکن آبادی کی ایک بڑی تعداد بہتر طبی علاج و معالجہ کے لئے ترس رہی ہے ۔اسپتال میں اس وقت طبی اور نیم طبی عملہ کی 20اسامیا ں خالی پڑی ہیں ۔مقامی لوگو ں کے مطابق سب ضلع اسپتال لنگیٹ میں ایمبو لنس گا ڑی نہیں ہے جس کی وجہ سے مریضو ں کو کسی دوسرے اسپتال منتقل کرنے کے دوران سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔سب ضلع اسپتال کا درجہ بڑھانے کے بعد اسپتال کے لئے سولہ ڈاکٹر وں کی تقرری کو منظوری دی گئی لیکن ابھی بھی 9ڈاکٹرو ں کی اسامیا ں خالی پڑی ہیں اور محض7ڈاکٹر تعینات کئے گئے ہیں جبکہ ایک سرجن ڈاکٹر کی اسامی کو منظوری دی گئی لیکن یہ پو سٹ بھی تا حال خالی ہے ۔اسپتال میں بی گریڈ سپیشلسٹ ،بی گریڈ ماہر امراض خواتین کی اسامیا ں بھی خالی پڑی ہیں جس کے نتیجے میں حاملہ خواتین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اکثر و بیشتر اوقات درد ذہ میں مبتلا خواتین کو دیگر اسپتالو ں کو منتقل کیا جاتا ہے ۔اسپتال میں 7میڈیکل آفیسرو ں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی جن میں 1پو سٹ ابھی بھی خالی ہے ۔مقامی لوگو ں کے مطابق سب ضلع اسپتال لنگیٹ میں آپریشن تھیٹر کو مکمل کیا گیا ہے اور اس میں سر جری کرنے کے لئے تمام آلات دستیاب ہیں جبکہ طبی اور نیم طبی عملہ کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی لیکن تا حال آپریشن تھیٹر کو چالو نہیں کیا گیا ہے جس کے با عث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مذکورہ اسپتال میں الٹر اسائو نڈ کر نے کے لئے کسی بھی ریڈیالو جسٹ ڈاکٹر کو تعینات نہیں کیا گیا جبکہ ڈنٹل ڈاکٹر کا پو سٹ بھی خالی پڑا ہے اور نتیجے کے طور الٹر سائونڈ اور دانتو ں کا علاج کرنے کے لئے مریضوں کو دقتو ں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اسپتال میں ہیڈ فارمسٹ ،سینئر سپر وائزر لیب ٹیکنیک ،سینئر لیب ٹیکنیشین،سینئر سپر وائزر ،ایکسرے ٹکینیشن کی اسامیا ں بھی خالی پڑی ہیں ۔اسپتال میں 7جونیئر نرسو ں کو تعینات کیا گیا لیکن 2اسامیا ں ابھی بھی خالی پڑی ہیں ۔ہیلتھ ورکر 1چوکیدار اور کلاس فورتھ کی اسامی خالی ہے ۔اسپتال میں 2یونٹ وارڈ بوائزکی اسامیاں بھی خالی ہیں ۔ بلاک میڈیکل آفیسر لنگیٹ ڈاکٹر گوہر کا کہنا ہے کہ انہو ں نے اسپتال کو در پیش مسائل کے حوالہ سے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کو مطلع کیا ہے جبکہ اسپتال میں آپریشن تھیٹر کو اس لئے چالو نہیں کیا جارہا ہے کیوں کہ اسپتال میں بجلی کی ہاٹ لائن دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے آپریشن تھیٹرکوقابل کار بنانے میں مشکلات در پیش ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ ایمبو لنس گا ڑی نہ ہونے کی صورت میں سب ضلع اسپتال کرالہ گنڈ سے رجو ع کیا گیا اور اس اسپتال کی ایمبو لنس گاڑی استعمال کی جاتی ہے اور ایمر جنسی کی صورت میں 108پر کال کر کے اس کی خدمات حاصل کی جاتی ہے ۔
بانڈی پورہ میں ریچھ نمودار
علاقے میں ادہم مچادی
عازم جان
بانڈی پورہ//ملنگام بانڈی پورہ میں 2 ریچھوں نے دہشت مچادی ہے۔پچھلے کئی دنوں سے ریچھوں نے علاقے میں لوگوں کا جینا دو بھر کردیا ہے۔ تاہم وائلڈلائف محکمہ کے اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ریچھوں کو جنگل کی طرف دھکیل دیا گیاہے۔ لیکن مقامی آبادی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ریچھ دوبارہ بستی کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ مقامی آبادی کا مطالبہ ہے کہ محکمہ وائلڈلائف ان ریچھوں سے نجات دلانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اورانہیں یا تو پکڑ لیں یا پھر جنگلوں کی طرف بھگائیں تاکہ لوگوں کو تحفظ کا اطمینان ہوسکے ۔