مزید خبریں

مالی بحران کی وجہ سے جموں وکشمیر میں 200سکول بند 

 سرکاری اداروں کی بے جا مداخلت قابل تشویش:پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن 

سرینگر//پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں پرائیویٹ سکولوں کے کام کاج میں سرکاری محکموں کی جانب سے غیر ضرورری مداخلت کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں یہاں پر سکول چلانا مشکل بن گیا ہے ۔ پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر نے بتایاکہ جموں کشمیر میں سکولوںکو بات بات پر این او سی کی ضرورت پڑتی ہے ،جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ انہوںنے مزید بتایا کہ جموں و کشمیر میں ایف ایف آر سی کا کردار پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ہے کیونکہ کمیٹی، جس کا مقصد فیس کے ڈھانچے کو باقاعدہ بنانا اور غیر ضروری منافع خوری پر نگرانی کرنا ہے، مختلف معاملات میں ملوث ہے، جو اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔ موصولہ ایک بیان کے مطابق پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن اینڈ چائلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر سید شمائل احمد نے جموں و کشمیر میں نجی تعلیمی اداروں کے ہموار کام میں مختلف سرکاری محکموں کی غیر ضروری مداخلت پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جاری ایک پریس بیان میںسید شمائل نے کہا کہ ملک بھر میں، نجی اسکولوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کیلئے کافی جگہ فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں کو حکومتی نظام تعلیم کا ضمیمہ اور تعریف سمجھا جاتا ہے نہ کہ حریف جیسا کہ میں نے جموں و کشمیر میں ہوتے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں پرائیویٹ سکولوں کو کسی نہ کسی بہانے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ نجی اسکولوں کو دوسرے سرکاری محکموں سے مختلف این او سی حاصل کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے جو کہ ملک بھر میں رائج قواعد و ضوابط کے مطابق عمل کا حصہ نہیں ہیں۔سید شمائل نے مزید کہا کہ کسی بھی سرکاری محکمے سے این او سی حاصل کرنے میں پرائیویٹ اسکولوں کے لیے مہینوں اور کبھی کبھی سال لگ جاتے ہیں اور اس وقت تک شناخت یا رجسٹریشن اور اپ گریڈیشن کی مدت ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس عمل کو آسان کرے اور پرائیویٹ اسکولوں کو کام کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے تاکہ جموں و کشمیر کے پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ لینے والے لاکھوں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔
 

غیر قانونی کان کنی

بڈگام میں2افراد گرفتار گاڑیاں ضبط، کیس درج

سرینگر//بڈگام پولیس نے غیر قانونی کان کنی کرنے پر02افراد کوگرفتار کر کے 03 گاڑیاں بھی ضبط کر لی گئی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پولیس پوسٹ ہمہامہ نے لالو شیسگری علاقے میں چیکنگ کے دوران غیر قانونی کھدائی اور نقل و حمل میں ملوث 02 افراد کو گرفتارکر کے 3   ٹیپرگاڑیاں زیر نمبر  JKO1M 4081, JK02AE 7764, JK04B 3681 کو ضبط کیں جس میں ایک ڈرائیور موقعہ سے فرار ہوا ۔ گرفتار کئے گئے افراد کی شناخت منظور احمد وانی ولد محمد یوسف وانی ساکن بمنہ سرینگر،محمد رفیق میر ولد علی محمد میر ساکن سیبدان بڈگام کے طور پر ہے۔ ضبط شدہ ٹپروں کے رجسٹریشن ہیں۔ انہیں پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں وہ زیر حراست ہیں۔پولیس اسٹیشن بڈگام نے ا س سلسلے میں ایف آئی نمبر 83/2022کو متعلقہ دفعات کے تحت اندراج کیا۔اس سلسلے میں مزید تفتیش جارہی ہے۔
 

بڈگام میں لوٹ کا انوکھا واقعہ

بھکاری بن کر آیا اور جادو کرکے سونا اور نقدی لوٹ کر رفوچکر

ارشاد احمد 
 
بڈگام//بھکاری کا روپ دھارنے والے ایک جادو گر نے جمعہ کو وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک رہائشی مکان سے سونے کے علاوہ نقدی لوٹ لی ۔بڈگام کے نارو اچھ گام میں اپنی نوعیت کے انوکھے واقعہ میں بھکاری کے بھیس میں آئے ایک جادوگر نے رہائشی مکان سے سونے کے علاوہ نقدی لوٹ لی۔نارو اچھ گام کے مقامی شہری عبدالرشید بٹ ولد غلام محمد کے گھر میں بھکاری داخل ہوکر چائے کی پیالی طلب کی، جسے مکان مالک نے ازراہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر چائے کی پیالی فراہم کی ،جس دوران بھکاری چائے پیتے ہوئے مختلف سوالات کرنے لگے اور مالک مکان کی بیٹی کی خیریت کے بارے میں پوچھا جو بیمار ہے۔اس دوران اس نے سونے اور رقم کے بارے میں پوچھنا شروع کر دیا اور جادو کی مدد سے اس نے پوری نقدی اور سونا لوٹ کر رفوچکر ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ عبدالرشید بٹ نے اس تعلق سے جادوگر شخص کی شناخت اور واردات کے بارے میں تھانہ پولیس بڈگام میں باضابطہ شکایت درج کراتے ہوئے اُس کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے مدد طلب کی ہے ۔واضح رہے کہ اس طرح کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، کشمیر میں سال رواں کے ابتدائی تین ماہ میں وادی کے مختلف علاقوں میں عجیب و غریب قسم کے واقعات رونما ہوئے جس میں خواتین کے زیورات بھی اسی طرح لوٹ لئے گئے ہیں۔
 
 
 

پنزن کنگن میں ریچھنی کی موجودگی سے دہشت

غلام نبی رینہ
 
کنگن//ضلع گاندربل کے پنزن کنگن علاقے میں اس وقت سنسنی اور خوف و دہشت کا ماحول پھیل گیا جب مقامی لوگوں نے بستی کے نزدیک ایک ریچھنی کو ایک بچے کے گھومتے ہوئے دیکھا جس کے بعد مقامی لوگوں نے اس بارے میں محکمہ جنگلی حیات کے اہلکاروں کو مطلع کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچ گئے لیکن تب تک ریچھنی نزدیکی جنگلات کی طرف فرار ہوگئی تھی جس کے بعد محکمہ جنگلی حیات نے ریچھنی کو پکڑنے کے لئے جال بچھادیا ۔ محکمہ جنگلی حیات کے انچارج کنٹرول روم وائلڈ لایف گاندربل شبیر احمد خان نے بتایا کہ ریچھنی اپنے ایک بچے کے ہمراہ گذشتہ دس روز سے علاقے میں گھوم رہی ہے اور انہوں نے اس کو پکڑنے کے لئے کافی کوشش کی لیکن ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبح اور شام کے اوقات گھروں سے باہر نکلنے میں گریز کریں اور جنگل کا رخ نہ کریں جب تک ریچھنی کو پکڑ لیا جائے ۔
 
 

این سی کی سوشل میڈیا ونگ میں 2افراد کی توسیع 

سرینگر//نیشنل کانفرنس نے پارٹی کی سوشل میڈیا ونگ کو توسیع دیتے ہوئے سوشل میڈیا تجزیہ کاروں کی تقرری عمل میں لائی ہے۔ بسما میر اور ابرار حمید کو باضابطہ سوشل میڈیا تجزیہ کاروں کی ذمہ داریاں سونپی گئیں اور اس سلسلے میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک مختصر تقریب منعقد ہوئی جس میں نو منتخب عہدیداروں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ پارٹی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے دونوں سوشل میڈیا تجزیہ کاروں کو پھولوں کے ہار پہنائے اور مبارکباد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیں گے اور پارٹی کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ خود کو خدمت خلق کیلئے بھی وقف رکھیں گے۔ اس موقعے پر پارٹی کے سوشل میڈیا سربراہ سارا حیات شاہ، ڈپٹی پولیٹکل سکریٹری مدثر شاہمیری اور صوبائی ترجمان عفراء جان بھی موجود تھیں۔انہوں نے بھی نومنتخب عہدیداروں کو مبارکبادی دی اور پھولوں کے ہار پہنائے۔
 
 
 

کاروانِ ادب ڈب گاندربل کی جانب سے محفل ِمشاعرہ

گاندربل//ادبی مرکز کمراز جموں و کشمیر کے جشنِ زریں تقریبات کے سلسلے میں مرکز کے ملحقہ یونٹ کاروانِ ادب ڈب گاندربل کے اہتمام سے نعتیہ و مدحیہ مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت کاروان کے سرپرست سید عباس جوہر نے کی جبکہ میر شبیر احمد، اختر حسین منصور بھی ایوانِ صدارت میں موجود تھے۔ خطبہ استقبالیہ کاروانِ کے صدر اختر حسین منصور نے پیش کیا۔ نعتیہ و مدحیہ مشاعرے میں کئی  شعراء نے اپنا کلام پیش کیا۔مشاعرے میں جن شعراء کرام نے اپنا کلام پیش کیا اُن میں وسیم کاظمی، شوکت شہباز، سابق علی، سلیم یوسف، اسداللہ صفوی، دلشاد مصطفی، غلام حسین حقنواز، مجید ربتاری، توفیق طالب، مسعود شاداب، سید منظور رئیس، حمید اشفاق، امتیاز انجم، سید عباس جوہر، میر شبیر اور سید اختر حسین منصور قابلِ ذکر ہیں۔ تقریب میںسکولی بچوں، اساتذہ اور مقامی لوگوں نے بھی شرکت کی۔
 
 
 

امام صاحب شوپیان میں یوم غفار گور کا انعقاد

شوپیان// امام صاحب شوپیان میں مراز ادبی سنگم اور نوو ادبی کاروان پلوامہ کے باہمی اشتراک سے یوم غفار گور کا انعقاد ہوا۔ تقریب کی صدارت مراز ادبی سنگم کے صدر علی شیدا نے کی جبکہ نوو ادبی کارواں کے سرپرست عبدالرحمان فدا اور غلام محمد ڈار بھی ایوان صدارت میں شامل تھے۔ تقریب میں کلام غفار گور کی رسم رونمائی انجام دی گئی جس کا فریضہ علی شیدا نے انجام دیا۔ کلام غفار گور کو نذیر احمد وگے نے ترتیب دیا ہے۔غفار گور جموں کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیان کے وین امام صاحب میں پیدا ہوئے۔انہوں نے کئی نظمیں اور غزلیں لکھیں اور کشمیری زبان کے ادبی سرمایہ میں اضافہ کیا۔ راز ہونز اور معراج نامہ انکی مشہور نظمیں ہیں۔ رشید صدیقی نے کلام غفار گور پر تبصرہ پیش کیا۔ اشرف راوی نے کلام غفار گور پر اپنے تاثرات پیش کئے۔ سکندر ارشاد نے کلام غفار گور پیش کیا۔ علی شیدا نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہ کشمیری زبان کے تحفظ کیلئے ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کشمیر صوفی کلچر سے مالا مال ہے اور کشمیری زبان کی ترویج کیلئے کشمیری صوفی شعرا نے اہم کردار نبھایا ہے۔ نشست میں نظامت کے فرائض مظفر غزال نے انجام دیئے۔تقریب کی دوسری نشست میں محفل مشاعرہ منعقد ہوا۔ مشاعرہ کی صدارت رشید صدیقی نے انجام دیئے جبکہ اشرف راوی اور بشیر زائر بھی ایوان صدارت میں شامل تھے۔ مشاعرہ میں جن شعرا نے اپنا کلام پیش کیااُن میں قمر حمیداللہ، غلام حسن لونپوری، نذیر عالم، ریاز انزنو، میر غنی، جاوید مسکین، مظفر غزال، نادر احسن، اشرف دلدار، عبدالرحمان بدرو اور سکندر ارشاد شامل ہیں۔