مزید خبریں

نیوز ڈیسک
مشیربھٹناگر کا زرعی یونیورسٹی کشمیر میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب 

سرینگر //لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے کہا کہ ماہرین تعلیم ، محققین ، پریکٹیشنرز ، صنعت اور حکومت کے درمیان باہمی ربط کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تا کہ معاشرے کے بڑے پیمانے پر فائدے کیلئے تحقیق کو مصنوعات میں ڈھالا جا سکے ۔ مشیر نے یہ باتیں یہاں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائینسز اینڈ ٹیکنالوجی آف کشمیر ( سکاسٹ ۔ کے ) میں بائیو میڈیکل سائینسز اور ری جنریٹیو میڈیسن میں حالیہ پیش رفت ( آر اے بی ایس آر ایم 2022 ) کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ اس کانفرنس کا انعقاد سکاسٹ کے نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، کانپور اور کشمیر یونیورسٹی کے اشتراک سے کیا ہے ۔ یہ کانفرنس تعلیمی اور تحقیقی تعاون ( ایس پی اے آر سی ) پروگرام کے فروغ کی اسکیم کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی ، وزارت تعلیم ، حکومت ہند جس کا مقصد ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تحقیقی ماحولیاتی نظام کو محکمہ سائنس کے تعاون سے بہتر بنانا ہے ۔ حکومت ہند اور ورلڈ بینک آئی سی اے آر نے سکاسٹ کے  کی ادارہ جاتی ترقی کیلئے قومی زرعی اعلیٰ تعلیم کے منصوبے کو مالی اعانت فراہم کی ۔ محققین ، پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوز اور دیگر نامور اسکالرز کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مشیر بٹھناگر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مستقبل تحقیق اور ترقی کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مضمر ہے اور اس لئے ہم پر لازم ہے کہ ہم تحقیق کے مختلف پہلوؤں کو مزید تقویت دیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اداروں کے درمیان شراکت داری وقت کی اہم ضرورت ہے تا کہ تحقیق کو وسیع جہت ملے اور اس کے نتیجے میں معاشرے کی ترقی میں اس کا ترجمہ کیا جا سکے ۔ مشیر نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس صحت اور بیماریوں میں بائیو میڈیکل ریسرچ میں ہونے والی حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے اور دنیا بھر میں طبی ٹیکنالوجیز کی ترقی اور اپ گریڈیشن کیلئے دواؤں کی دریافت اور علاج و معالجے میں مستقبل کی سمتوں کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرے گی ۔ مشیر نے مزید کہا کہ آنے والے برسوں میں جموں و کشمیر ملک بھر میں اعلیٰ تعلیم کیلئے بہترین مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھرے گا ۔ وائس چانسلر سکاسٹ کے  پروفیسر نذیر احمد گنائی نے اپنے خطاب میں موجودہ سائینسی دور میں کانفرنس کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور امید ظاہر کی کہ اس سے بنی نوع انسان کی زندگی میں بہتری اور کام کرنے سے متعلق شعبوں میں مشترکہ مسائل پر بات چیت اور غور و خوض کرنے کا موقع ملے گا ۔ آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر اشوک کمار جو کانفرنس کے کنوینئر بھی ہیں ، نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے اہم نقشوں پر روشنی ڈالی ۔ ڈین اکیڈمک افئیرز ، کشمیر یونیورسٹی پروفیسر فاروق احمد مسعودی اور ڈائریکٹر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹیو میڈیسن ڈی کے ریڈی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سکمز ڈاکٹر پرویز احمد کول ، یونیورسٹی اور سکاسٹ کے  کے سینئر ماہرین تعلیم کے علاوہ دیگر معزز شخصیات بھی موجود تھیں ۔ 

 

 

 

 جموں میں 3 مقامات پر چھاپے مارے، قابل اعتراض مواد اور حساس کاغذات برآمد

کالعدم جماعت اسلامی سے متعلق مواد برآمد ہونے پر پولیس سٹیشن پیر مٹھا میں تازہ ایف آئی آر درج

سید امجد شاہ

جموں//پولیس نے جموں کے پرانے رہائشی علاقوں میں چھاپوں کے دوران کئی اہم دستاویزات اور قابل اعتراض مواد کو ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو سال 2007 میں پولیس سٹیشن سٹی میں درج ایک کیس میں کیا گیا تھا۔یہ مقدمہ جموں ضلع کے تھانہ سٹی کے آر پی سی کی دفعہ 124-A اور 147 کے تحت 2007 کی ایف آئی آر 1 کے تحت 2007 میں سید علی شاہ گیلانی کے دورہ کے دوران قابل اعتراض اور حساس نعرے لگائے جانے کے بعد درج کیا گیا تھا۔اس معاملے میں تحقیقات اور قانونی کارروائی کی گئی۔ تاہم دو ملزمین رئیس احمد ملک ولد مرحوم محمد صادق ملک ساکن دلپتیا محلہ جموں اور محمد شریف سرتاج ولد شمس الدین ساکن بھلیسہ ڈوڈہ موجودہ کھٹکیکاں تالاب جموں اپنی گرفتاری سے بچ رہے تھے۔ ایس ایس پی جموں چندن کوہلی نے بتایا کہ جموں پولیس کی خصوصی مشترکہ ٹیمیں شمالی اور جنوبی زونوں سے تشکیل دی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ان ٹیموں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی طرف سے گھر تلاشی کے وارنٹ جاری کرنے کے بعد دلپتیا محلہ، سنجوان اور تالاب کھٹیکان میں مذکورہ کیس میں مطلوب دونوں ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارے۔انہوں نے کہا کہ “دونوں کے گھر کے احاطے کی پولیس ٹیموں نے ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی موجودگی میں تلاشی لی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ تلاشی کے دوران پولیس کو کئی حساس دستاویزات اورقابل اعتراض مواد ملا۔انہوں نے کہا کہ ضبط کئے گئے مواد میں جماعت اسلامی (کالعدم تنظیم) کا ڈوڈہ کے علاقے سے متعلق لٹریچر، پاکستان میں میڈیکل میں داخلے کے فارم، عبدالرحمان نامی شخص کے بارے میں رپورٹ شامل ہے جو پاکستانی شہری تھا جس نے علاقے کا دورہ کیا اور بعد میں ملک بدرہوا، جموں کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق لٹریچر، ایک فون ڈائری جس میں پاکستان کے نمبر، مختلف کھاتوں سے متعلق کیش رجسٹر، ایران سے متعلق ایک شناختی کارڈ، جماعت اسلامی کے رہنما کی جموں کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق ملاقات کے نوٹس کے ساتھ تصاویر اور جموں اور جموں سے متعلق ڈاک ٹکٹ شامل ہیں”۔اضافی مواد کی بازیابی کے ساتھ ایس ایس پی جموں نے کہا کہ انہوں نے 2022 کے پولیس سٹیشن پیر مٹھامیںیو اے پی اے کی دفعہ 10، 13 اور 39 کے تحت کالعدم تنظیم سے متعلق قابل اعتراض مواد کی برآمدگی کے سلسلے میں ایک تازہ مقدمہ درج کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملے کی مزید تفتیش اور قانونی کارروائی جاری ہے۔

 

 

 

فوج نے آپریشن سنو لیپارڈ سے قیمتی سبق سیکھے: لیفٹیننٹ جنرل اپیندر دویندی

شمالی کمان نے ادھم پور میں نارتھ ٹیک سمپوزیم 2022 کا انعقاد کیا

 سید امجد شاہ

جموںش//شمالی کمان کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے جمعہ کو زور دے کر کہا کہ فوج نے آپریشن سنو لیپارڈ سے قیمتی سبق سیکھا ہے اور اس پر مختلف تاثرات کے لحاظ سے ظاہر کی گئی حرکیات پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آرمی کمانڈر اْدھم پور کے شمالی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں دو سال کے وقفے کے بعد ناردرن کمانڈ کے ساتھ ساتھ صنعت دونوں کے لیے انتہائی منتظر تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا”آپریشن سنو لیپارڈ کے قیمتی اسباق کو دیگر دو سروسز، سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز اور سول انتظامیہ کے ساتھ ہم آہنگی میں تیزی سے متحرک ہونے، مناسب فورس پوسٹ کرنے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے ہماری صلاحیتوں میں مکمل طور پر ضم اور ملایا گیا ہے۔ تاہم، لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر مختلف تاثرات کے حوالے سے ظاہر ہونے والی حرکیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا “لہٰذا ہمیں متحرک آپریشنل حالات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور فاتح کے طور پر سامنے آنے کے لیے ہر وقت تیار رہنے اور سخت جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔” انہوں نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا”درمیانی مدت نے ہمیں دفاعی مینوفیکچرنگ میں رکھشا آتم نربھربھارت یا خود انحصاری کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔ خود انحصاری کے حصول کے لیے حکومت کی جانب سے گھریلو دفاعی صنعت کو مطلوبہ تحریک دینے کے لیے بڑی تعداد میں اقدامات کیے گئے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع نے 25 بلین امریکی ڈالر (1.75 لاکھ کروڑ روپے) مالیت کی اشیاء کی مقامی دفاعی تیاری کا ہدف مقرر کیا ہے جس میں 2025 تک 5 بلین امریکی ڈالر (35000 کروڑ روپے) کا برآمدی ہدف بھی شامل ہے۔ نارتھ ٹیک سمپوزیم اسی سمت میں ایک چھوٹا قدم ہے ‘‘۔لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور ابھرتے ہوئے حالات کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ “اس کے لیے ہمارے فوجیوں کو میدان جنگ کے بدلتے ہوئے ماحول کے ساتھ موافقت کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ مخالف کو حیران کرنے، اس پر بالادستی حاصل کرنے اور ہمیشہ ایک قدم آگے رہنے کے لیے اختراعی حل اپنانے کی ضرورت ہے”۔انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ “آتم نربھربھارت کے ذریعے دفاع میں خود انحصاری” کے سمپوزیم کا موضوع اور شمالی کمان کے آپریشنل چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال” کافی مناسب ہے اور اس دن کی ہماری اہم ضروریات کو بیان کرتا ہے۔انہوں نے کہا: “نارتھ ٹیک سمپوزیم 2022 کا مقصد ہندوستانی پرائیویٹ سیکٹر، ڈی پی ایس یوز، آر اینڈ ڈی آرگنائزیشنز اور اکیڈمیا کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مصروفیات کو قابل بنانا ہے، جو کہ شمالی کمان کی آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تکنیکی طور پر جدید نظاموں کی ترقی، تانے بانے اور شامل کرنے میں ہمارے ممکنہ شراکت دار ہیں۔ “انہوں نے کہا کہ سمپوزیم شمالی کمان میں بعد میں ہونے والے ٹرائلز اور انڈکشنز کے لیے موزوں ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی نشاندہی کرنے کی راہ ہموار کرے گا، اور فیلڈ آرمی کے ساتھ انٹرفیس کو بھی سہولت فراہم کرے گا تاکہ وہ اپنی مصنوعات کو مخصوص آپریشنل ضروریات کی طرف راغب کر سکیں۔

 

 

 

ہلکی بارش کے باوجود قومی شاہرا ہ پر آمدورفت جاری

رام بن// ناشری رامسو سیکٹروں کے درمیان ہونے والی ہلکی بارش کے باوجود جموں سری نگر قومی شاہراہ جمعہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے کھلی رہی۔ٹریفک حکام نے بتایاکہ سینکڑوں ٹرک، تیل اور گیس کے ٹینکر چنانی ناشری اور بانہال قاضی گنڈ سرنگ کو عبور کرتے ہوئے وادی کشمیر کی طرف بڑھے جبکہ ہلکی مسافر گاڑیاں جموں سری نگر قومی شاہراہ کے دونوں جانب بغیر کسی رکاوٹ کے جمعہ کو چلیں۔دریں اثنا، ٹریفک پولیس ہیڈکوارٹر نے ہفتے کے روز ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ مناسب موسم اور سڑک کے اچھے حالات کے پیش نظر ہلکی گاڑیوں کو ہائی وے کے دونوں طرف چلنے کی اجازت ہوگی جبکہ بھاری موٹر گاڑیوں کو قاضی گنڈ سری نگر سے جموں کی طرف ٹریفک کا جائزہ لینے کے بعد جانے کی اجازت ہوگی۔

 

 

 

 سانبہ میں ایک اور پاکستانی غبارہ فورسز نے قبضے میں لیا 

 سانبہ//سرحدی حفاظتی فورسز نے الامارات تحریر شدہ پاکستانی ہوائی جہاز کی صورتحال کا ایک غبارہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے ۔ اس دوران فورسز نے علاقے میں تلاشی مہم شروع کردی گئی ہے کیوں کہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ علاقے میں کہیں پر ہتھیار بھی گرائے گئے ہوں گے۔سانبہ میں پاکستانی الامارات تحریر شدہ ہوائی جہاز کی شکل والا ایک اور غبارہ ملا ہے۔ یہ پاکستانی غبارہ پرگول کے سرحدی علاقے میں پاکستانی غبارے کی دریافت سے ہلچل مچ گئی۔ چکفکواڑی گاؤں کے رہائشی اشوک کمار نے بتایا کہ جب وہ صبح اپنے کھیتوں کی طرف گیا تو اس نے دیکھا کہ ایک پاکستانی غبارہ پڑا ہے۔ اشوک نے غبارہ اٹھایا اور فوراً قریبی سرحدی چوکی پر پہنچ کر اس کی اطلاع دی۔ ساتھ ہی بارڈر سیکورٹی فورس نے غبارے کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ غبارے پر اردو میں وی ایچ این ایمریٹس سمیت کچھ لکھا ہوا ہے۔ فورسز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ غبارہ پاکستانی ڈرورن کی جانب سے علاقے میں ہتھیار پھینکے جانے کے بعد ہوا میں اُڑایا گیا ہوگا ۔ 

 

 

 

ڈوڈہ میںمیکنیکل کٹر کے استعمال پر پابندی عائد 

 15 دنوں کے اندر تمام مشینوں کو نزدیکی پولیس تھانوں میں جمع کرنیکا حکم  

اشتیاق ملک

ڈوڈہ //ڈوڈہ ضلع کے جنگلات میں مکینکل کٹر (آرا نما مشین) کے بیجا استعمال کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے اس کی خریدو فروخت پر پابندی عائد کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ وکاس شرما کی جانب سے جمعہ کے روز جاری حکمنامہ کے مطابق ڈوڈہ ضلع میں پچھلے دو برسوں سے غیر قانونی طور پر سمگلر جنگلات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکمنامہ میں مکینکل کٹر سے سبز سونے کے بے دریغ کٹاؤ کی روک تھام کیلئے ضلع میں اس کے استعمال و خریدو فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے سات دنوں کے اندر نزدیکی پولیس تھانوں میں ان مشینوں کو جمع کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔حکمنامہ میں اس بات کا واضح طور پر ذکر کیا ہے کہ مکینکل کٹر کو زیادہ تر جنگلات سمگلر استعمال کررہے ہیں اور وادی چناب میں ان مشینوں کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے۔اس حکمنامہ کے مطابق ضلع بھر میں مکینکل کٹر کی خرید و فروخت ڈپٹی کمشنر کی اجازت کے بغیر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ یہ پابندی دو ماہ تک عائد رہے گی۔ ڈی سی نے کنزرویٹر چناب سرکل، ایس ایس پی و سبھی ڈی ایف اوز کو اس حکمنامہ کو زمینی سطح پر لاگو کرنے کی ہدائت دی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈوڈہ ضلع میں اس سے پہلے بھی مکینکل کٹر کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اس کا زمینی سطح پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا اور آئے روز ان مشینوں کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔

 

 

 

 24 گھنٹے کے اندر چوری کا معاملہ حل ، 2 افراد گرفتار 

اشتیاق ملک 

ڈوڈہ /ڈوڈہ پولیس نے چوبیس گھنٹوں کے کے اندر چوری کا معاملہ حل کرکے دو افراد کو گرفتار کیا ہے جن سے چوری شدہ سامان برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق بھدرواہ کے سنگلی گاؤں سے ایک خاتون کی طرف سے اس کے گھر سے 02 سی سی ٹی وی کیمروں کی چوری کے سلسلے میں درج کرائی گئی تحریری شکایت پر مقدمہ ایف آئی آر نمبر 68/2022 زیردفعہ 457/380 IPC درج کیا گیا تھا۔اس فوراً بعدبھدرواہ کی ایک پولیس ٹیم نے جتندر سنگھ رکھوال ایس ایچ اوکی قیادت میں پی ایس آئی نشانت سلگوترا اور پی ایس آئی بھوپندر شرما سراغ ملنے کے بعد رنجیت کمار ولد راکیش کمار اور سنیل کمار ولد جسونت سنگھ ساکنہ نالٹھی کے نام کو گرفتار کیا۔دوران تفتیش دونوں ملزمان نے چوری میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور ان کے انکشاف پر ان کے قبضے سے مسروقہ سی سی ٹی وی کیمرے برآمد کر لیے گئے۔ 

 

 

 

گول میں پینے کے پانی کی شدید قلت

لوگ کافی پریشان ، محکمہ ٹس سے مس نہیں ہوتا

زاہد بشیر

گول//سب ڈویژن گول میں محکمہ جل شکتی کی شکتی ہی کھو بیٹھی ہے جس وجہ سے لوگ بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔ کئی روز سے گول کے موئلہ ، و سنگلدان کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت پائی جا رہی ہے اورلوگ پانی کے بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔ اگر چہ سرکار نے محکمہ میں کام کر رہے ڈیلی ویجروں کی اجرتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دیگر مراعات کو بھی تسلیم کیا تھا لیکن اس کے با وجود یہ ملازمین عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں ۔ سب ڈویژن گول میں اگر چہ محکمہ نے کروڑوں روپے حوضوں ، پائپوں ، و دیگر کاموں پر خرچ کئے ہیں لیکن یہ تمام بے سود نظر آ رہا ہے ۔ کئی حوض اس وقت بھی پیاسے ہیں اور یہاں ان حوضوں سے لوگوں کو کب پانی فراہم کریں گے اس کا کوئی علم نہیں ہے ۔اگر چہ گول ہسپتال کے نزدیک ایک بور ویل بھی بنایا گیا اور محکمہ یہ دعویٰ کر رہا تھا کہ یہ بور ویل مکمل ہونے سے پانی کی قلت دور ہو جائے گی لیکن اگر چہ اس وقت بور ویل سے پانی لیا جا رہا ہے اور یہ کام کر رہا ہے لیکن اس کے با وجود لوگ بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں ۔ وہیں جابہ علاقہ میں بھی ایک بور ویل کھودا گیا اور یہاں پر ڈی ڈی سی چیر پرسن نے دعویٰ کیا تھا کہ نومبر میں یہاں سے لوگوں کو پانی فراہم کیا جائے گا لیکن آج مئی بھی ہے یعنی چھ مہینے بھی گزر گئے لیکن ابھی تک کوئی کام نہیں ہوا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جگہ جگہ پائیپیں بوسیدہ ہو چکی ہیں ۔ ساٹھ ساٹھ سال کی پرانی پائپیں لگی ہوئی ہیں اور محکمہ تب کی پائپوں سے آج بھی گزارا کرتا ہے اور تب کی آبادی اور آج کی آبادی آسمان زمین کا فرق ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو جلد از جلد پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تا کہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

 

 

 

17 سالہ نوجوان کی خودکشی کی ناکام کوشش 

جموں//ایک 17 سالہ لڑکے نے گجر نگر کے قریب دریائے توی کے پل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی۔پولیس نے بتایا کہ اس لڑکے کو راہگیروں نے اس وقت دیکھا جب اس نے پل سے دریا میں مبینہ طور پر چھلانگ لگا دی۔پولس ذرائع نے بتایا “کچھ ہی دیر میںمقامی نوجوان جنہوں نے اس واقعہ کو دیکھااور موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے اسے نکال کر جی ایم سی جموں ہسپتال پہنچایا” ۔پولیس ذرائع نے مزید کہا کہ آخری رپورٹ آنے تک لڑکا زیر علاج تھا۔ اس سلسلے میں کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ جموں میں ایک ہفتے کے اندر یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں تین بچوں کی ماں سمیت دو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مقامی لوگوں نے سول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ خودکشی کی کوششوں سے بچنے کے لیے پل پر باڑ لگائی جائے۔

 

 

 

 

رام بن میںدرجنوں ہینڈ پمپ غیر فعال

ایم ایم پرویز

رام بن//ضلع ہیڈکوارٹر ٹاؤن رام بن، چندر کوٹ، بٹوت، بانہال، رامسو ، مگر کوٹ اور کچھ دوسرے علاقوں کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے علاقوں میں نصب پانی کے ہینڈ پمپ طویل عرصے سے غیر فعال ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ضلع کے مختلف مقامات پر نصب کئی ہینڈ پمپ پچھلے دو برسوں سے غیر فعال ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کو پہلے ہی پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور یہ ہینڈ پمپ باشندوں اور دیگر سیاحوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہینڈ پمپوں میں مکینیکل خرابیاں پیدا ہونے کا معاملہ ہم آج تک متعدد بار پی ایچ ای کے متعلقہ انجینئروںکے نوٹس میں لا چکے ہیں لیکن ان کی طرف سے ہمیں صرف یقین دہانیاں مل رہی ہیں۔انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام سے اس سلسلے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ان زیر زمین پانی کے ہینڈ پمپوں کی مرمت کرائی جائے تاکہ مکینوں کو پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ واٹر ہینڈ پمپ مکینوں کو پانی فراہم کرنے میں بہت اہم ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ پمپ مرمت کے لیے مثالی ہیں۔

 

 

کشتواڑ میں بارشیں اور تیز ہوائیں

 عاصف بٹ

کشتواڑ//ضلع کشتواڑ کے بالائی علاقہ جات میںجمعہ کی بعد دوپہر موسلادھار بارشیں ہوئیںجبکہ میدانی علاقہ جات میں ہلکی بوندا باندھی و تیز ہوائیں چلتی رہی۔ تفصیلات کے مطابق اگرچہ صبح کے وقت تیز دھوپ نکلی تھی تاہم دوپہر ہوتے ہی موسم نے کروٹ بدلی اور بالائی علاقہ جات میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جو دیر گئے تک جاری تھا وہی میدانی علاقہ جات میں ہلکی بارش ہوئی اور تیز ہوا چلتی رہیں جس سے درجہ حررات میں متواتر گراوٹ درج کی گئی۔ کشتواڑ سنتھن شاہراہ پر گاڑیوں کی بلاخلل آمدورفت جاری رہی۔ 

 

 

 

 

 

ٹھکرائی کے شیونگر سرگواڑی سڑک کی حالت خستہ، عوام پریشان

عاصف بٹ

کشتواڑ//ضلع صدر مقام کشتوار سے تیس کلومیٹر دور علاقہ ٹھکرائی کے شیو نگر سے سرگواڑی جانے والی سڑک کی خستہ حالت کے سبب مقامی لوگوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔علاقہ کے لوگوں کے مطابق پنچایت ٹھکرائی کی شیو نگر سے لیکر سرگواڑی تک سڑک اس قدر خستہ حالت میں ہے کہ اس پر سے گزرنا انتہائی مشکل ہورہا ہے۔ اس سڑک کو لیکر انجول سرگواڑی تا کیشوان کے لوگوں نے ہزاروں بار متعلقہ محکمہ کو جانکاری دی لیکن ابھی تک نام معلوم وجوہات کے سبب اس سڑک پر میکڈم نہیں بچھایاگیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقہ میں   گذشتہ برسوں کے دوران کئی حادثات پیش آئے جن میں پچاس سے زاید لوگوں کی موت واقع ہوئی جس کے بعدکشتواڑ کے سیاست دانوں سے لیکر ضلع انتظامیہ کشتواڑ نے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کی تھی کہ کڑیا کیشوان سڑک پر جلد بلیک ٹاپ کیا جائے گالیکن چار سال گزر جانے کے باوجود بھی اس سڑک پر بلیک ٹاپ نہیں کیا گیا ہے اور متعدد مقامات پر سڑک خستہ حالت میں ہے۔علاقہ کی عوام نے ضلع ترقیاتی  کمشنر کشتواڑ اشوک شرما سے اپیل کی ہے کہ اس سڑک کی فوری طورمرمت کی جائے تاکہ علاقے کے لوگوں کو مزید پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

 

 

جموں حد بندی کی حتمی رپورٹ سے ناخوش، کشمیر مایوس: شیوسینا

 جموں// حد بندی کمیشن کی حتمی رپورٹ پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے شیو سینا جموں و کشمیر یونٹ کے رہنماؤں نے کہا کہ جموں کو ایک بار پھر مناسب نمائندگی سے محروم کر دیا گیا، جب کہ اس بار کشمیر کے لوگ بھی ناخوش ہیں۔پارٹی کے ریاستی دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی سربراہ منیش ساہنی نے کہا کہ جموں ڈویژن ریاستی اسمبلی میں 50 نشستوں کا حقدار تھا لیکن جموں سے اس کے حقوق چھیننے کا عمل بلا روک ٹوک جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے اصولوں پر عمل کرنے کے بجائے کمیشن نے ان اصولوں کو اہمیت دی جس سے بی جے پی کو فائدہ ہوا اور سیٹوں کا فیصلہ من مانے طریقے سے کیا گیا۔ان کا کہناتھا”ان ہی 90 نشستوں میں، صرف 9 نشستیں درج فہرست قبائل اور کشمیری پنڈتوں اور PoK کو ان کے مطالبات کے مطابق مناسب نمائندگی نہیں دی گئی” ۔ساہنی نے کہا کہا کہ آٹھ نشستیں POJK اور پانچ بے گھر کشمیری ہندوؤں کے لیے مختص کی جانی چاہئیں۔ ساہنی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو اسیروں کی تمام امیدیں اور وعدے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ساہنی نے کہا کہ متعدد وفود نے جموں و کشمیر کے دورے کے دوران حد بندی کمیشن سے ملاقات کی اور اس کے سامنے اپنے اعتراضات اور تجاویز پیش کیں لیکن کمیشن نے ان پر مناسب غور کرنے کی زحمت نہیں کی اور اس کے بجائے اس نے جموں اور کشمیربھاجپا کی ہدایت اور سہولت کے مطابق رپورٹ تیار کی۔ ساہنی نے زور دے کر کہا کہ بی جے پی کا کوئی بھی حربہ اب کامیاب نہیں ہونے والا ہے۔ کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں ڈویژن کے لوگ بھی انہیں سبق سکھانے کے لیے بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب حد بندی کا عمل شروع ہوا تو امید کی جا رہی تھی کہ جموں میں سرزد ہونے والی “تاریخی غلطی” کو سدھار لیا جائے گا۔ کشمیر کے مقابلے رقبہ اور آبادی میں اضافے کے باوجود جموں ڈویژن میں 43 اور کشمیر میں 47 سیٹیں مقرر کی گئی ہیں۔ساہنی نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو سمجھ لیا ہے اور اس کے لئے عوام آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو جواب دیں گے۔ انہوں نے بی جے پی سے کہا کہ وہ عام لوگوں کے نقصان کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو جائے جو 2014 کے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ساتھ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو زبردست مینڈیٹ دینے کے بعد بھی اسی طرح کا شکار ہے۔

 

 

ہکلاکا ایس ٹی طبقہ کیلئے9 نشستیں محفوظ کرنے کا خیرمقدم 

جموں// جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ممتاز گجر رہنما اور دانشور شمشیر ہکلا پو نچھی نے حدبندی کمیشن کی حتمی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے جس میںجموں و کشمیر کی ایس ٹی آبادی کے لیے نو سیٹوں کو ریزروکیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں قبائل کو جائز حقوق حاصل کرنے کے لیے 31 سال انتظار کرنا پڑا، کیونکہ انہیں 1991 میں ایس ٹی قرار دیا گیا تھا اور سیاسی ریزرویشن 2022 میں دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ 1991 میں گوجروں اور بکروالوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے باوجود، یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے اس قبیلے کے لیے سیاسی سفارشات سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اس تاریخی قدم کو اٹھانے کے لیے تمام تعریفوں کی مستحق ہے۔شمشیر ہکلا پونچھی نے کہا کہ گجر اور بکروال جموں کشمیر میں ایک بڑا قبائلی گروہ ہیں اور نسلی، سماجی اور سیاسی طور پر معاشرے کا بہت اہم طبقہ ہیں، اور سیاسی ریزرویشن انہیں اعتماد اور فخر کا احساس دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام قبائلی برادری کو بااختیار بنائے گا اور غربت، ذات پات کی بدنامی اور عدم مساوات کو ختم کرنے میں مدد کرے گا۔

 

 

سنیل ڈمپل کا حد بندی رپورٹ کیخلاف احتجاج

جموں//سنیل ڈمپل صدر مشن سٹیٹ ہوڈ نے جانی پور ہائی کورٹ روڈ پر ایک زبردست احتجاجی ریلی کی قیادت کی جس میںحد بندی رپورٹ کی کاپیاں جلائیں اور رپورٹ کو مستردکرکے وزیر اعظم سے رپورٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سنیل ڈمپل نے کہا کہ مشن سٹیٹ نے کاپیاں جلا دی ہیں اور حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے اسے ریاست کی تاریخ، شناخت، ثقافت، آبادی کو تباہ کرنے کی سازش قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور 370 کی واپسی کے لئے لڑ رہے ہیں لیکن 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر ریاست کو واپس بحال کرنے کا راستہ پیچیدہ ہو رہا ہے۔ڈمپل نے پی ایم نریندر مودی سے اس رپورٹ کو واپس لینے کی اپیل کی کیونکہ اس سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا ہے اور ہر شہری، سیاسی جماعتیں اس رپورٹ کی مخالفت کر رہی ہیں۔ڈمپل نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت، خصوصی حیثیت، 370 کو بحال کریں اور پھر اسمبلی پارلیمانی حلقوں کی 2021 کی مردم شماری کے مطابق دوبارہ حد بندی کریں۔انہوں نے الزام لگایا کہ رپورٹ میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں اور یہ پورے جموں کیلئے کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔ڈمپل نے رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ جموں ویسٹ اسمبلی حلقہ کے ساتھ بڑی ناانصافی اور بڑا امتیازی سلوک ہے، جو جموں و کشمیر کا سب سے بڑا حلقہ ہے۔سنیل ڈمپل نے تمام سیاسی جماعتوں این سی نیشنل کانفرنس، کانگریس، اپنی پارٹی، پی ڈی پی کے وکیلوں ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، غلام نبی آزاد، جی اے میر، الطاف بخاری، محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر کے تمام لیڈروں سے جموں و کشمیر ڈوگرا ریاست کی بحالی کے لیے متحدہ جدوجہد کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کی اپیل کی۔

 

 

 

 

الطاف بخاری کا خواتین کو بااختیار بنانے پرزور 

جموں پارٹی دفتر پردرجنوں خواتین اپنی پارٹی میں شامل 

جموں//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے جموں وکشمیر میں خواتین کو بااختیار بنانے پرزور دیا ہے۔ پارٹی دفتر گاندھی نگر میں منعقدہ ایک تقریب ، جس میں درجنوں خواتین نے اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی، سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے اُمید ظاہر کی کہ اُن کی شمولیت سے پارٹی مضبوط ہوگی۔ انہوں نے یقین دلایاکہ اپنی پارٹی عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے کام کرے گی۔ اِس تقریب کا اہتمام پونیت کور، روپالی رانی، ایڈووکیٹ نشا دیوی اور ضلع صدر خواتین ونگ سربجیت کور نے کیاتھا۔ انہوں نے لوگوں کے بیچ پارٹی کے لئے کام کرنے پر خواتین ونگ کی ستائش کی اور خواتین کو درپیش مسائل کو اُجاگر کیا۔انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی خواتین کو یکساں تعلیم، روزگار ، سیاست اور کاروبارکے مواقعے فراہم کر کے اُن کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی بہتری کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی خواتین کو اُن کے آئینی حقوق دلانے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے مزید کہا’’اگر اپنی پارٹی نے جموں وکشمیر میں اگلی حکومت بنائے تو ہماری توجہ ترقی اور تعلیمی نظام وصحت ڈھانچہ کو بہتر بنانے پر رہے گی‘‘۔انہوں نے مختلف حلقوں کے لوگوں کی طرف سے اعتراضات ظاہر کئے جانے اور ریپریزنٹیشن دینے کے باوجود اُن کی خواہشات کو نظر انداز کرنے پر حدبندی کمیشن رپورٹ کی تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ کمیشن نے متعصبانہ طریقہ سے کام کیا۔