حالیہ برفباری سے املاک کو بھاری نقصان
مقامی لوگوں کا فوری طور پر معائوضہ کی ادائیگی کا مطالبہ
ڈار محسن
کشتواڑ// اسمبلی حلقہ اندروال کے دیہاتی علاقہ سگدی میں بھاری برفباری سے مقامی لوگوں کو مال وجائیداد کو کافی نقصان ہوا ہے ،کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے حلقہ کے عوام نے ضلع انتظامیہ و متعلقہ حکام پر عوامی مشکلات کا ازالہ کرنے میں ناکام رہنے کا مبینہ الزام لگایا ۔ اسمبلی حلقہ اندروال کا دیہاتی علاقہ سگدی پانچ پنچایت پر مشتمل ہے جس کی آبادی لگ بھگ 30 ہزار سے زائد ہے جہاں لوگ آج بھی مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے لگاتار کوششیں کی جارہی ہیں لیکن مقامی لوگوں میں ناراضگی و مایوسی پائی جا رہی
ہے جس کی نسبت علاقہ سگدی کو نظرانداز کرنے کے لئے ضلع انتظامیہ کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔مقامی لوگوں نے نمائندہ کو بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں سے لگاتار شدید برفباری کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ متعدد لوگوں کے رہائشی مکانات، مال مویشی و پھلدار درخت تباہ ہوچکے ہیں۔ مقامی لوگوں نے برفباری سے پیدا شدہ نقصان کاجائزہ لینے اور معاوضہ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔مقامی شخص غلام نبی خان جوکہ پنچایت سگدی بی 2 سے تعلق رکھتا ہے، نے بتایا کہ بھاری برفباری سے اس کا رہائشی مکان پوری طرح تباہ ہوچکا ہے جس کا متعلقہ حکام کی جانب سے ابھی تک کوئی جائزہ نہیں لیا گیا،انہوں نے ضلع انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہااُسے معاوضہ فراہم کیا جائے ۔پنچایت بی 1 سے تعلق رکھنے والے شخص غلام رسول ٹاک ولد غلام علی ٹاک نے بتایا کہ بھاری برفباری سے جنگلی جانور بالائی سطح سے زمینی سطح کی طرف رخ اختیار کرگئے ہیں، جس سے لوگوں کو شام ڈھلتے ہی باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے ، مقامی لوگوں نے متعلقہ حکام سے اس مسلہ پر غور کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ انسانی زندگی کا تحفظ ہو۔ عوام نے مزید گفتگو کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر کشتواڑ سے علاقہ کے جائزہ مسائل کا جائزہ لینے کی استدعا کرتے ہوئے مقامی لوگوں کو ایسے اوزار فراہم کرنے کی التجا کی، جن سے لوگ اپنی اپنی جانوں کا تحفظ کرسکیں۔خاتون شرنی دیوی زوجہ کرشن لال ساکنہ سگدی پنچایت بی 2 نے بتایا کہ بھاری برفباری سے درختوں کی جڑیں کمزور ہونے سے ایک درخت اس کے رہائشی مکان پر گر پڑا جس کی وجہ سے اسے رات کے وقت اپنے عیال کے ساتھ دوسرے مکان میں منتقل ہونا پڑا۔ اس خاتون کا کہنا ہے کہ وہ یہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے عورت ہے، لہذا انتظامیہ و متعلقہ حکام کی جانب سے اس کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے تاکہ اس کا عیال پھر سے اپنی زندگی شروع کرسکے۔
بجلی گل ہونے سے عوام مشکلات کا شکار
موبائل چارج کرنے کیلئے 50روپے ادا کرنے پڑتے ہیں
اے آئی بٹ
کشتواڑ//کشتواڑ۔بٹوت کے درمیان132۔کے وی لائن خراب ہونے کی وجہ سے پورے ضلع میں گُذشتہ پانچ دنوں سے بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔اطلاعات کے مطابق 132۔کے وی لائن جو کہ بٹوت اور ٹھاٹھری کے پہاڑوں سے ہوتے ہوئے کشتواڑ پہنچتی ہے،کے بٹوت، سگواڑی اور کلگاڈی کے مقامات پر ٹائور گُذشتہ ہفتہ کی بھاری برفباری سے تباہ ہوئے ہیں۔ کشتواڑ میں بجلی کی سپلائی مسدود ہونے کی وجہ سے اے ٹی ایم مشینیں بھی بیکار ہو گئی ہیں،یہاں تک کہ انٹرنیٹ کی رفتار بھی4G سے2G تک پہنچ گئی ہے۔کشتواڑ میں چند ہی اے ٹی ایم کام کرتے ہیں ،جن میں ایچ ڈی ایف سی کا اے ٹی ایم بھی شامل ہے،جہاں پر لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی جاتی ہیں۔ جے کے بینک برانچ کلید کے نزدیک اے ٹی ایم پر لمبی قطار میں اپنی باری کا انتظار کرنے والے ایک شخض نے کہا کہ ہمارے جیبوں میں کُچھ نہیں ہے کیونکہ اے ٹی ایموں کے باہر کافی بڑی قطاریں ہوتی ہیں۔ کشتواڑ بس اسٹینڈ کے باہر ایک کاروبار راجن کمار نے کہا کہ ہم گاہکوں سے اے ٹی ایم اور کریڈٹ کارڈ تسلیم نہیں کرتے ہیں کیونکہ POS مشینوں کی بیٹریاں ختم ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی سپلائی مسدود ہونے کی وجہ سے کاروباریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ لوگوں کے پاس نقدی نہیں ہے ،جس سے وہ اپنی روز مرہ کی اشیائے نہیں خریدسکتے ہیں۔ضلع کے عوام نے گورنر انتظامیہ سے ضلع میں بجلی سپلائی فوری طور بحال کرنے کی اپیل کی ہے،تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔دریں اثنا ، قصبہ کے بازار میں موبائیل فون اور بیٹریاں چارج کرنے کے لئے 50روپے فی گھنٹہ وصول کئے جاتے ہیں۔پلماڑ کے ایک باشندے ستیش کمار نے کہا کہ اُ سنے اپنی بیٹری کو 5گھنٹوں تک چارج کرنے کیلئے250روپیہ ادا کیا ہے ۔
بارشوں اور برفباری سے مکان ناقابل رہائش
سری پورہ ٹھٹھارکہ میں10افراد کا کنبہ کھلے آسمان تلے گذربسر پر مجبور
محمد تسکین
رام بن//حالیہ شدید برفباری اور بارشوں کے نتیجہ میں سری پورہ ٹھٹھارکہ گول رام بن میںایک مفلوک الحال شہری کے مکان کو شدید نقصان پہنچا ہے اور10افراد پر مشتمل کنبہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ محمد امتیاز دیو ولد عبدالحمید دیو کاکہنا ہے کہ 2014میںسری پورہ ٹھٹھارکہ میں خون پسینے کی کمائی سے یک منزلہ 3کمروں پر مشتمل مکان تعمیر کیا۔ مذکورہ شہری کاکہنا ہے کہ مکان میں 10افراد رہائش پذیر ہے ۔ امتیازدیو نے کہاکہ جب شدید برفباری ہوئی تو مکان کے ڈھہ جانے کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے چھت سے برف ہٹائی۔ مذکورہ شہری نے کہاکہ برفباری اور بارشوں سے زمین کھسک گئی جس کے نتیجہ میں مکان میں دراڑیں پڑ گئیں اور کمروں کی دیواریں ڈھہ گئیں۔ امتیاز دیو نے کہاکہ مکان کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اب یہ ناقابل رہائش بن گیا ہے جس کے سبب 10افراد پر مشتمل کنبہ بے خانما ہوگیاہے۔ مذکورہ شہری نے ضلع رام بن انتطامیہ اور گورنر سے مطالبہ کیاہے کہ مکان کوہوئے نقصان کا معاوضہ دیا جائے تاکہ اس کی مرمت کی جاسکے۔
تازہ بارشوں اور برفباری سے عوامی مشکلات میں اضافہ
محمد تسکین
بانہال // منگل کی شام سے بانہال۔ رام بن اور اس کے مضافاتی علاقوں میں ہلکی ہلکی بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کے تازہ سلسلے کی وجہ سے ضلع رام بن کے برفباری سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے اور رسل ورسائیل کا نظام پچھلے بیس روز سے مسلسل مفلوج ہے ۔ ضلع رام بن میں کھڑی ، مہو منگت ، سراچی ، باوا، اڑمرگ ، اکھرن ، ترگام ، ارم ڈکہ، کڈجی ، رامسو ، نیل چکہ سربگھنی ، گول ، سنگلدان ، گوئی بٹاس ، اہمہ ، دردہی ، براڈ گڑی ، اکڑال ، پوگل پرستان ، بتوٹ سناسر ،راجگڑھ ، ہالہ ، دھندراٹھ اور گنوت جیسے دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں بھاری برفباری کی وجہ سے سڑکیں اور بجلی 21 جنوری کی برفباری سے ابھی تک بند ہے اور رسل ورسائیل نہ ہونے کی وجہ سے ان علاقوں میں راشن اور ادویات سمیت زندگی کی دیگرضروریات کی قلت کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ پچھلے کئی روز سے منگل کو بھی ضلع ہسپتال رام بن اور سب ضلع ہسپتال بانہال میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے درد ذہ میں مبتلا کئی خواتین کو سخت کٹھن حالات میں جموں اور سرینگر کے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا ہے جبکہ این ایچ ایم ڈاکٹروں اور ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں طبی شعبہ تقریبا ً ٹھپ ہوکررہ گیا ہے۔ منگل کے روز شاہینہ بیگم ساکنہ گنڈی گاگرہ تحصیل گول جیسے دور افتادہ پہاڑی علاقے سے ضلع ہسپتال رام بن پہنچنے والے مریضوں کو ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے جموں کی راہ دکھائی جا رہی ہے جو غریب مسافروں کیلئے شاہراہ کی موجودہ صورتحال کی وجہ ناممکن معاملہ بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام بن میں ماہر امراض خواتین کا داکٹر چھٹی پر گیا ہوا ہے جبکہ بانہال میں اینستھسیا ڈاکٹر پچھلے چھ ماہ سے چھٹی پر ہے اور اس کا کوئی متبادل فراہم نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔