گلزارکھٹانہ نے گوجربکروالوں کے مطالبات اُبھارے
طارق ابرار
جموں//وائس چیئرمین گوجربکروال مشاورتی بورڈ گلزارکھٹانہ نے ضلع ترقیاتی بورڈمیٹنگ میں طبقہ کے لوگوں کے اہم مطالبات اورترقیاتی کاموں کواُجاگرکیاجن میں فٹ پاتھ مین روڈتاکرنالہ چک گوجربستی ، دھمی نالہ نزدنیشنل ہائی وے بلاک نگروٹہ پربندھ کی تعمیر ،گوجربستی نندنی بلاک مڑھ اوردیگرکچھ گوجربستیوں میں ہینڈپمپوں کی تنصیب ،ڈڈورہ، سگون،سروئیں سربستیوں میں 63کے وی ٹرانسفارمروں کی تنصیب،فلائن ،سارنہ اورنکی سنجواںکے علاوہ کھربوجنابلاک مڑھ ،گوجربستی راج پورہ بلاک مڑھ ،گوجربستی چھنی بلاک مڑھ، گوجربستی کالاچک بلاک مڑھ، بائمنی ،گوکٹ ،ڈب محلہ سنجواں اورشادگل میں میں بجلی کے کھمبوں اورتاروںکی نصب کاری،ٹریکٹرروڈ سروئیں سرتامانسرمین روڈتاڈوڈراگوجربستی کیلئے ٹریکٹرروڈ ،بلیک ٹاپنگ نیشنل ہائی وے تاکھنیاری نالہ تک سڑک کی تعمیر،سنجواں تا برمینی اورلوئر برمینی بلاک ستواری میں سڑک کی تعمیر، کالاتاکرالی گوجربستی آرایس پورہ ، گوجربستی راج پورہ بلاک پرمنڈل ،گوجربستی بیاس پورہ بلاک سچیت گڑھ میں ٹریکٹرروڈکی تعمیر ،بلیک ٹاپنگ سنجواں تالاب تا مٹنڈولی گوجربستی ،سنجواں تالاب تاٹالی محلہ سنجواں تک بلیک ٹاپنگ ،برمینی تا جامع مسجد ترکھان محلہ تا ٹاپ مرمینی گوجربستی اورگجن سوتاچنورفارم گوجربستی بلاک مڑھ ،گوجربستی کھیری بلاک بشناہ میں فٹ پاتھوں کی تعمیروغیرہ دیگرمتعددکاموں کوپیش کیا۔اس دوران مختلف محکموں کے تحت کام کروانے کی یقین دہانی نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹرنرمل سنگھ نے وائس چیئرمین گوجربکروال مشاورتی بورڈ گلزارکھٹانہ کودی۔یہاں جاری پریس بیان میں گلزارکھٹانہ نے کہاکہ بورڈمیٹنگ میں طبقہ کے لوگوں کودرپیش مسائل اورترقیاتی کاموں کواُجاگرکیااورامیدہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے مختص رقومات کاوافرحصہ گوجربکروال طبقہ کی بہبودکیلئے صرف ہوگا۔
ترقی کی بلندیوں تک پہنچنے اور اہداف کے حصول کیلئے
پیرزادہ منصور سہروردی نے کے وی آئی کی کارکردگی کوسراہا
جموں/ جموں کشمیر کھادی ولیج انڈسٹری بورڈ کے وائس چئیر مین پیر زادہ منصور حسین سہرا وردی نے سال 2017-18 کے دوران مقررہ اہداف حاصل کرنے کیلئے کے وی آئی بی کی ستائش کی ۔ بورڈ کے نام اپنے پیغام میں منصور نے کہا کہ بورڈ ریاست میں وزیر اعظم روز گار پروگرام کی عمل آوری میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے اور اس کیلئے بورڈ کی تعریف کی جانی چاہئیے ۔ وائس چیئر مین نے مزید کہا کہ بورڈ نے پچھلے سال کے دوران 14039 روز گار کے مواقع پیدا کئے جو 2013-14 سے لیکر اب تک سب سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے بورڈ سے کہا کہ وہ اپنی کاوشیں جاری رکھ کر ریاست کے نوجوانوں کی رہنمائی کریں تا کہ وہ سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بن کر خود انحصار بن سکیں ۔ منصور نے بورڈ کے زعماؤں کی صلاحیتوں کی بھی کافی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ کے وی آئی بی ریاست میں بے روز گاری کا خاتمہ کرنے کیلئے ایک اہم ادارے کے طور پر سامنے آئے گا ۔
سماجی ذمہ داری نہ نبھانے والے
نجی سکولوں کو بند کیا جانا چاہئیے : امیتابھ مٹو
جموں/ وزیر اعلیٰ کے مشیر پروفیسر امیتابھ مٹو نے یہاں تعلیم دانوں اور سول سوسائٹی کے سرکردہ ارکان کی ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی ذمہ داری بھی نبھانی چاہئیے تا کہ سماج کے پچھڑے طبقے مستفید ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بڑے سکولو ں نے سکولوں کا ایک جال بچھا رکھا ہے جو ملٹی نیشنل کارپوریشن کی طرز پر اپنی فرنچائیزی بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے معیاری تعلیم کا بنیادی تصور متاثر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کو محض ایک تجارت کے طور پر اختیار کرنے کو برداشت نہیں کرے گی اور اس عمل میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تعلیم ایک تبدیلی کے مرحلے سے گذر رہی ہے اور ریاستِ جموں کشمیر کو بھی ترقی کے اس سفر کا حصہ بننا چاہئیے اور اس حوالے سے پرائیویٹ سکولوں کو ایک اہم رول ادا کرنا ہو گا ۔ پروفیسر مٹو نے کہا کہ یہ سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کا خواب تھا کہ ریاست میں نجی سکولوں کو شامل کر کے معیاری تعلیم کو عام کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ طلاب اور والدین کو تجارت کے نام پر نہیں لوٹا جانا چاہئیے ۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ نالج انشیٹو ریاست میں شعبہ تعلیم کی شانِ رفتہ کو بحال کرنے کیلئے ایک طویل مدتی منصوبے پر کام کر رہی ہے ۔ میٹنگ میں ایم ایل سی ظفر منہاس ، وائس چیئرمین اردو کونسل پروفیسر اشوک ایمہ، وائس چانسلر سنٹرل یونیورسٹی جموں سنیت گپتا اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔
اروڑہ کی صدارت میںڈی آر ایس سی میٹنگ منعقد
محکمہ باغبانی کی کلہم کارکردگی کا جائزہ لیا
جموں/ ریاستی قانون ساز کونسل کے ممبر رومیش اروڑہ کی صدارت میں یہاں ڈی آر ایس سی کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں محکمہ باغبانی کی کلہم کارکردگی کا جائز ہ لیا گیا۔ارکان قانون سازیہ علی محمد ڈار، سیف الدین بٹ، وبودھ گپتا اور شوکت حسین گنائی نے میٹنگ میں شرکت کی اور ریاست میں باغبانی سیکٹر کو مزید فروغ دینے سے متعلق کئی معاملات اُبھارے گئے ۔سیکرٹری باغبانی منظور احمد لون نے محکمہ کی کلہم کارکردگی کا خلاصہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا۔کمیٹی نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ وہ کسانوں اور میوہ اُگانے والوں کو سہولیت فراہم کرنے کے لئے موجودہ میوے اور سبزیوں کی منڈیوں کی بہتر دیکھ ریکھ یقینی بنائیں۔ڈائریکٹر ہارٹیکلچر جموں انورادھا گپتا ، منیجنگ ڈائریکٹر جے کے ایس پی ایم سی ڈاکٹر عبدالکبیر ڈار ، چیف ہارٹیکلچر افسران ، سپیشل سیکرٹری کونسل محمد اشرف وانی کے علاوہ محکمہ باغبانی اور کونسل سیکرٹریٹ کے سینئر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔
سڑک رابطے ترقی اورخوشحالی کے ضامن: گنگا
جموں/صنعت و حرفت کے وزیر چندر پرکاش گنگا نے حکومت کے اس عز م کو دہرایا جس کے تحت سڑک رابطے امن ،ترقی اور خوشحالی کا ضامن قرار دیا گیا ہے۔وزیر موصوف رام گڈھ سانبہ کے چک سلاریاں سے کولپور تک جانے والی سڑک کو وسعت دینے کے کام کا افتتاح کرنے کے بعد لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس پروجیکٹ پر 1.5کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے میں بہتر سڑک رابطہ اور مختلف سیکٹروں کے تحت بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا موجود ہے ۔انہوںنے کہا کہ نہ صرف شہری علاقوں بلکہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے اور اَپ گریڈ کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔بعد میں وزیر نے کولپور گائوں میں ایک عوامی شکایات کے ازالے کا کیمپ منعقد کیااور وہاں مقامی لوگوں کے مسائل سے جانکاری حاصل کی۔لوگوں کے مطالبات کے ردِّعمل میں گنگا نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے تمام جائز مسائل کو مقررہ وقت کے اندر حل کئے جائیں گے۔
ذاولفقار کا ایس آر ٹی سی گاڑیوں کو بروئے کار لانے پر زور
جموں/ خوراک ، شہری رسدات و امور صارفین اور قبائلی امور کے وزیر چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ حکومت ایس آر ٹی سی گاڑیوں کو مکمل طور سے بروئے کار لا کر انہیں غذائی اجناس کی نقل و حمل کیلئے کرائے پر لے گی ۔ وزیر موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں جے کے ایس آر ٹی سی اور ایف سی ایس اینڈ سی اے محکموں کے افسروں کی ایک میٹنگ کے دوران کیا ۔ وائس چیئر مین جے کے ایس آر ٹی سی حاجی پرویز احمد ، کمشنر سیکرٹری ایف سی ایس اینڈ سی اے معراج الدین خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے کئی دیگر افسران بھی میٹنگ میں موجود تھے ۔ میٹنگ کے دوران وزیر کو جانکاری دی گئی کہ اس وقت جے کے ایس آر ٹی سی کے پاس 450 گاڑیاں دستیاب ہیں ۔ چودھری ذوالفقار علی نے افسروں پر زور دیا کہ وہ غذائی اجناس کی صد فیصد حصولیابی اور تقسیم کاری کو یقینی بنایا جانا چاہئیے تا کہ صارفین کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ وزیر نے دونوں محکموں کے افسروں سے کہا کہ وہ ایک مفاہمت نامہ تیار کریں جس میں گاڑیوں کی دستیابی اور کرایہ اور دیگر شرائط واضح کئے گئے ہوں ۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی جو اپنی رپورٹ 20 دن کے اندر اندر پیش کرے گی ۔ وزیر نے کہا کہ غذائی اجناس کی مناسب تقسیم کاری کو یقینی بنانے کیلئے ایس آر ٹی سی اور ایف سی ایس اینڈ سی اے محکموں کو باہمی تال میل کے ساتھ کام کرنا چاہئیے تا کہ لوگو ں کی خدمت کی جا سکے ۔
غیرقانونی سمگلنگ کی کوشش ناکام،36مویشی بازیاب
جموں// جموں کشمیر پولیس نے مختلف مقامات پر غیرقانونی طور پر لئے جانے والے 36مویشی بازیاب کرائے ہیںاور مویشی بردار گاڑیوں کو ہراست میں لے کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔پولیس نے ضلع سانبہ کے گگوال علاقہ میں مویشیوں سے لدے ایک ٹرک کو ہراست میں لیا جس کا ڈریئور بھاگنے میں کامیاب ہوگیا ۔اس ٹرک سے غیر قانونی طور پر لئے جانے والے 13 مویشیوں کو برآمد کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ٹرک کو تحویل میں لیا گیا اور ڈرایئور کی تلاش جاری ہے۔اسی نوعیت کا ایک دوسرا واقع تب پیش آیا جب قومی شاہرہ پر نوناتھ علاقے میں غیر قانونی مویشیوں سے لدا ایک اور ٹرک پکڑا گیا جس میں 11مویشیاں پائی گئیں۔جموں ضلع کے ججر کوٹلی علاقہ سے بھی غیرقانونی مویشیوں سے لدا ایک ٹرک پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا اور پولیس نے ڈرایئور جافر حسین کو ہراست میں لے کر اس کے خلاف کیس درج کر لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ سبھاشد دین اور جنید نام کے دو سمنگلروں کو بھی جموں کے بشنا علاقہ سے ہراست میں لیا گیا ہے اور ان سے غیر قانونی طور پر لئے جانے والی 2مویشوں کو ضبط کر کے ان کے خلاف کیس درج کر لیا گیا۔
۔۔کے تحت جموں وکشمیر کے طلاب کی آن لائن رجسٹریشن شروع PMSSS
سال 2018-19ء کیلئے مختلف کورسوں کیلئے 5000وظائف دستیاب
نئی دلی/ آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن نے وزیر اعظم خصوصی سکالرشپ سکیم کے لئے جموں وکشمیر کے طلاب کے لئے رجسٹریشن کا عمل شروع کیا ہے ۔سال 2018ء کے تدریسی سیشن کے لئے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت رجسٹریشن کا آن لائن عمل 10؍ اپریل 2018سے شروع ہوا جبکہ انجینئرنگ ڈپلوما رکھنے والے طلاب کے لئے لیٹرل انٹری ایڈمیشن رجسٹریشن 17؍اپریل2018ء سے شروع ہوگا ۔ بارہویں پاس طلاب کی رجسٹریشن 9؍ مئی 2018ء جبکہ لیٹرل انٹری ایڈمیشن کے لئے 16؍ مئی 2018ء تک رجسٹریشن کا عمل جاری رہے گا۔جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے جن امید واروں نے بورڈ آف سکول ایجوکیشن یا سی بی ایس ای سکول سے بارہویں جماعت کا امتحان پا س کرنے والے طلاب پی ایم ایس ایس ایس کے تحت رجسٹریشن کے اہل ہوں گے تاہم کنبے کی آمدنی 8لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے ۔طلاب آن لائن رجسٹریشن ویب سائٹ www.aicte-jk-scholarship-geo.inپر کراسکتے ہیں جن طلاب نے این ای ای ٹی اور جے ای ای کا امتحان پا س کیا ہے انہیں بھی سکالر شپ کے لئے آن لائن رجسٹر کرنا ہوگا۔اے آئی سی ٹی ای کے مطابق جموں و کشمیر کے طلاب کے لئے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت تدریسی سیشن 2018-19کے دوران 5000 سکالر شپ دستیاب ہے جن میں 2072جنرل کورسوں ، 2830 پروفیشنل کورسوں اور 100سکالرشپ میڈیکل اور ڈینٹل کورسوں کے لئے دستیاب ہے ۔سال 2012-13سے لے کر اب تک ریاست کے 16500 طلاب نے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت وظائف سے استفادہ کیا ہے اور ریاست سے تعلق رکھنے والے طلاب نے اس سے پہلے ملک بھر کے نامور کالجوں میں داخلہ حاصل کیا ہے۔واضح رہے کہ ریاستی محکمہ تعلیم اور اے آئی سی ٹی ای نے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت داخلہ عمل کو مزید آسان بنایا ہے تاکہ طلاب ملک کے تسلیم شدہ اور معروف اداروں میں ہی داخلہ حاصل کرسکیں۔اس حوالے سے سکیم کو غلط رنگ سے بروئے کار لانے والے دلال اور فرضی این جی اوز کے رول کو بھی ختم کیا گیا ہے جو طلاب کااپنے مقاصد کے لئے استحصال کرتے تھے ۔ اب اس سکیم کو جموں وکشمیر کے طلاب کے عین موافق تیار کیا گیا ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریاست کے وزیر تعلیم نے انسانی وسائل کو فروغ دینے کے مرکزی وزیر کے ساتھ حال ہی میں نئی دلی میں ملاقات کی تھی اور ان کے ساتھ پی ایم ایس ایس ایس کے دائرے میں مزید کورسوں کو لانے اور آمدن کی بالائی حد ختم کرنے کے معاملات اُٹھائے تھے۔
ادبی کنج جموں کے زیراہتمام کثیٖر اللسانی ادبی نِشست
ستار نواز پنڈت روی شنکر اور گوجری شاعر چودھری خادم حُسین کو خراجِ عقیدت
جموں//کثیر اللسانی ادبی تنظیم ادبی کُنج جے اینڈ کے جموں کے زیراہتمام گذشتہ روز اِس کے ادبی مرکز واقع کڈذی سکول تالاب تِلّو جموں میں ایک خصُوصی سُر مئی نِشست کااِنعقاد ہوا۔ جِس کی صدارت کے فرائض کشتواڑ سے تشریف لائے اُردو و کشمیری شاعر خورشیدؔ کشتواڑی نے سر انجام دِئے۔ جبکہ پنجابی زبان کے معروف شاعر، سرکردہ گلوکار اور پنجابی لیکھک سبھا کے صدر سردار راج پال سنگھ مستانہ ؔ آج کے مہمانِ خصوُصی تھے۔ اِس بار نظامت کے فرائض کشتواڑ سے ہی تشریف لائے جواں سال کشمیری شاعرمعصوُمؔ کشتواڑی نے انجام دِئے۔ نِشست کے آغاز میں نثری دور ہوا ۔جِس میں ریاست جموں و کشمیر میں اُردوُ کی صورتِ حال میںدو خصوُصی پیپر پڑھے گئے۔ (1)جموں و کشمیر میںاُردوُ کی افادیّت کیلئے تشکیل دی گئی ’اُردوُ کونسل‘ پر ایک سیر حاصل اُردوُپیپر بعنوان ’اُردوُ کونسل کی تشکیل کا تاریخی فیصلہ اور اس کے تحفظ کا عزم‘ ادبی کُنج کے چئیرمین آرشؔ دلموترہ نے پیش کِیا ۔ (2)’اُردوُ اورہم ‘ تنظیم کے صدر شام طالبؔ نے پیش کِیا۔ آج کے سُرمئی دوَر میںادبی کُنج کی طرف سے عالمی شہرت یافتہ ستار نواز پنڈت روی شنکر کے اٹھانویں یومِ پیدائش پر اُنھیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کِیا گیا۔اُن کا یوُمِ پیدائش7)اپریل(1920 کو سنگیت کی دُنیا میںبڑی عقیدت سے منایا گیا۔وہ11دسمبر کو پھیپھڑوںمیں خرابی کی وجہ سے امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں اِنتقال کر گئے تھے ۔بھارت سرکار نے اُنھیں پدم بھوُشن اور بھارت رتن کے اعزازات سے سر فراز کِیاتھا۔ اِس سُر مئی دوـر میں گلوکار راجپال سنگھ مستانہ نے اپنا مخصوُص صوفیانہ کلامِ ’قافی‘ گا کر سب پر وجد طاری کر دِیا۔اِس وجد کو دوبالا کرنے والے دوُسرے معروف گلوکار تھے چمن ؔسگوچ جِنھوں نے شام طالبؔ کی غزل گا کر سب کو محظوظ کِیا۔ غزل کا مطلع تھا ’دِل نے تیری یاد کو ایسے بھُلا کر رکھ دِیا۔ جیسے اِک جلتا دِیا ہم نے بُجھا کر رکھ دِیا۔‘ اِس نِشست کے شعری دوّر میں اپنا کلام پیش کرنے والے کُچھ شعراء کے اِسمائے گرامی اِس طرح ہیں۔ آرشؔ دلموترہ ، راج پال سنگھ مستانہؔ، خورشید کشتواڑی، مالک سنگھ وفاؔ، سرور چوہان حبیٖبؔ، معصومؔ کشتواڑی،موہن سنگھ نِرالاؔ، سنتوش شاہ نادانؔ، شمسؔ راجن ، بِشن داس خاکؔ، رازؔ ریاض سوہل، ویدؔ اُپّل ۔راجؔ کمل، ایس کے گُپتا، محمّد باقر صباؔ،، سنجیو کُمار ، راجیو کُمار ، شام طالبؔ اور بہار سے بِہاری زبان کے ایک نوجوان شاعر و گلوکار دیپک بہاری ۔ نِشست کے اِختتامی دور میں گوجری زبان و ادب کی سرکردہ شخصیّت معروف شاعر اور ادیب چودھری خادم حُسین قمر ؔکی وفات(6-4-2018)پر گہرے رنج و الم کا اِظہار کرتے ہوئے اُن کی شخصیّت کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی۔ جناب قمرؔ صاحب طویل علالت کے بعد پونچھ میں اپنی رہائش گاہ پر اِنتقال فرما گئے۔ مرحوم انجمنِ ترقیء گوجری ادب تنظیم کے اہم رُکن تھے۔ اُنھوںنے نثر اور نظم میں متعدد کِتابیں شائع کی ہیں ۔ اِس تعزیاتی دوَر میں گوجری کے معروف شاعر سرور چوہان حبیٖبؔ نے مرحوُم کو خصوُصی طور پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ گوجری زبان و ادب کے اعلیٰ روُحِ رواں تھے۔ نِشست کا اِختتام حسبِ معمول آرشؔ دلموترہ چیئرمین کی طرف سے پیش کردہ شُکریہ کی تحریک سے ہُوا۔ سواگتی خطاب کے دوران تنظیم کے صدر شام طالبؔ نے بتایا کہ ادبی کُنج کے پُرانے رفقاء میں سے ایک بزرگ شاعر … تھے، جو گوجری زبان میں بہُت خوب لِکھا کرتے تھے ۔گذشتہ روز وہ اِس جہانِ فانی سے رحلت فرما گئے۔
پردھان منتری سپیشل اسکالرشپ اسکیم
گاندھی نگرکالج میں طلباء کیلئے تربیتی کیمپ کاانعقاد
جموں/ /محکمہ اعلیٰ تعلیم نے آل انڈیا ٹیکنیکل ایجوکیشن کے ساتھ مل کر خواتین کالج گاندھی نگر میں ایک روزہ تربیتی کیمپ منعقد کیا۔اس کیمپ کے تحت جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے خواہش مندامیدواروںکوپردھان منتری سپیشل سکالرشپ سکیم کے بارے میں جانکاری دی گئی۔اس دوران پردھان منتری سپیشل سکالر شپ سکیم کے ڈئریکٹر ایم ایس مانا اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے علاوہ اس سکیم سے جڑے دوسرے کئی افسران نے امیدواروںکو اس سکیم کے بارے میں مختلف پہلوئوں کے بارے میں تفصیلی طورپربتایا۔ڈاکٹر ایم ایس مونا نے اس بات پر زور دیتے ہوئے شرکاء سے کہا کہ جموںکشمیر سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو مختلف شعبوں میں آن لایئن ایڈمیشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اس جانکاری کو ہر فرد تک پہنچانے میں اپنا اہم کردار نبھائیں تاکہ ریاست جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباء بھی دوسری ریاستوں میں جا کر اعلیٰ تعلیم سے آراستہ ہو سکیں ۔جوائنٹ ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن چرن دیپ سنگھ اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے بھی اس دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پنچایت گھرجگٹی کی چاردیواری کے اندر
۔کابورڈنصب کرنے پرمقامی لوگ برہمJDA
جموں//نگروٹہ تحصیل کے جگٹی علاقہ میں جموںڈیولپمنٹ اتھارٹی کی دستک نے علاقہ کے عوام کو سکتے میں ڈال دیا ہے جب متذکرہ بالا محکمہ نے جگٹی پنچائت گھر کی چار دیواری کے اندر اپنا بورڈ نصب کردیاہے ۔علاقہ کے مقامی عوام نے نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے علاقہ کے محلّوںسے متعلقہ حسب ضرورت مفید عام اراضی سرکارپر قبضہ کرنے کی نیت سے دستک دے دی ہے جس سے علاقہ کے عوام بھاری پریشانیوں میں مُبتلا ہوچکے ہیںاور علاقہ میں تشویش پیداہوگئی ہے کیونکہ علاقہ کے مقامی عوام کے پاس آبادی کے تناسب سے ریاست جموں وکشمیر کے باقی پٹوار حلقوںکے مقابلے صرف 10 فیصدی سے بھی کم ملکیتی رقبہ ہے جس پر علاقہ کے عوام کا گُزر بسر بمُشکل ہورہا ہے کیونکہ یہ تمام علاقہ جغرافیائی لحاظ سے رقبہ جنگلات پر مُشتمل ہے اور علاقہ میں اراضی شاملات کا نام ونشان نہیںہے ـــــ اور علاقہ کے تمام عوام کا ذریعہ معاش مویشی پالنا اورپیشہ دودھ فروشی سے منسلک ہے موضع جگٹی کے وارڈ نمبر 3,2,1 ووارڈ نمبر4عوام نے خاص طور سے بتایاکہ علاقہ کے عوام 25فروری 1926 ء کی اُس وقت کی حکومت کے حُکم کے مطابق ناانصافی کے چلتے شاملات رولز سے بھی محروم ہیںاور علاقہ کے عوام نے بڑھتی آبادی اورزمین کی قلت و متذکرہ بالا مشکلات کے مدِنظرغیر مزروعہ رقبہ سرکار کو مجبوری کی حالت میںعوام دیہہ نے حسب ضرورت مفید عام استعمال کیلئے نامزد کر رکھا تھا لیکن نا انصافی کے چلتے علاقہ کے عوام پر اُس وقت بد قسمتی کا عالم طاری ہوگیا جب مندرجہ بالا مفید عام رقبوںپر جمّوں ڈیولپمنٹ اتھارٹی(JDA) کے سرکاری عملہ نے علاقائی عوام کے جائزمسئلوں و مطالبوں کو بالائے طاق رکھ کر مندرجہ بالا رقبوںپر مداخلت بیجا کرکے بذریعہ نشاندہی قبضہ کرنا شروع کردیا ہے جوکہ علاقہ کے عوام کے ساتھ سراسرناانصافی ہے مقامی لوگوں نے بتایا کہ 2005 ء میںگورنمنٹ پرائمری اسکول جگٹی کومڈل اسکول کا درجہ ملا تھا اورمندرجہ بالا اسکول کی اضافی عمارت کی کے لئے 9لاکھ روپے تحت اسکیم سروسکشا ابھیان منظور ہوئے تھے لیکن علاقہ کے عوام کونا انصافی کے چلتے مندرجہ بالا اسکول کی اضافی عمارت کی تعمیر کے لئے علاقہ میں موجود رقبہ سرکار غیر مزروعہ ضلع انتظامیہ سے میسرنہ ہونے کی وجہ سے متذکرہ بالا منظور شدہ رقوم علاقہ کے اسکول کی اضافی عمارت پر خرچ نہیں ہوسکے تھے اور علاقہ میں اسکول کی عمارت کی تعمیر نہ ہونے وجہ سے اسکول کی کثیر منزلہ عمارت میں زیر تعلیم طلباء وطالبات کو بھاری دقتوں کا سامناہے اورعلاقہ کے عوام مندرجہ بالا سرکاری ایجنسیوں کی بالا دستی کی وجہ سے سکتے ومُشکلات سے دوچار ہوچُکے ہیںکیونکہ ضلع انتظامیہ کو اس امر کا بخوبی علم ہے کہ موضع جگٹی میں آراضی ملکیتی،جنگلات اڑاک مفیدعام رقبہ چارقطاروں والی قومی شاہراہ ،رنگ روڈ،انڈین انٹرنیشنل ٹیکنالوجی آف انڈیایونیورسٹی ،انڈین انسٹی چیوٹ آف منیجمنٹ(آئی آئی ایم)کشمیر ی مہاجرین کالونی ،میاں ڈیڈوپارک اور پاور ہائوس کے حوالے ہوچکا ہے ۔اورعلاقہ کے تما م اڑاک وچراہ گاہوں جن پر عوام علاقہ کا صدیوں پرانا قبضہ غیر قانونی چلا آرہا تھا تما م رقبہ کو محکمہ جنگلات نے نشاندہی کرکے اپنی تحویل میںپہلے ہی لے لیا ہے جس سے علاقہ کے عوام دوچار ہوچُکے ہیںکیونکہ آبادی کے تناسب سے مندرجہ ذیل دقتوں کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش بھی بری طرح سے متاثر ہوچکاہے اور کوئی ذریعہ آمدن نہ رہا ہے اور علاقہ کے عوام بدحالی کا شکار ہوچکے ہیںاور علاقہ میں جمّوں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بالادستی سے افراتفری کا ماحول پیداہوگیا ہے اور عوام پریشان حال ہوچُکے ہیںاس ضمن میں علاقہ کے عوام نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقہ میں جمّوں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بالا دستی پر فوری روک لگائی جائے بصورت دیگر علاقہ کے عوام سڑکو ں پر نکلنے کے لئے مجبور ہوجائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری ضلع انتظامیہ پر عائید ہوگی ۔