نٹرنگ کی طرف سے ’خراشیں ‘پیش
نیوز ڈیسک
جموں// نٹرنگ نے اپنی سنڈے تھیٹر نشست میں گلزار کا تحریر کردہ ایک ڈرامہ’’ خراشیں ‘‘پیش کیا۔ڈرامہ قومی ترانہ سے شروع کیا گیا جس سے حاضرین کو حب الوطنی کا احساس دلایا گیا ۔ اس مزاحیہ قلم کار نے ایک ہی پلاٹ میں تین الگ الگ کہانیوں کو مربوط کر کے اس ڈرامہ کو فن کی اونچائیوں تک پہنچادیا ۔روی پار،ہلسااور خداحافظ جیسی تین کہانیوں نے ڈرامہ میں چار چاند لگا دئے۔روی پار میں تقسیم ہند کی کہانی پیش کی گئی ہے ۔اس کہانی میں 1947میں ملک کے حالات کی عکاسی کی گئی ہے جب فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے ملک کئی مشکلات سے دو چارہو رہا تھا۔حاضرین نے گلزار کے اس ڈرامہ کو سراہا ۔اس دوران نٹرنگ کے ڈائریکٹر بلونت ٹھاکر نے کہا کہ24 اپریل 2018بدھ کے روز شام6بجے سے نٹرنگ تھیٹر میںمیگا میوزیکل تھیٹرکل شو ’’ماتا کی کہانی ‘‘کا انعقاد ہونے جا رہا ہے ۔اس ڈرامہ میں جن کرداروں نے اپنی مہارت دکھائی ان میں سے موہت کول،گوتم کمار ،گوتم شرماوغیرہ قابل ذکر ہیں ۔
پہاڑی ناول ’’ تتی چھا ں‘‘
عبدالحق کے ہاتھوں رسم رونمائی
نیوز ڈیسک
سرینگر//دیہی ترقی ، پنچایتی راج و قانون و پارلیمانی امور کے وزیر عبدالحق نے پہاڑی کلچر ل کلب کرناہ ٹنگڈار کی جانب سے منعقدہ ایک ادبی اور تمدنی نشست کی صدارت کی۔ یہ تقریب ریاستی کلچرل اکیڈیمی کے سمینار ہال میں منعقد ہوئی ۔اس موقعہ پر ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس مہمان ذی وقار تھے۔مہمان خصوصی نے پرویز مانوس کی تصنیف ’’ تتی چھاں‘‘ پہاڑی ناول کی روسم رونمائی انجام دی۔وزیر موصوف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پہاڑی کلچرل کلب کی کاوشوں اور سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کلب ریاست کے طول وعرض میں اپنا مقام قائم کرچکا ہے ۔انہوں نے کلب کے منتظمین سے تاکید کہ وہ ادبی و تمدنی نشستوں کا اہتمام لگاتار کرتے رہیں تاکہ ریاست میں معروف پہاڑی زبان کا فروغ یقینی بنایا جاسکے ۔ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس نے اس موقعہ پر حکومت کی ان کوششوں کو سراہا جو حکومت پہاڑی زبان اور پہاڑی آباد ی کے فروغ اور ترقی کے لئے انجام دے رہی ہے ۔انہوںنے نوجوان مصنفوں کی ستائش بھی کی جو پہاڑی زبان میں اپنی گہری دلچسپی کا مظاہر ہ کر رہے ہیں۔مصنف مولوی شبیر احمد خان شمس نے ’’تتی چھاں‘ ‘ پر ایک مقالہ پیش کیا۔چیف آرگنائزر پہاڑی کلچرل کلب کرناہ نعیم کرنائی نے تقریب پر خطبہ استقبالیہ اور شکریہ کی تحریک پیش کی۔
لوک عدالتوں کے ذریعہ 14384کیسوں کا نپٹارہ
جموں//ریاست بھر میں آج نیشنل لوک عدالت کا انعقاد ہوا ۔ہائی کورٹ ، ڈسٹرکٹ اور تحاصیل سطحوں پر قائمقام چیف جسٹس جے اینڈ کے ہائی کورٹ ( جے کے ایس ایل ایس اے کے پیٹرن اِن چیف) جسٹس راما لنگم سدھاکر کی سرپرستی میں نیشنل لوک عدالت منعقد ہوئی ۔ کل کیسوں کا 14384نمٹارہ کیا گیا جس میں 5.25کروڑ روپے ایم اے سی ٹی کیسوں میں جبکہ بینک ریکوری سیوٹس کے ذریعے 67.20 کروڑ روپے بطور معاوضہ ادا کیا گیا۔جے اینڈ کے ہائی کورٹ لیگل سروسز کمیٹی نے قائمقام چیف جسٹس ہائی کورٹ ( جو جے کے ایس ایل ایس اے کے سربراہ بھی ہیں ) کی سر پرستی اور جے اینڈ کے ہائی کورٹ کے جج اور چیئرمین ہائی کورٹ لیگل سروسز کمیٹی جسٹس علی محمد ماگرے کی رہنمائی میں 22؍ اپریل 2018ء کو بیک وقت جموں اور سرینگر کی ہائی کورٹوں میں نیشنل لوک عدالت کاانعقاد کیا گیا۔ہائی کورٹ کے جموں وِنگ میں دو بنچوں کو تشکیل دیا گیا تھا جبکہ سرینگر وِنگ میں تین بنچ قائم کئے گئے تھے۔
جسمانی تندرستی کیلئے تعلیم اہمیت کی حامل :ڈاکٹر سوشیل
جموں //جسمانی تندرستی کے پیش نظر تعلیم کا کیا کردار ہے ،پرپرتھندی سبھا میں ایک روزہ طبی بیداری کیمپ کا انعقاد کیاگیا ۔اس موقعہ پر ڈاکٹر سوشیل شرما نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی تندرستی کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں تعلیم کی ضرورت ہے اور علم ہی انسان کو جسمانی تندرستی کا درس دیتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے آپ کو تندرست رکھنے کے لئے کن چیزوں سے دور رہنا چاہئے اور کون سی چیزیں صحت کے لئے مفید ہیں ،یہ سب ہم تعلیم کی افادیت کی وجہ سے جان سکتے ہیں۔اس موقعہ پر ڈاکٹر سوشیل کے ساتھ نوجوان ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بھی موجود تھی جنہوں نے علاقہ کے متعد د مریضوں کا طبی معائنہ کیا ۔اس دوران علاقہ کے کئی معزز اشخاص بھی موجود تھے جنہوں نے لوگوں کو جسمانی تندرستی کے بارے میں لوگوں کو جانکاری دی ۔ سوشیل کمار نے کہا کہ طبی تعلیم ایک لازمی مضمون کے طور پرتعلیمی نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔کیمپ کے دوران سوشیل کمار کے علاوہ ڈوگرہ برہمن پرتھندھی سبھا کے انتظامیہ کمیٹی کے ممبر وید پرکاش شرما اور پریم شرما و دیگر طبی عملہ بھی موجود تھا۔
مخلوط سرکار معصوم بچیوں کو بچانے میں ناکام:طارق بٹ
نیوز ڈیسک
ریاسی//جموں و کشمیر سٹیٹ ہیومن رائٹس ڈیولپمنٹ کونسل کے چیئر مین اور ضلع ریاسی نیشنل کانفرنس کے سیکریٹری طارق بٹ نے پریس کے نام ایک بیان جاری کر کے ریاست کے بگڑتے ہوئے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے اندر کرائم اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ہر طرف خون خرابہ آبروریزی، لوٹ مار،قتل وغارت کا بازار گرم ہے ایسا لگتا ہے کہ ریاست کے اندر شورش بپا ہو چکی ہے اور خاص طور پر عورتوں و معصوم بچیوںکو ہوس کا نشانا بنایا جا رہا ہے اور چند سیاسی لیڈر اپنی بگڑی ہوئی سیاسی ساکھ کو سدھارنے کیلئے سیاست کر کے ماحول کو خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور سرکار نام کی کوئی چیز ہی نظر نہیں آرہی ہے۔PDPاورBJPکی مخلوط سرکار حالات کو سدھارنے کے بجائے اپنی اپنی کرسیاں بچانے کے چکر میں اور پارٹیوںکو زندہ رکھنے کے لئے غیر انسانی ہتھکنڈے اپنانے سے بھی اعتراض نہ کر رہے ہیں۔ طارق بٹ نے کہا کہ کٹھوعہ میں 8سال کی بچی کے ساتھ جو گذری جس کی ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ UNOمیں بھی مذمت ہو چکی ہے جب کہ پنچاری میں ایک بچی کے ساتھ ریپ و قتل کیا گیا اور ادہم پور کے سیلاں تالاب میں تین سال کی بچی کے ساتھ ریپ کرنے کی کوشش کی گئی اور ادہم پور کے ہی چک پڑانوں میں ایک لڑکی کا گلا دبا کر قتل کر دیا گیا، ریاسی میں6سال کی بچی کے ساتھ ریپ کیا گیا آخر کار یہ کیا ہو رہا ہے قانون نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے اور نہ ہی قانون سے لوگ ڈرتے ہیں اور ان جرائم کے پیچھے صرف سرکار کی غیر ذمہ دارانہ پالسیاں کام کر رہی ہیں۔ منشیات کا دھندہ زوروں پر چل دیا ہے اور یہ جتنے بھی جرائم ہوئے ہیں جرم کرنے والوں نے نشہ کیا ہوا تھا اور نشے کی حالت میں اندھے ہو چکے ہوئے ہیں ۔ بٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ مخلوط سرکار سے تنگ آچکے ہیں محض بیان بازی سے کام لیا جاتا ہے ہر طرف خوف وہراس کا ماحول ہے جب سے مخلوط سرکار وجود میں آئی ہے منتریوں اور ان کے چہیتوں کے وارے نیارے ہو چکے ہیں اور ایک کروڑپچیس لاکھ لوگوں کا چین و سکون غرق ہو چکا ہے۔طارق بٹ نے کہا کہ جس ریاست کی وزیر اعلیٰ عورت ہو اس ریاست کی بہو بیٹیوں کی عزت محفوظ نہ ہو تو ایسی عورت کو اقتدار پر جمے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔مرکزی سرکار حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاست میں گورنر راج لاگو کرے۔