مزید خبرں

راجوری کے تعلیمی نظام پر تشویش کا اظہار 

غیر سرکاری تنظیم کی شعبے کو سیاسی مداخلت سے دور رکھنے کی اپیل 

راجوری //غیر سرکاری تنظیم جے کے سین واچ نے راجوری ضلع کے تعلیمی نظام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے قوانین کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں ۔تنظیم کے مطابق دیہی علاقوں کے تعلیمی اداروں میں کوئی ڈیوٹی دیناگوارہ نہیں کرتا اور انہی سکولوں کے نام پر تعینات ہو نے والے اساتذہ اپنے تبادلہ شہروں میں کروالیتے ہیں جس کے بعد پھر گائوں والے ان کی راہ تکتے رہتے ہیں ۔تنظیم کاکہناہے کہ گائوں میں ٹیچروں کی شدید قلت پائی جارہی ہے جبکہ شہروں میں کہیں کہیں بچے کم اور اساتذہ زیادہ ہوتے ہیں ۔یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں تنظیم کے چیئرمین نے کہاکہ اگر وزیر تعلیم اس نظام کو سدھار نے کیلئے سنجیدہ ہیں تو انہیں ایک کمیٹی تشکیل دینی چاہئے جو ان سارے معاملات کی تحقیقات کرے ۔انہوںنے کہاکہ تحقیقات میں یہ دیکھاجائے کہ راجوری زون میں کام کرنے والے اساتذہ اصل میں کس جگہ لگے ہیں اور کس طرح سے ٹرانسفر پالیسی کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ان اساتذہ کو شہر میں کتنے سال ہوگئے ہیں او رانہوںنے دیہی علاقوں میں کتنے سال ڈیوٹی سرانجام دی ہے ۔ان کاکہناہے کہ اثرورسوخ رکھنے والے اساتذہ کے وارے نیارے ہوتے ہیں جبکہ بے یارو مددگار اساتذہ کو برسہا برس تک مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اسی نظام کا نتیجہ ہے کہ امتحانی نتائج مایوس کن آتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ خراب نتائج پیش کرنے والے اساتذہ کی سیاسی پشت پناہی کے بجائے ان کے تبادلے دوسرے اضلاع میں کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ محکمہ تعلیم کو سیاسی مداخلت سے دور رکھاجائے اورمحکمہ کی افادیت کو بحال کرنے کیلئے اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ سرکاری اساتذہ کے بچے سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کریں ۔انہوںنے وزیر تعلیم چوہدری ذوالفقار علی سے اپیل کی کہ نظام تعلیم کو تبدیل کریں اور شعبے کے تقدس کو مزید پامال نہ کیاجائے ۔
 
 

پانی کی لفٹ سکیم کئی ماہ سے بند 

سرحدی علاقے سندوٹ کی عوام ایک ایک بوند کو ترساں 

جاوید اقبال
مینڈھر//بالاکوٹ تحصیل کے سرحدی علاقہ سندوٹ میں کئی مہینوں سے پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا ہے اور پانی کی لفٹ سکیم بھی بند پڑی ہے ۔اس سلسلہ میں بات کرتے ہوئے لوگوں نے بتایاکہ ذاتی تنازعے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے پانی کی لفٹ سکیم کو بند کرکے اس پر تالا لگادیاہے اور بہت بڑی آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ کی طرف سے پانی کی اس سکیم پر لاکھوں روپے خرچ کئے گئے لیکن کچھ دیر تک یہ سکیم چلنے کے بعد بند کردی گئی اور اب ا س پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقہ میں بسنے والے لوگوں کو متعلقہ محکمہ نے مزید پریشانی میں ڈال دیا ہے جبکہ وہ لوگ پہلے سے آر پار گولہ باری سے پریشان ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ انہوںنے کئی بار متعلقہ محکمہ کے افسران کو بھی اپنی اس مشکل سے آگاہ کیا لیکن انہوںنے بھی کوئی توجہ نہیں دی اور ہر بار ایک دو دن میں پانی کی سکیم بحال کرنے کا وعدہ دے کر ٹال دیاگیا ۔انہوں نے کہاکہ حالت یہ ہے کہ کئی مہینے گزر جانے کے بعد بھی لوگوں کو پانی دستیاب نہیں ہوا اور وہ ایک ایک بوند کیلئے ترس گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے ڈر کے مارے لوگ پانی لانے کے لئے گھر سے دوربھی نہیں جارہے ۔مقامی آبادی نے فوری طور پر لفٹ سکیم کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اگر ایسا نہیں ہوسکتاتو انہیں پانی کی سپلائی ٹینکروں کے ذریعہ کی جائے ۔ساتھ ہی انہوںنے انتباہ دیاکہ اگر پانی کی سپلائی بحال نہ ہوئی تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاج کریںگے ۔رابطہ کرنے پر متعلقہ محکمہ کے ایک آفیسر نے کہاکہ متعلقہ جے ای کافی دنوں سے بیمار ہے لہٰذا وہ کسی دوسرے جے ای کو بھیج کر صورتحال کا جائزہ لیںگے اوراسی کے مطابق اقدامات کئے جائیںگے ۔انہوںنے یقین دلایاکہ پانی کی سپلائی بحال کی جائے گی ۔
 
سکول اراضی پر ناجائز قبضہ کا الزام
جاوید اقبال
مینڈھر//محکمہ تعلیم کی طرف سے لوگوں کی زمینوں میں بنے سکولوں کا ریکارڈ طلب کئے جانے کے بعدانہیں کئی قسم کی دشواریوں کا سامناہے ۔ اس بات کی شکایات ہیں کہ کچھ لوگ فرضی فائلیں تیار کروارہے ہیں جس سے مستحقین کی حق تلفی ہوسکتی ہے ۔مینڈھر کے اوچھاد علاقہ سے تعلق رکھنے والے فضل حسین اور ولی محمد کا کہنا ہے کہ ان کی زمین خسرہ نمبر گیارہ میں ایک پرائمری سکول محلہ لمبا اوچھاد میں تعمیر ہوا ہے تاہم اس اراضی پر ایک اور شخص نے قبضہ کرلیاہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سکول کی فائل اس وقت تک تیار نہ کی جائے جب تک زمین کا ریکارڈ درست نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ مال کے ملازمین اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ آفیسران سے اپیل ہے کہ ریکارڈ درست ہونے تک سکول کی فائل تیار نہ کی جائے نہیں تو مقامی حالات کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی ۔ انہوںنے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اثرو رسوخ رکھنے والے لوگ جعلی فائلیں تیار کرکے ریکارڈ بنوانے میں مصروف ہیں جس سے مستحقین کی حق تلفی ہورہی ہے ۔
 

سرنکوٹ میں 60 بھیڑ بکریاں ہلاک

بختیار حسین 
سرنکوٹ //گزشتہ شام جہاں ریاست کے دیگر علاقوں میں ژالہ باری سے نقصان ہواوہیںسرنکوٹ کے بالائی علاقے ڈنہ ٹاپ چمریڑ میں بکروال کنبوں کی 60بھیڑ بکریاں ہلاک ہوگئیں ۔محمد یوسف ولد عالم دین ساکن اندروٹھ راجوری اور نور احمد ولد عبد الغنی ساکن نڈیالہ بگلہ راجوری کی بھیڑ بکریاں ڈھوک میں تھیں جہاں شدید ژالہ باری ہونے کی وجہ سے ساٹھ بھیڑ بکریاں ہلاک ہوگئیں ۔ایس ایچ او سرنکوٹ کے مطابق نقصان کا جائز ہ لیاگیاہے ۔وہیں متاثرہ کنبوں نے ضلع انتظامیہ سے امداد کی اپیل کی ہے ۔ ان کاکہناہے کہ ان کا سب کچھ یہی بھیڑ بکریاں تھیں جوہلاک ہونے سے انہیں لاکھوں روپے کا نقصان پہنچاہے ۔اس حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پونچھ ڈاکٹر بشارت حسین نے بتایاکہ محمدیوسف اور نور احمد کی بھیڑ بکریوں کے ہمراہ بالائی علاقے میں تھے جہاں ژالہ باری سے انہیں بھیڑ بکریوں کی ہلاکت سے نقصان پہنچاہے ۔انہوںنے بتایاکہ دونوں کی ساٹھ بھیڑ بکریاں ہلاک ہوئی ہیں جس میں پینتیس بھیڑیں اور پچیس بکریاں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ انتظامیہ نے ٹیمیں روانہ کردی ہیں تاکہ تخمینہ لگاکر متاثرہ کنبے کو معاوضہ فراہم کیاجاسکے ۔تاہم انہوںنے بتایاکہ انسانی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ۔
 

 تصدق مفتی کوضلع ترقیاتی بورڈپونچھ کا چیئرمین بنانے کا خیر مقدم

پونچھ //وزیر سیاحت تصدق مفتی کو ضلع ترقیاتی بورڈ پونچھ کا چیئرمین بنائے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پی ڈی پی کے ضلع صدر پونچھ شمیم احمد ڈار نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید کو خطہ پیر پنجال سے بے پناہ محبت تھی جس کا تذکرہ اُنہوں نے بار ہا کیا ۔ اُنہوں نے اپنے ایک پریس بیان میںکہا کہ را جوری پونچھ کی عوام تصدق مفتی کومرحوم مفتی محمدسعید کی نظر سے دیکھتی ہے اور ان کے ضلع ترقیاتی بورڈ پونچھ کے چیئرمین بننے سے لوگوں کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ وہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بے حد مشکور و ممنون ہیں جنہوں نے اس علاقے کی تعمیر و ترقی کی ذمہ داری تصدق مفتی کو دی ہے ۔انہوںنے کہا کہ پونچھ کی عوام اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتی ہے اور وہ پرامید ہیں کہ تصدق مفتی اس پسماندہ اور سابقہ حکومتوں کے دور میں نظرانداز رہے ضلع کی تعمیر و ترقی کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کریںگے ۔
 

تھنہ منڈی میں 24 گھنٹوںبعد بجلی بحال 

طارق شال
تھنہ منڈی// محکمہ بجلی نے تھنہ منڈی میں 24 گھنٹوں کے بعد بجلی بحال کر دی ہے۔منگل کے روز بادل پھٹنے اور شدیدژالہ باری سے بجلی نظام درہم برہم ہو گیا تھا جسکی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ تاہم محکمہ بجلی کے اہلکاروں نے حالات سے نمٹنے کے لئے تھنہ منڈی میں بجلی بحال کر دی ہے۔ محکمہ بجلی کے جونیئر انجینئر محمد اسحق چوہدری نے بتا یا کہ اس قیامت خیز ژالہ باری اور بادل کے پھٹنے سے بجلی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچاتاہم عوامی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرکے 24 گھنٹوں میں بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔
 

راجوری میںمیوہ جات کے درخت تباہ  

۔2ہزار کنال اراضی پر کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا

سمت بھارگو
راجوری //گزشتہ روز ہوئی شدید ژالہ باری سے جہاں میوہ جات کے درختوں کو نقصان پہنچاہے وہیں ضلع راجوری میں دو ہزار کنال اراضی پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ تھنہ منڈی میں اسی وجہ سے 110بھیڑ بکریاں ہلاک ہوگئی تھیں ۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ضلع راجوری میں دو ہزار کنال اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں اوراس سلسلے میں مزید تخمینہ لگایاجارہاہے ۔ اس بات کی تصدیق ضلع انتظامیہ کے ایک افسر نے بھی کی ۔ اس کے علاوہ ضلع بھر میں کئی مقامات پر میوہ جات کے درخت بھی تباہ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی امیدوں پر پانی پھر گیاہے ۔