مزید خبرں

     

ڈوڈہ میں مفت آنکھوں کے کیمپ کا آغاز

’سوشل ورکرفورم‘ کی جانب سے اٹھارویں کیمپ کا اہتمام

محمد اسحٰق عارف
ڈوڈہ//ڈوڈہ کے قدیم سماجی کارکنان کی انجمن ’’سوشل ورکرفورم‘‘ کی طرف سے آج ضلع ہسپتال ڈوڈہ میں تین روز مفت آنکھوں سے علاج کا کیمپ شروع ہوا ہے عالمی یوم ریڈ کراس کے موقع پر منعقد ہونے والا یہ اٹھارواں کیمپ ہے اب تک منعقد ہونے والے سترہ مفت کیمپوں میں اب تک 30100مریضوں کا معائنہ ہوا 754مریضوں کا کامیاب اوپریشن ہوا۔ 754مریضوں کو Spasticدئے گئے اور 543مریضوں کو مفت عینکیں دی گئی ان تمام کیمپوں میں آنے والے مریضوں کو مفت ادویات رہائش آسائش اور کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ آج منعقد ہونے والے کیمپ کا رسم افتتاح چیف میڈیکل آفیسر ڈوڈہ ڈاکٹر راجد علی نے کیا اس موقع پر معروف سماجی کارکن ڈاکٹر شاہد رحمن مغل، صدر معا  لجین ضلع ہسپتال ڈوڈہ ڈاکٹر پرویز احمد وانی سابق سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر یعقوب احمد میر ، میڈیکل ہیلتھ آفیسر ڈوڈہ ڈاکٹر طارق مسعود، ڈاکٹر شبیر حُسین پاٹیگڑو موجود تھے فورم کے چیئرمین راجہ عنایت اللہ خان نے ان کیمپوں کے انعقاد اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی جبکہ اشتیاق احمد دیو نے شکریہ کی تحریک پیش کی اس کیمپ میں معروف ماہرین چشم ڈاکٹر گنشام ، ڈاکٹر اشوک کمار اور ڈاکٹر فارو ق احمد رونیال نے سینکڑوں مریضوں کا معائنہ کرکے جراہی کے قابل مریضوں کو بُدھ وار کو اوپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
 
 

ڈوڈہ دیسہ کپرن سڑک کب تعمیر ہوگی 

خطہ ڈوڈہ کے عوام امیدیں لگائے بیٹھے ہیں

محمد اسحٰق عارف

ڈوڈہ// ڈوڈہ دیسہ کپرن سڑک کی تعمیر پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نتن گڈگری تبادلہ خیال پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ڈوڈہ خطہ کے عوام نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اُن کے ساٹھ برس قبل کے مطالبہ پر وہ پیش رفت کی اُمید رکھتے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے غلام حسن پانپوری نے کہا کہ 1958میں تب کے وزیر اعظم جموں کشمیر بخشی غلام محمد کے ساتھ ڈوڈہ کے ایڈوکیٹ محمد اکبر کچلو نے یہ مطالبہ اُٹھایا تھا جس کے بعد وقتاً فوقتاً اس مطالبہ پر آوازیں اُٹھتی رہی ہیں جب کہ 1982میں لعل درمن کے مقام پر ریاست کی ہمالیائی شخصیت شیخ محمد عبداللہ کے آخری سیاسی ملہ میں بھی اس شاہراہ کا ذکر ہوا 2005میں مرحوم مفتی محمد سعید نے بحیثیت وزیر اعلیٰ کے اس تاریخی شاہراہ کی تعمیر کا وعدہ کیا پھر غلام نبی آزاد نے بحیثیت وزیر اعلیٰ جموں کشمیر کے بنی بسولی براستہ چھترگلہ بھدرواہ ڈوڈہ دیسہ کپرن ویری ناگ سڑک تعمیر کرنے کے منصوبہ کا وعدہ کیا حالانکہ اس شاہراہ کی تعمیر کے مطالبہ کے حوالہ سے 1968سے تاحال متعد بار عوامی تحریک بھی چلی اور سابق نیشنل کانفرنس کانگریس حکومت میں جب مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی اس شاہراہ کی تعمیر کے لئے سنہری موقع تھا اب جبکہ ایک بار پھر مرکز کی طرح ریاست میں بھیBJPحکومت ہے ایسے حالات میں عوامی حلقوں میں یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ خود وزیر اعلیٰ بھی دلچسپی لیں تو یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جبکہ ڈوڈہ کے کئی بزرگ جہاں یہ حسرت لے کر دُنیا سے چل بسے وہیں اب بھی کچھ بزرگ ایسے ہیں جو یہ حسرت رکھتے ہیں کہ وہ زندگی کی آخری شام ایک بار اپنے اس آبائی وطن گاڑی میں اُسی راستہ سے جاسکیں جس راستہ سے اُن کے آباواجداد نے وادی سے ڈوڈہ انتہائی مشکل حالات میں ہجرت کی ہے۔ دریں اثناء ڈوڈہ ڈیویلپمنٹ فرنٹ کے کنوینئر ایڈوکیٹ چونی لعل ٹھاکور نے وزیر اعظم ہند کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ کو ایک یاداشت پیش کی جس میں اس شاہراہ کی تعمیر سے
 علاقہ میں سیاحت کے شعبہ کو ترقی ملنے کی تفاصیل درج ہے اور ڈاکٹر جتندر سنگھ نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس پر خصوصی توجہ دیں گے وہیں لوگوں کو ممبر اسمبلی ڈوڈہ شکتی راج پریہار کے وزیر بنے سے مزید اُمیداُبھری ہے کہ اب شاید یہ مطالبہ پورا ہو۔ 
 

 کیشوان میں سروڑی کاعوامی دربار

کیشوان سڑک پر تارکول ،سرگواری تا سراون سڑک کی تعمیر کا اعلان 

ٹھاکرائی //جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر و ایم ایل اے اندروال غلام محمد سروڑی نے ٹھاکرائی بلاک کے کیشوان علاقہ میں ایک عوامی دربار کا انعقاد کیا اور سرگوری کیشوان میں پارٹی کارکنان کا ایک اجلاس بھی طلب کیا ۔اس دوران موصوف نے عوامی مسائل کو گھر گھر جا کر سماعت کیا اور ان کے ہمراہ عوامی دربار میں محکمہ دیہی ترقی، صحت عامہ ،واٹر شیڈ، آئی اینڈ ایف سی،آر اینڈ بی کے آفیسران موجود تھے۔وہیں عوامی دربار نے پانی ،بجلی ، راشن ،سڑک، نقل و حمل ، منریگا بقایاجات ،صحت اور دیگر مسائل کا سامنے لایا ۔موصوف نے اپنا کیا گیا وعدہ دہراتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو دفاتر سے گائوں کی جانب بھیجا جائے گا ۔سروڑی نے کہا کہ ان کے دور اقتدار میں عوامی مسائل کا ازالہ بر وقت کیا جائے گا ۔اپنے دورے اور عوامی دربار کے دوران موصوف نے تمام ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا جہاں افسران نے انہیں جانکاری فراہم کی ۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام کاموں کو معیاد کے اندر مکمل کیا جائے ۔سروڑی نے کہا کہ ایسے عوامی دربار کا انعقاد کرنے سے عوام اور انتظامیہ کے مابین دوریاں کم بلکہ ختم ہو جاتی ہیںاور اس سے افسران کو عوامی مشکلات کا پتہ بروقت چل جاتا ہے ۔اس دوران سروڑی نے کُریا کیشوان سڑک پر گیارہ کروڑ روپئے کی لاگت سے تارکول کے کام کا اعلان کیا جو پی ایم جی ایس وائی محکمہ کروائے گا ۔انہوں نے کُریا کیشوان سڑک پر دو پل تعمیر کرنے کا اعلان بھی کیا اورسرگواری تا سراون سڑک کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ۔موصوف نے اس کے ساتھ ساتھ کیشوان علاقہ کیلئے 2.5کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار ہونے والی واٹر سپلائی اسکیم کا اعلان بھی کیاجس عوام کی پینے کے پانی مشکلات کا بروقت ازالہ ہو جائے گا ۔سروڑی نے عوام کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا انہوں نے افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایمانداری سے کام کیا جائے تاکہ عوامی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔انہوں نے عوام سے کہا کہ سرکاری اسکیموں کی افادیت حاصل کی جائے ۔بعد ازان سروڑی نے سرگواری علاقہ میں ایک پارٹی میٹنگ طلب کی اور کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا منقسم سیاست کھیل رہی ہیںاورہندو مسلم طبقہ میں دوریاں پیدہ کر رہی ہیں جو صدیوں سے آپسی بھائی چارے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
 
 

گول مہاکنڈ میں شدید ژالہ باری

زمینداروں کو کافی نقصان کا سامنا

زاہد بشیر

گول//کئی روز سے لگا تار موسم کے خراب کے باعث جہاں پوری ریاست میں زمینداروں کو ژالہ باری سے نقصانات سے دوچار ہونا پڑا
 وہیں گول سب ڈویژن میں بھی ژالہ باری اور اولہ باری کی وجہ سے فصلات کو کافی نقصان ہوا ہے ۔ یہاں مہا کنڈ علاقہ میں گزشتہ شام شدید اولہ باری کی وجہ سے میوہ دار درختوں کو کافی نقصان پہنچا ۔مقامی لوگوں نے کہا کہ شدید بارشوں اور اولہ باری کی وجہ سے فصلات کو کافی نقصان پہنچا ہے جس سے وہ کافی پریشان ہیں ۔ انہوں نے وہیں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ سال شدید بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے زمینداروں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑا لیکن سرکار نے محکمہ زراعت سے نقصانات کی فہرست تو جمع کی لیکن متاثرین کو کوئی امداد نہیں دی ۔لوگوںنے سرکار اور انتظامیہ سے زمینی سطح پر نقصانات کا جائزہ اور جلد از جلد معاوضے کی اپیل کی ۔
 
 

 ریاسی میںکمپیوٹرائزڈ اکونٹنگ کا تربیتی پروگرام ختتام پذیر

۔ 30 روزہ پروگرام میں27 نوجوانوں نے تربیت حاصل کی

ریاسی //ریاسی میں سٹیٹ بینک آف انڈیا ۔ رورل سیلف ایمپلائمنٹ ٹریننگ انسٹیچوٹ ( SBI_RSETI)کی سپانسر شدہ کمپیوٹرائزڈ اکونٹنگ کا تربیتی پروگرام بُدھ کے روز اختتام پذیر ہوا۔مہور، سجان دھار، چسانہ ،ٹھورو کے 27 نوجوانوں نے اس 30 روزہ تربیتی پروگرام میں شرکت کی اور ٹریڈ کے ہنر سیکھ لئے۔پروگرام میں اینٹر پیرینورل ان پُٹس بھی شامل تھے،جس سے ٹرینئیز کوزندگی میں مثبت تعمیری رول اد اکرنے کی ترغیب مل گئی۔ تربیت کے اختتام پر اختتامی تقریب سے ایل ڈی ایم ریاسی بی کے شرما  اور ڈی ڈی ایم نبارڈ آدرش گپتا نے تربیت مکمل کرنے والوں میں اسناد تقسیم کئے۔انہوں نے تربیت حاصل کرنے والوں کو  SBIRSETI  کی تربیت کو عملی صورت دیتے ہوئے اپنے لئے روز گار کے مواقعے پیدا کرنے کی تلقین کی۔ بی کے شرما نے ٹرینئز پر زور دیا کہ وہ RSETI   کے بطور ایمبیسڈر کام کریں اور اپنے علاقوں میں پیغام پہنچائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان انسٹیچوٹ کی جانب سے مہیا کی ہوئی خدمات کا فائدہ اُٹھا کر ترقیاتی عمل میں اپنا کردار نبھائیں۔اختتامی تقریب میں راہل ڈوگرہ، ممتا شرما ، پوجا دیوی، رمن شرما ، اور ونود مینیا بھی شامل تھے۔
 
 

چنگام میں پانی بچائو کی اہمیت پر توسیعی لیکچر

کشتواڑ//فوج نے لوگوں کو پانی کی اہمیت سے واقف کرنے کے لئے ضلع کے چنگام میں بُدھ کے روزایک توسیعی لیکچر کا اہتمام کیا۔اس ایونٹ کو منعقد کرنے کا مقصد خطہ میں پانی کے محدود وسائل کو تحفُظ دینا تھا اور لوگوں کو پانی کی اہمیت سے واقف کرانا تھا۔توسیعی لیکچر میں30 جوان سال طلاب نے شرکت کی۔لیکچر کے دوران طلاب کو دنیا بھر میں پانی کی قلت سے باخبر کیا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ آنے والی نسل کیلئے یہ قدرتی وسیلہ کتنا قیمتی ہے۔طلاب کو پانی بچانے کے وسائل جیسے کہ استعمال کرنے کے بعد نلکہ بند کرنا ،بارش کے پانی کا تحفُظ،دھونے اور صاف کرنے کے لئے پانی کا منصفانہ استعمال کرنے کی اہمیت بیان کی گئی۔جوان سال بچے اس توسیعی لیکچر سے پانی کے بچائو کے لئے یقینی طور اپنا کردار نبھائیں گے۔
 
 

بانہال میں دوبارہ معمول کی زندگی بحال

  ایم ایم پرویز

رام بن //مسلسل تین دنوں تک بند رہنے کے بعد بانہال قصبہ میں بدھ کے روز معمول کی زندگی بحال ہوئی۔اتوار کے روز شوپیان میں ہوئی  شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کی مزاحمتی قیاد ت کی کال پر تین دنوں تک ہڑتال کے بعد بدھ کے روز کاروباری اداے، دوکان ،بازار ،پرائیویٹ ادارے دوبارہ کھولے گئے۔قصبہ کی رابطہ سڑکوں پر ٹریفک کا کافی رش دیکھا گیا ،قصبہ کے بازاروں میں کافی گہما گہمی دیکھی گئی۔بانہال سے بارہمولہ کے درمیان ریل سروس بھی شیڈول کے مطابق شروع ہوئی۔لوگوں کو تازہ ترین صورت حال سے کافی راحت ملی ہے کیونکہ انہیں اس کی توقع نہیں تھی۔.   
 
 
 

تحصیلدار کھڑی کا دورہ بزلہ

 موقع پر پی اسناد اور دستاویزات کی اجرائی،عوام با خبر رکھنے کیلئے گرداواری پڑھ کر سنائی گئی

محمد تسکین 

بانہال // ضلع رام بن میں تحصیل کھڑی کے دور افتادہ علاقوں میں عوام کو ان کی دہلیز پر انتظامی امور سے متعلق انصاف اور مدد فراہم کرنے کیلئے تحصیلدار کھڑی تابش سلیم نے بْزلہ کے پہاڑی علاقے میں ا یک روزہ عوامی کیمپ کا انعقاد کیا اور اس موقع پر محکمہ مال کے دیگر اہلکار بھی موجود تھے۔ اس موقع پرتحصیلدار کھڑی تابش سلیم نے بْزلہ کی عوام کو درپیش مختلف نوعیت کے  مسئلے اور مسائیل کو سنا اور اس موقع پر محکمہ مال کی طرف سے مستحق اور خواہمشمند افراد میں اسناد کے علاوہ  انتقال اور نقولات کی دستاویزات موقع پر ہی جاری کی گئیں۔ اس موقع پر عوام کے سامنے علاقہ بْزلہ کی گرداواری پڑھ کر سنائی گئی تاکہ اس میں اندراجات کی عوامی سطح پر تصدیق کی جا سکے۔ تحصیلدار کھڑی تابش سلیم نے بتایا کہ کہ گرداواری کوعوام میں پڑھکر سنانے سے ان پڑھ زمینداروں کو بھی اپنی آراضی اور دیگر املاک کے بارے میں پتہ چلتا ہے اوراگر اس میں کسی  کے حق کی کسی بھی وجہ سے حق تلفی کی گئی ہو اسے چیک کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی کے ان دور افتادہ علاقوں میں عوام کو ایسے کیمپوں اور دوروں سے موقع پرہی اسناد اور آراضی سے متعلق نقولات وغیرہ کو موقع پر ہی جاری کرکے لوگوں کو سخت خوشی اور راحت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ محکمہ مال کے ملازمین موقع پر موجود تھے۔بعد میں انہوں نے  پرائمری ہیلتھ سینٹر اور گورنمنٹ ہائی سکول بْزلہ کا دورہ کرکے وہاں کا جائزہ لیا۔  انہوں نے کہا کہ تحصیل کھڑی کے  بْزلہ ، ترگام ، ترنہ ، اہمہ ، مہو منگت ، آرم ڈکہ ، ٹینکہ اور  شگن وغیرہ کے علاقے انتہائی پہاڑی ہیں اور عوام کو زندگی کے مختلف شعبوں میں ابھی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے-
 
 

شاہراہ پر فوجی گاڑی پلٹنے سے گھنٹوں ٹریفک جام

محمد تسکین 

بانہال // شاہراہ پر ناچلانہ کے قریب ایک فوجی گاڑی کے پلٹنے کی وجہ سے دو فوجی معمولی زخموں کے ساتھ بچ نکلے تاہم شاہراہ پر اس حادثے کے بعد ٹریفک جام لگ گیا جو وقفے وقفے سو دوپہر بعد تک جاری رہا۔ معمولی چوٹوں اور خراشوں کے ساتھ بچ نکلے فوجیوں کو نزدیکی فوجی کیمپ کے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں انہیں ابتدائی مرہم پٹی کی گئی۔ گاڑی کے پلٹنے کی وجہ سے شاہراہ پر ناچلانہ کے دونوں طرف ٹریفک جام ہوگیا جو کئی گھنٹوں تک وقفے وقفے سے جاری رہا۔ فوجی گاڑی کو فوجی کرینوں کی مدد سے شاہراہ سے ہٹایا گیا اور معمول کا ٹریفک بحال ہوا۔ ٹریفک جام کی وجہ سے مسافروں کے ساتھ ساتھ مقامی بانہال ، کھڑی رامسو وغیرہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی مشکلات پیش آئیں جو اب معمول بن گیا ہے۔