ریاست کو تقسیم کرنیکی کوششوں کا مقابلہ کیاجائے :ممبراسمبلی مینڈھر
مینڈھر// ممبراسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے کہاہے کہ آج فرقہ پرست سوچ انسان کے انفرادی اور قومی حقوق کے تمام عقیدے تہہ وبالا کر رہی ہے اور انصاف اور معقولیت کی جگہ وحشیانہ طاقت کی دلیل قومی فیصلوں کے لئے اکیلی دلیل رہ گئی ہے۔گورسائی میں کارکنان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے کہاکہ منفی اور خود غرض سیاست نے باہمی مفاہمت اور ملی اتحاد کے تمام راستے بند کر دئیے ہیں،آج کشمیر کا انسان جموں والوں پر بھروسہ نہیں کرتااور لداخ میں بسنے والا آدمی جموں اور سرینگر والوں پر شک گزار رہا ہے،حالانکہ صدیوں سے ہمارے آبا واجدادایک دوسرے کہ خیر خواہ رہ چکے ہیں اورغمی خوشی میں شریک رہے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ کیا کبھی ایک لمحہ کیلئے ہم نے بھی سوچا ہے کہ آخریہ کیا وجہ ہے اور کس کی نظر بدکایہ اثر ہوا ہے کہ آج ہم ایک دوسرے کا سایہ بھی برداشت نہیں کرتے۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ آج اس بوشیدہ راز کا سب نے مل کر پردہ فاش کرنا ہے۔این سی لیڈرنے کہا کہ ریاست کے اتحاد کو خطرہ لا حق ہو چکا ہے اورآج اس جنت بے نظیر کو علاقائی اور زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں جن کو بے پردہ کرنے کیلئے سب کو بلا امتیاز رنگ و نسل مذہب و ملت اور علاقائی تعصب متحد ہو کر جدوجہد کرناہوگی نہیں تو ہم آئندہ نسلوں کے مجرم کہلائیں گے۔ان کاکہناتھاکہ ہمارے قائدین نے دوقومی نظریہ کو ترک کرکے سیکولر بنیادوں پر ملک سے مشروط اتحاد کیا تھا جس کی پوری قوم آج بھی تائید و تصدیق کرتی ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں لیا جانا چاہئے کہ اتحاد کا ایک فریق اپنی من مانی سے جو چاہے کرے اور طاقت کسی مسئلہ کا حل ہوسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ مرکزکی طرف سے ہمیشہ نیشنل کانفرنس کے خلاف سازشیں ہی رچی گئیں اور اس جماعت کو کمزور بنانے کیلئے نئے نئے سیاسی خیمے متعارف کروائے گئے لیکن وقت نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ اس منفی اور منافقانہ سوچ نے نہ صرف ریاست بلکہ پورے ملک کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے دائمی اور پائیدار حل کیلئے فریقین کو مل بیٹھ کر گفتگو کرناہوگی تاکہ پورے وسطی اشیاء کے امن کو تشویشناک صورتحال سے نکالا جا سکے۔جاوید احمد رانا نے کہا کہ جموں اور گرد و نواع کے علاقوں سے خانہ بدوش قبائل کو طاقت کے بل بوتے پر خانہ بدر کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جو باعث تشویش امر ہے۔ان کے ہمراہ میاں فارو ق احمد،حاجی محمد رشید بلاک صدر،محمد رشید مغل،چوہدری عبد الغنی،سید عزیز حسین شاہ جعفری،محمد رشید،محمد بشیر،ظفر اقبال، سرفراز احمد، ذاکر حسین،محمد رفیق گورسی،محمد حفیظ وغیرہ بھی تھے۔
پتھر کی زد میں آکر کمسن لڑکی لقمہ اجل
راجوری //راجوری کے کوٹرنکہ علاقے میں ایک آٹھ سالہ لڑکی پتھر کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گئی ہے ۔ یہ واقعہ ڈھنڈکوٹ موہڑہ گائوں میں پیش آیاہے جس دوران آٹھ سالہ شبنم دختر باج دین ساکن ڈھنڈکوٹ لقمہ اجل بن گئی ۔ذرائع نے بتایاکہ گزشتہ شام شبنم اپنے ہی گھر کے قریب تھی جس دوران وہ اوپر سے گرنے والے ایک پتھر کی زد میں آگئی اوراسی وجہ سے اس کی موقعہ پر ہی مو ت ہوئی ۔اس سلسلے میں پولیس نے قانونی لوازمات مکمل کرکے نعش آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے لواحقین کے حوالے کردی ۔
لیکچرار محمد شبیر سپرد خاک
سیاسی و سماجی شخصیات کا اظہار تعزیت
جاوید اقبال
مینڈھر//مینڈھر کے گلہوتہ علاقے سے تعلق رکھنے والے لیکچرار محمد شبیر کی موت پر سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمز دہ کنبے کے ساتھ ہمدردی کااظہارکیا ہے۔ان کی نماز جنازہ بدھ کی شام آبائی علاقے میں اداکی گئی جس میں ایم ایل اے مینڈھر جاوید احمد رانا ،سابق وزیر نثار احمد خان، سابق ایم ایل سی مرتضیٰ احمد خان،پی ڈی پی لیڈرایڈووکیٹ محمد معروف خان ،پی ڈی پی لیڈروسیم احمد خان سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور لواحقین کو تعزیت پیش کی۔وہیں سابق وزیر رفیق حسین خان،سابق ایم ایل سی محمد رشید قریشی،سابق ایم ایل سی رحیم داد ،حاجی محمد اعظم ساگر،آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی رکن پروین سرور خان ،سردار مجید احمد خان،سردار ممتاز احمد خان،محمد صادق چوہدری،ماسٹر عنایت اللہ خان،محمد اعظم فانی،حاجی محمد صادق خان ،ایڈووکیٹ شوکت چوہدری،ایڈووکیٹ ظفراللہ آزاد،طلعت سرور خان،ذوالفقار علی ممتاز،جاوید گلشن،ایڈووکیٹ ندیم خان،ایڈووکیٹ ذیشان رانا،ایڈووکیٹ ظفر چوہدری،حاجی خورشید میر،حاجی محمد رشیدوغیرہ نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غم زدہ کنبے کے ساتھ اظہار ہمدردی کی ہے۔تعزیت پیش کرنے والوں کاکہناہے کہ لیکچرارمحمد شبیر ایک شریف انسان تھے جن کی موت سے انہیں گہرا دکھ پہنچاہے۔انہوں نے کہاکہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ برابرکے شریک ہیں اور مرحوم کی روح کی تسکین کیلئے دعا گو ہیں۔دریں اثناپیپلز ویلفیئر فاؤنڈیشن کے صدر نے لیکچرار محمد شبیر کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ کنبے کے ساتھ اظہار ہمدردی کی ہے۔ان کاکہناہے کہ لیکچرارکی بے وقت موت بہت بڑا صدمہ ہے۔واضح رہے کہ لیکچرار محمد شبیر منگل کی شام آل انڈیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں وفات پا گئے۔
انجمن روداد بشر کا اجلاس
سرنکوٹ کے عوامی مسائل حل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار
بختیار حسین
سرنکوٹ// انجمن روداد بشر کا ایک اجلاس منعقد ہواجس دوران سرنکوٹ کے عوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقعہ پر مقررین نے کہاکہ سرنکوٹ کے غریب عوام جہاں پانی وبجلی سے محروم ہیں وہیں رشوت خوری عروج پر ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی محکمہ میں غریب کی سنوائی نہیں ہوتی۔مقررین کاکہناتھاکہ پوٹھہ کے دو محلے پانی سے محروم ہیں جہاں بورویل موجود ہے تاہم پانی سپلائی نہیں کیاجارہا۔انہوں نے کہاکہ سنئی اور فضل آباد میں بھی پانی کی شدید قلت پائی جارہی ہے لیکن متعلقہ حکام کی طرف سے کوئی اقدام نہیں کیاجارہا۔انہوں نے کہاکہ سڑکوں کی تعمیرمیں بھی سرنکوٹ نظرانداز ہے۔انہوں نے بفلیاز منڈی سڑک کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس کاکام 1974 میں سی آر ایف کے تحت شروع ہواتھاجواس وقت تک مکمل نہیں ہوسکااورنہیں معلوم کروڑوں روپے کہاں استعمال ہوئے ہیں۔مقررین نے کہا کہ 2014 میں سرنکوٹ بیلہ میں طغیانی سے بڑے پیمانے پر نقصان ہواتاہم آج تک انتظامیہ کی طرف سے ان متاثرین کی امداد نہیں کی گئی اور نہ ہی حفاظتی انتظامات کے اقدامات کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان متاثرین کو محفوظ مقامات پر پلاٹ دیئے جائیں جہاں وہ رہ سکیں جس کا انتظامیہ نے ان سے وعدہ بھی کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ چار سال قبل سیلاب کے دوران کلر کٹل میں پل بہہ گیاتھا جس کی ہنوز تعمیر نہیں کی گئی۔انہوں نے نریگا مزدوروں کی اجرت واگزار کرنے اور تعمیروترقی کے کام کرنے کی اپیل کی۔اس موقعہ پر نذیر احمد چوہان،محمود ہمدانی،عالم حسین،حسام الدین،عثمان غنی،ماسٹر لعل حسین،قمر دین راتھر،مظفر حسین خان،محمد عزیز خان اورجاوید چوہدری بھی موجو دتھے۔
چار مویشی حد متارکہ عبور کرگئے
رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کے سرحدی علاقے سیر سے ایک کسان کے چار مویشی حد متارکہ عبور کرکے پاکستانی حدود میں داخل ہوگئے ہیں۔مقامی شہری نریش کمار کے چار مویشی گزشتہ رات جنگل سے چارہ چرتے ہوئے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی حدود میں داخل ہوگئے جس پر اس شخص نے فوج و پولیس کو تحریری طور پر مطلع کیاہے۔نریش کمارنے اس سلسلے میں فوج سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی فوج سے بات کرکے اس کے مویشیوں کو واپس لانے میں مدد کرے کیونکہ یہی مویشی اس کا سب کچھ ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ نوشہرہ کے سرحدی علاقوں سے آج تک کئی مویشی اْس پار چلے گئے ہیں جن میں سے کئی کو آج تک واپس نہیں لایاگیاہے۔