مزاحمت کو کچلنے کا دعویٰ دیوانے کی بڑ

 سرینگر//حریت (گ) نے مرکزی وزیر جتیندر سنگھ کے کشمیر سے متعلق دئے گئے بیان کو روائتی، بے معنیٰ اور غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے سے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوتی کہ عوام کی غالب اکثریت نے کبھی بھی اس دعوے کو قبول نہیں کیا ہے اور وہ برابر پچھلی 7دہائیوں سے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ حریت نے کہا کہ کشمیر کا متنازعہ اور حل طلب ہونا ایک ہمالیائی سچائی ہے اور بین الاقوامی سطح کے وہ معاہدے اس حقیقت کا بین ثبوت ہیں، جو بھارت اور پاکستان کے مابین طے پائے ہیں اور جن کی پوری عالمی برادری بھی گواہ ہے۔ حریت ترجمان نے داکٹر جتیندر سنگھ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹوٹ انگ کا راگ الاپنا ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے، کیونکہ اس سے ماضی میں حقائق کو تبدیل کیا جاسکا ہے اور نہ مستقبل میں اس سے تنازعہ کشمیر کے اسٹیٹس(Status)کو متاثر کیا جانا ممکن ہے۔ یہ محض اکڑ اور ہٹ دھرمی ہے، جو اس خطے میں سیاسی غیریقینیت اور اتھل پتھل میں اضافے کی باعث بن رہی ہے۔ دونوں طرف کی قیمتی زندگیوں کا زیاں ہورہا ہے اور پورے برِ صغیر کے عوام بے چینی اور اضطراب سے دوچار ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے وہ اب زیادہ کھلے پن اور آزادی کی طرف بڑھ رہی ہے اور مسائل کو افہام وتفہیم اور پُرامن طریقے سے حل کرانے کی روش شروع ہوگئی ہے۔ ایسے ماحول میں بھارتی حکمرانوں کو بھی اپنی جامد سوچ پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور ایسی فرسودہ پالیسیوں کو ترک کرنا چاہیے، جن کی کوئی منزل ہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کو درپیش مصائب کی پرواہ نہ بھی کریں، البتہ انہیں اپنے عوام اور اپنے ملک کو درپیش ان مسائل پر ٹھنڈے دل ودماغ سے غوروفکر کرنا چاہیے، جن کا انہیں تنازعہ کشمیر کی وجہ سے سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارت دنیا کی ایک بڑی جمہوریہ ہونے کا دعویدار ملک ہے، البتہ مسئلہ کشمیر اور کشمیر کی صورتحال اس کے اس دعوے پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن کر کھڑے ہیں۔ بھارت میں ایک طرف لاکھوں لوگ سالانہ بُھکمری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جارہے ہیں اور دوسری طرف اس کو اپنی بجٹ کا ایک بڑا حصہ فوجی اخراجات پر خرچ کرنا پڑرہا ہے، تاکہ اس ریاست پر وہ اپنا قبضہ جاری رکھ سکے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیر کو محض انّا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے اور اس کی سزا بھارت اور کشمیر کے کروڑوں عوام کو بُھگتنا پڑرہا ہے۔ عدمِ اعتماد کی ایک عمومی فضا تیار ہوگئی ہے اور اس میں انسانی رشتوں کا تقدس پامال ہورہا ہے۔ حریت بیان میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور دوسرے ارباب اقتدار کو مشورہ دیا گیا کہ وہ روائتی بیان بازی ترک کرکے زمینی حقائق کو قبول کرنے کا مادہ اپنے میں پیدا کرنے کی کوشش کریں اور اس دیرینہ تنازعے کے حتمی حل کے لیے زیادہ تدّبر، معاملہ فہمی اور دُور اندیشی کا مظاہرہ کریں۔ درایں اثنا حریت بیان میں چین کے کشمیر سے متعلق دئے گئے بیان کی سراہنا کی گئی اور کہا گیا کہ چین ایک اہم ہمسایہ ملک ہے اور وہ اس دیرینہ تنازعے کے حتمی حل میں یقیناً ایک مثبت رول ادا کرسکتا ہے۔ تنازعہ کشمیر چونکہ پورے خطے کے امن کے لیے ایک خطرہ بنا ہوا ہے اور چین جیسا طاقتور ملک اس صورتحال پر زیادہ دیر تک خاموش نہیں رہ سکتا ہے۔ 
 
سرینگر// لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے بھارتی وزیر جتیندر سنگھ کے اس بیان جس میں موصوف نے کشمیریوں کے یاتریوں پر حملے کے خلاف یک زبان ہوکر مذمت کرنے کے عمل کو ان کا بھارت کے ساتھ ہونے کا واضح اشارہ قرار دیا تھا پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا دین اور تہذیب ہمیں انسانیت اور انسانی اقدار کا درس دیتا ہے اسی لئے ہم نے یک آواز ہوکریاتریوں کی موت پر ماتم کیا۔ اس کے برعکس اُنکی تہذیب اِنہیں انسانی لاشوں اور انسانی مصیبتوںپر خوشیاں اور جشن منانے کا سبق سکھاتا ہے۔ نور محمد کلوال نے کہا کہ ہر ذی نفس خاص طور پر انسان کے ساتھ مذہب و علاقہ کی تفریق کے بغیر محبت کرنا اور اس کی حق زندگی کو تسلیم کرنا ہمیں ہمارے دین اسلام اور کشمیری اقدار نے سکھایا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر کشمیری ہندو یاتریوں پر حملے اور ان میں سے کئی ایک کی ہلاکت پر غم زدہ ہوا اور اسکی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اُن حکمرانوں اور میڈیا کے ایک طبقے کی مانند نہیں ہیں جو انسانی لاشوں پر جشن منانے،انسانی خون بہانے کی قسمیں کھانے،بدلہ اور قتل و غارت گری میں یقین رکھنے کا اظہار کرتے رہتے ہیں اور جو انسانی لاشوں اور انسانی تکلیفات پر خوشیاں مناکر اپنی فسطائی انا کو تسکین بخشتے رہتے ہیں۔ تین ماہ کے اندر کشمیریوں کی مزاحمت کو کچلنے کے دعوﺅں کو دیوانے کا خواب قرار دیتے ہوئے نور محمد کلوال نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور جموں کشمیر کے لوگ بھارتی نوآبادیاتی تسلط سے آزادی کےلئے پچھلے ۰۷ برس سے برسر جدوجہد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر، قتل و غارت گری،گرفتاریوں کے چکر،بینائیاں چھین لینے ،زخمی و اپاہج بنانے اور ایسے ہی دوسرے ہٹلری اقدامات سے نہ ہی ماضی میں کشمیریوں کے عزم ،جذبے اور خواہشات کو دبایا جاسکا ہے اور نا ہی مستقبل میں ایسا کیا جاسکتا ہے ۔