سرینگر//مزاحمتی لیڈروں کی مسلسل گرفتاری اور طالب پر فورسز کاروائی کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے شہر خاص میں احتجاج ہوا،جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں صدائے احتجاج بلند کیا گیا۔سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے تاریخی جامع مسجد سرینگر کے صحن میں سنیچر وار کو احتجاج ہوا،جس میں مزاحمتی کارکنوں کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین نے جامع مسجد کے صحن میں دھرنا دیا،اور اس دوران انہوں نے اپنے ہاتھوں میں کتبے بھی اٹھا رکھے تھے،جن پر ’’طلاب کے خلاف کاروائی اور ظلم و جبر‘‘ کی تحریر درج تھی۔احتجاجی مظاہرین نے وادی کے مختلف اضلاع میں سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلباء اور طالبات کیخلاف پولیس کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’’ کشمیر میں عملاً پولیس کا راج نافذ ہے اور یہاں پر امن اور جائز احتجاج کو جس طرح طاقت اور تشدد کے بل پر دبانے کی پالیسی اپنائی جارہی ہے وہ اس بات کی عکاس ہے کہ سرکاری فورسز اور پولیس کو نہتے عوام کیخلاف ہر طرح کا تشدد ڈھانے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے‘‘ ۔مظاہرین نے قومی تفتیشی ایجنسی’’این آئی ائے‘‘ کی جانب سے حراست میں لئے گئے مزاحمتی لیڈروں شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان،پیر سیف اللہ،الطاف احمد فنتوش، شاہدالاسلام، ایاز اکبر، معراج الدین کلوال ، شاہد یوسف، فاروق احمد ڈار اور تاجر ظہور احمد وٹالی کی مسلسل حراست کو ان لیڈروں کے تئیں’’ حکومت ہندوستان کی انتقام گیرانہ پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان لیڈروں کو مسلسل حراست میں رکھ کر اور ان کی مدت قید کو مختلف بہانوں سے طول دیکر ان کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے‘‘ ۔ احتجاجی مظاہرے میں غلام نبی زکی، شیخ عبدالرشید،محمد سلیم زرگر، محمد یاسین عطائی،نثار حسین راتھر،حکیم عبدالرشید، محمد یوسف نقاش،ظہور احمد بٹ،عبدالرشید اونتو، مشتاق احمد صوفی، فاروق احمد سوداگر،خواجہ فردوس وانی، محمد شفیع لون،عمر عادل ڈار، غلام نبی نجار، محمد شفیع خان،جعفر کشمیری، پروفیسر قدوس، محمد اشرف، محمد اسلم، محمد صدیق شاہ، عبدالمجید وانی، غلام حسن میر، محمد شفیع، رمیز راجہ، ریاض احمد، عبدالرشید ڈار، امتیاز شاہ، ساحل احمد وار،محمد صدیق ہزار،فاروق احمد شیخ اور دیگر لوگ شامل تھے۔بعد میں احتجاجی مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوئے۔
مزاحمتی لیڈروں کی مسلسل گرفتاری، جامع مسجد احاطہ میں احتجاج
