مزاحتمی کارکن سرجری کے چند گھنٹے بعدکٹھوعہ جیل منتقل

 سرینگر//چیرمین تحریک حریت محمد اشرف صحرائی نے تنظیم کے محبوس رُکن نذیر احمد مانتو شوپیان کو پولیس کنٹرول روم سرینگر میں سرجری کے فوراً بعد پبلک سیفٹی ایکٹ لگا کر وادی سے باہر کٹھوعہ جیل منتقل کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جہاں انسانی حقوق نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ صحرائی نے کہا کہ نذیر احمد مانتو مئی 2016؁ء سے مسلسل بند ہیں اور دوران اسیری ہی موصوف بیمار ہوگئے اور اُن کی تکلیف میں شدّت پیدا ہونے کے بعد بڑی مشکل سے ڈھائی سال کے بعد انتظامیہ نے اُن کو سرجری کرنے کا من بناکر پرسوں پولیس کنٹرول روم سرینگر میں سرجری کے مرحلے سے گزارا گیا، لیکن سرجبری کے صرف چند گھنٹوں کے بعد ہی موصوف کو سینٹرل جیل سرینگر اور دوسرے دن پولیس اسٹیشن شوپیان اور پھر شوپیان تھانے سے کٹھوعہ جیل PSAکے تحت شفٹ کیا گیا۔ حالانکہ ابھی اس کی Dripلگی ہوئی ہی تھی۔ سرجری کے صرف 2دن بعد موصوف کٹھوعہ جیل منتقل کرنا انتہائی افسوسناک اور غیر انسانی فعل بھی ہے۔ نذیر احمد مانتو پر یہ چھٹا PSAہے۔ صحرائی نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ ان دلدوز واقعات کا نوٹس لیں۔