لنگیٹ// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے بی جے پی پر کشمیریوں کے مصائب کا حظ اٹھانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ نئی دلی کبھی بھی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے مخلص نہ بنی ،کشمیریوں نے کبھی مذاکرات کی بھیک نہیں مانگی ہے۔ڈاکٹر نرمل سنگھ کی جانب سے علیٰحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کئے جانے کے ردعمل میں انجینئر رشید نے نرمل سنگھ سے نریندر مودی تک بی جے پی کا ہر لیڈر ابہام کا شکار نظر آتا ہے اور ساتھ ہی ان میں مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوئی چاہت اور عزم نہیں ہے اِلا یہ کہ سکیورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دیکر جیسے تیسے کشمیریوں کو قابومیں رکھا جائے۔یہاں نوگام اور ہرل میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علیٰحدگی پسندوں کی بات دور نئی دلی نے وقت وقت پر خود اپنے لوگوں کو بھی بے وقعت و بے اعتبار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر نرمل سنگھ کا یہ کہنا بچگانہ لگتا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کشمیر کو قابو کرلیا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ تاریخ کے ایک طالب علم اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے ڈاکٹر نرمل سنگھ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کشمیری عوام سڑکوں پر آکر سنگبازی کیوں کرتے ہیں،بندوق کیوں اٹھاتے ہیں اور ہر جگہ ہند مخالف نعرے کیوں لگاتے ہیں۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ کا یہ دعویٰ کہ سکیورٹی فورسز نے کشمیریوں کو قابو کر لیا ہے ایک بار پھر اس حقیقت کی چغلی کرتا ہے کہ نئی دلی مسئلے کو حل کرنے میں نہیں بلکہ جوں کی توں صورتحال برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتی ہے کیونکہ اسکے پاس میز پر آکر اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش کرنے کیلئے نہیں ہے۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ چونکہ کشمیری عوام مذاکرات کاری کے مصنوعی اور غیر سنجیدہ عمل سے مایوس ہیں ،وہ کبھی بھی بات چیت کیلئے بھیک نہیں مانگتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بلکہ خود دلی ہے کہ جو کشمیریوں کو سڑکوں پر آتے دیکھ کر خود ہر دروازے،بالخصوص مزاحمت پسند قائدین کے،پر دستک دینے آتی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ نئی دلی کی بے شرمی تب بے نقاب ہوجاتی ہے کہ جب وہ کشمیریوں کو سڑکوں پر آتے دیکھ کر مذاکرات کی پیشکش کرتی ہے،مذاکرات کارتعینات کرتی ہے،کشمیر کمیٹیاں بناتی ہیں،کل جماعتی وفود کو کشمیر روانہ کرتی ہے مگر جونہی لوگ سڑکوں پر سے ہٹنا شروع کرتے ہیں ان سبھی اقدامات ،یہاں تک کہ متعین مذاکرات کاروں تک کو،یوں بھلا دیا جاتا ہے کہ جیسے یہ اقدامات کبھی عمل میں ہی نہ آئے ہوں۔انہوں نے ڈاکٹر نرمل سنگھ کو حقیقت پسند بننے کی نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیئے کہ یہ فقط کشمیری ہی نہیں ہیں بلکہ جموں،لداخ،آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں آباد لوگوں کی اکثریت مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں،اور اہلیانِ جموں کشمیر کے ساتھ کئے گئے وعدوں کے مطابق، حل ہوتے دیکھنا چاہتی ہے۔