گندو//مذہبی تعلیم سے ہی ایک انسان کی صیح تربیت حاصل ہوتی ہے اور کوئی بھی سماج تب تک مہذب سماج نہیں کہلائے گا جب تک نہ اُس میں رہنے والے انسان مذہبی تعلیم سے پوری طرح واقف ہوں۔چند فرقہ پرست جماعتیں ملک کے بھائی چارہ ومذہبی رواداری کو نقصان پہنچا نے کی کوشیش کرنے میں مصرودف ہیں ۔کبھی یکساں سیول کوڈ کا معاملہ ٹھاتے ہیں تو کہیں تین طلاق کو مہرا بنا کر سماج وباالخصوص اسلام پر حملہ کرتے ہیں جو کہ ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہوگا ان باتوں کا اظہار سابق وزیر ،کانگریس رہنما و ممبر اسمبلی اندروال غلام محمد سروڑی نے مدرسہ العلوم کاہرہ ٹانٹا کے سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس سالانہ جلسہ میں کئی نامور علمائے کرام وہزاروں کی تعداد میں خطہ چناب سے آئے لوگوں نے شرکت کی جس دوران مدرسہ کے طلباء نے رنگا رنگ پروگرام پیش کرکے سامعین کو محضوظ کیا۔اس موقع پر بولتے ہوئے سروڑی نے مدرسہ ہذا کے طلباء وان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کم عمری میں ہی اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم کی طرف راغب کیا۔انہوں نے کہا کہ مذہبی تعلیم سے ہی ایک انسان کی بنیاد پڑتی ہے۔ایم ایل اے موصوف نے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو عسری تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم کی طرف راغب کریں تاکہ ان کو اچھے برے میں تمیز آسکے۔انہوں نے یکساں سیول کوڈ وتین طلاق پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ چند فرقہ پرست جماعتوں کی ایک سازش ہے جوکہ ملک کے لئے بھی تباہ کن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب کا ایک گلدستہ ہے جس میں ہر مذہب کو اپنی زندگی گذارنے کی آزادی حاصل ہے اور اسطرح کے کوڈ کے نفاذسے سبھی مذاہب پر منفی اثر پڑے گا۔سروڑی نے کہاکہ اس طرح کے غیر ضروری مسائل کھڑے کرنے سے حکومت کی نااہلی ظاہر ہوتی ہے چونکہ اس وقت ملک میں دیگر کئی مسائل ہیں لیکن سرکار ان سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشیش کرکے مذہبی تنازعہ کھڑا کرنا چاہتی ہے جو کہ قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ ملک کی سالمیت کے لئے بھی خطرہ ہوگا۔اس موقع پر بولتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر مفتی جما ل الدین نے مدارسہ اسلامیہ کی اہمیت وافادیت کو بیان کرتے ہوئے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ اپ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقو ں و قرآنی تعلیمات پر عمل درآمد کریں اور اسی کے مطابق اپنی عملی زندگی گذاریں ۔انہوں نے مدرسوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی بھی اپیل کرتے ہوئے عوام الناس پر زور دیا کہ وہ ان اداروں کی بھر پور امداد کریں جہاں سے دین کے داعی وامن کے علمبردار تیار ہوتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو مدرسوں میں بھیجیں تاکہ دین ودنیا کی کامیابی حاصل ہوسکے۔تقریب کے دوران ایک طالب علم کی دستاربندی بھی عمل میں لائی گئی۔