محکمہ تعلیم پرپنجابی زبان کونظراندازکرنے کاالزام

جموں//سکھ تنظیموں نے حال ہی میں محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری کیے گئے حکمنامہ جس میں کشمیری،ڈوگری اوربودھی کوسکینڈری سطح (نویں ،دسویں)کے نصاب میں لازمی مضمون کے طورپرشامل کیاگیاہے کے سلسلے میں پنجابی زبان کونظراندازکرنے کاالزام لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔اس دوران سکھوں کی کثیرتعدادنے حکومت مخالف نعرے بازی اور پنجابی کے ساتھ ناانصافی کوناقابل برداشت قراردیا۔انہوں نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیرملک کی واحد ایسی ریاست ہے جہاں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں کشمیری ، ہندی، ڈوگری ، پنجابی، لداخی،پہاڑی ،بلتی اوراُردوشامل ہیں۔انہوں نے گورنمنٹ آرڈر نمبر 333 Edu آف 2017 کاحوالہ دیا جس کے تحت کشمیری، ڈوگری اوربودھی زبانوں کونویں اوردسویں سطح میںلازمی قراردیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پنجابی ریاست کی ایک قدیم زبان ہے لیکن بدقسمتی سے اس زبان کومحکمہ تعلیم کے نئے سرکیولرکے تحت سکولوں سے ختم کردیاگیاہے جوکہ اس زبان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ۔ انہوں نے پنجابی زبان کو بھی دوسری زبانوں کے برابر کادرجہ دینے کی مانگ کی ۔