سرینگر//سرکار نے جموں کشمیر میں” محفوظ مادر یقین دہانی“(سومن) پروگرام کی سہولیات کے نفاذ کیلئے یوٹی سطح کے علاوہ ضلعی اور بلاک سطحوں پر کمیٹیوں کے قیام کو منظوری دی ہے،جس کے تحت مرکزی زیر انتظام علاقہ سطح پر محکمہ صحت و طبی تعلیم کے انتظامی سیکریٹری،ضلعی سطحوں پر ضلع ترقیاتی کمشنر اور بلاک سطحوں پر بلاک میڈیکل افسراں ان کمیٹیوں کی سربراہی کریںگے۔بھارت میں زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کو صفر تک لانے کیلئے مرکزی حکومت نے2019” سورکشت ماتریتوا آشواسن (” محفوظ مادر یقین دہانی)اسکیم کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت حاملہ خواتین ، زچگی کے 6 ماہ تک کی ماو¿ں اور تمام بیمار نومولود مفت صحت سہولیات حاصل کر سکیں گے۔
مرکزی زیر انتظام سطح پر اس کمیٹی کی کمان صحت و طبی تعلیم کے انتظامی سیکریٹری کو سونپی گئی،جبکہ اس کمیٹی میں مشن ڈائریکٹر قومی صحت مشن ممبر سیکریٹری ہونگے اور ڈائریکٹر صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ، پرنسپل میڈیکل کالج سرینگر،جموں،اننت ناگ،بارہمولہ،کھٹوعہ،راجوری اور ڈوڈہ کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل خاندانی بہبود،ٹیکہ کاری و ایم سی ایچ،ڈائریکٹر جنرل بہبود خواتین و اطفال محکمہ،ڈائریکٹر آئی ایس ایم، ڈائریکٹر صحت سرینگر و جموں،گورنمنٹ میڈیکل کالجوں میں شعبہ زچگی ،اطفال و پی ایس ایم کے سربراہاں،محکمہ خزانہ،پی ایچ ای،دیہی ترقی،قبائلی امور و مکانات و شہری ترقی کے نمائندے جو ایڈیشنل سیکریٹریوں کے عہدے سے نیچے نہ ہو،ذہنی صحت و چائلڈ ہیلتھ کے پروگرام منیجر،این آئی پی آئی کے نمائندوں کے علاوہ آئی ایم ائے اور ایف اﺅ جی ایس آئی کے نمائندے بطور ممبران شامل ہونگے۔ اس کمیٹی کو پروگرام کی کارکردگی کا وقتا فوقتا جائزہ لینے کی ذمہ د اری سونپی گئی ہے تاکہ ضروری اصلاحی اقدامات کے لیے تجاویز فراہم کی جا سکیں۔ کمیٹی کو یہ کام بھی سونپا گیا ہے کہ وہ زچگی ، نوزائیدہ اور بچے کی دیکھ بھال کے لیے ضمانتی خدمات کے حصے کے طور پر زچگی کی دیکھ بھال اور دیگر حقدار خدمات مفت فراہم کریں اور اس مقصد کے ساتھ پہل کے نفاذ کے لیے نقشہ راہ اور ایکشن پلان تیار کریں۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی زیر انتظام خطے میں مطلوبہ انسانی وسائل،ماہرین ، ادویات ، تشخیص ، حوالہ خدمات ، صحت کی سہولیات کے لیے فنڈز کی ذمہ دارانہ تقسیم وغیرہ کو یقینی بناتے ہوئے صحت کے نظام کو مضبوط بنائے۔کمیٹی کو یہ ذمہ داری بھی تفویض کی گئی ہے کہ وہ مناسب’سی ای ایم اﺅ این سی‘(جامع ہنگامی زچگی اور نوزائیدہ کی دیکھ بھال) سہولیات کے لیے فرسٹ ریفرل یونٹس کی دستیابی کو یقینی بنائے جنہیں دیکھ بھال کے وقت کے مطابق صحت کی تمام سہولیات تک رسائی حاصل ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ’ای ہدایات ‘کے مطابق ضلعی حکام کے ذریعہ زچگی کی موت کے جائزے (سہولت اور معاشرے پر مبنی) کی پیشرفت کی نگرانی کریںاور اس بات کو یقینی بنائے کہ نظام میں خالی جگہوں کو دور کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات کیے جائیں۔ کمیٹی کوسینٹر آف ایکسی لینس تیار کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے تاکہ وہ متعلقہ افراد کو رہنمائی ، اور صلاحیت کی تعمیر فراہم کر سکیں۔کمیٹی کو’ سومن“ کے لیے ضروری بجٹ کے انتظامات سالانہ پروگرام پر عمل درآمد کے منصوبوں اور ان کے لئے مختص فنڈس کو بھی یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ضلع سطح کی کمیٹی کی کمان ضلع ترقیاتی کمشنر کو سونپی گئی ہے جبکہ اس کمیٹی میں چیف میڈیکل افسر ممبر سیکریٹری ہونگے۔کمیٹی میں محکمہ پی ایچ ای کا ایگزیکٹو انجینئر، اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ،ضلع آئی سی ڈی ایس یا آئی سی پی ایس افسر،میونسپل کمیٹی کا ایگزیکٹو انجینئر،ضلع انفارمیشن افسر،میڈیکل سپر انٹنڈنٹ میڈیکل کالج و ضلع اسپتال،ڈپٹی چیف میڈیکل افسر،ضلع پنچایت افسر ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر میں تعینات،اکاونٹس افسر کے علاوہ سیول سوسائٹی و غیر سرکاری انجمنوں کے نمائندے ممبر ہونگے۔ضلع سطح کی کمیٹی کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ وہ اس پہل کا حقیقی وقت پر نفاذ اور جائزہ لے اورضلعی سطح پر’ سومن ‘کی پیش رفت کے علاوہ’ایچ ایم آئی ایس اعداد شمار پر مبنی پہل کا ماہانہ جائزہ لے۔ بلاک سطح کی کمیٹی میں بلاک میڈیکل افسر کے علاوہ میڈیکل افسر و انچارج،پبلک ہیلتھ سینٹر یا پرائمری ہیلتھ سینٹر،محکمہ آئی سی ڈی ایس میں سی ڈی پی اﺅ،زونل ایجوکیشن افسر،بلاک ڈیولپمنٹ افسر، ایم ایل ایچ پی،بلاک آشا کارڈی نیٹر،سنیئر نرس،دوا ساز،لیبارٹری ٹیکنشن اور این ایچ ایم کے بلاک پروگرام منیجر بطور ممبر ہونگے۔