محبوبہ سیاست کو پستی میں لے آئیں: عمر

جموں //نیشنل کانفرنس نائب صدر وسابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرنے اور پارٹی چھوڑ کر جانے والے ورکروں کو گندگی قرار دینے پر سخت نشانہ بنایا ۔عمر عبداللہ نے شیر کشمیر بھون جموں میں وادی چناب سے تعلق رکھنے والے پی ڈی پی لیڈران محبوب اقبال اور ڈاکٹر شاہد مغل کی این سی میں شمولیت کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ محبوبہ مفتی کی ایک ریلی کے خطاب کو سن کر حیران ہیں جس میں انہوں نے دعویٰ کیاکہ وزیر اعظم مودی  نے کشمیریوں کے دل جیتنے کا موقعہ ضائع کردیاہے ۔ان کاکہناتھاکہ کیا محبوبہ مفتی وزیر اعظم مودی کی تعریف کرنا بھول چکی ہیں اور وہ کیسے آج ان پر تنقید کرسکتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی صدر سیاست کو ایک نچلی سطح پر لے آئی ہیں ۔محبوبہ مفتی کے پارٹی کے گندگی سے پاک ہونے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے عمر نے کہا’’آپ سیاست میں اس سطح تک جھک گئی ہیں کہ جن کو کل آپ نے ہار پہنائے آج وہ آپ کیلئے گندگی بن گئے ہیں ‘‘۔سابق وزیر اعلیٰ کاکہناتھاکہ ان کی جماعت اس طرح کی سیاست نہیں کرسکتی ۔ان کاکہناتھا’’میں نے ایک پارٹی کے صدر کے طور پر کام کیا اور اب میں نائب صدر ہوں ، کئی لوگوں نے چھوڑا اور پی ڈی پی میں شمولیت کی لیکن میں نے کبھی بھی کسی کیلئے اس طرح کی بری زبان استعمال نہیں کی ،میں اس بات پر یقین رکھتاہوں کہ جس نے کل تک اسی پارٹی ، اسی نظریہ اور اسی منصوبوں کیلئے کام کیا آج گندگی نہیں ہوسکتا‘‘۔عمر نے کہاکہ پی ڈی پی صدر یہ سب الیکشن جیتنے کیلئے کررہی ہیں لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ ریاست کے لوگ محبوبہ مفتی کے دوہرے معیار کو سمجھنے کیلئے کافی بالغ ہیں ۔این سی لیڈر کاکہناتھا’’میں اور میری پارٹی کے ارکان اپنے الفاظ پر ثابت قدم رہنے پر یقین رکھتے ہیں، چاہے اقتدار میں ہوں یا اقتدار سے باہر ‘‘۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کی تفریق پسند سیاست ، طبقوںاور مختلف مذاہب کے عوام کے درمیان نفرت پھیلانے کے برعکس ان کی جماعت کا بنیادی ایجنڈا لوگوں کے دلوں سے جڑناہے ۔انہوں نے محبوبہ مفتی کو اپنے 2016ٹافی اور دودھ والے بیان پر معافی مانگنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ان کاکہناتھا’’بی جے پی میں اپنے آقائو ں کو اطمینان دلانے کیلئے 2016میں آپ نے نوجوانوں سے کہاتھاکہ کیا وہ آرمی کیمپوں کے نزدیک ٹافی اور دودھ لینے کیلئے گئے تھے اور آج آپ معافی چاہتی ہیں ،یہ کچھ نہیں بلکہ الیکشن جیتنے کیلئے سیاسی موقعہ پرستی ہے ‘‘۔انہوں نے مزید کہاکہ پی ڈی پی ۔بی جے پی کے چار سالہ دور اقتدار سے ریاست کا کوئی ایک بھی حصہ یا سماج خوش نہیں ۔بی جے پی پر وار کرتے ہوئے عمر کاکہناتھا’’آپ کشمیرکی صورتحال جانتے ہیں ، جبکہ جموں میں بھی ،میدان سے لیکر پہاڑوں تک بی جے پی کے ساتھ کوئی بھی خوش نہیں ہے اور لداخ میں آپ کے ممبر پارلیمنٹ نے آپ کو چھوڑ دیا اور آپ کے کارپوریٹر آپ کو اب اور تب حیران کررہے ہیں ‘‘۔انہوں نے کہاکہ 2014کے انتخابات میں بی جے پی نے چوالیس پلس کا ہدف رکھاتھا لیکن جب اسے 25نشستیں مل گئیں تو اس نے ریاست کو خدا کی مرضی پر چھوڑ دیا۔عمر نے دعویٰ کیاکہ پوری ریاست ،جموں کشمیراور لداخ میں نیشنل کانفرنس کی لہر ہے اور لوگ اسی لہر کے چلتے این سی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں ۔انہوں نے جموں کے لوگوں سے این سی کو حمایت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کو واضح اکثریت دلائی جائے کیونکہ کولیشن حکومت چلانا کبھی بھی آسان نہیںہوتا۔عمر کاکہناتھا’’دیگر ریاستوں جیسے یوپی میں جہاں کولیشن حکومتیں کئی سال تک برسر اقتدار رہیں ، لوگوں نے پہلے بی ایس پی ، پھر ایس پی اور اب بی جے پی کوموقعہ دیاہے اور مجھے امید ہے کہ لوگ یہ موقعہ این سی کو دیں گے کیونکہ جموں وکشمیر میں 2002سے کوئی بھی جماعت درکار اکثریت حاصل نہیں کرپائی ‘‘۔