محبوبہ برائے نام وزیر اعلیٰ: کانگریس

جموں//محبوبہ مفتی کو برائے نام وزیر اعلیٰ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہاہے کہ جموں کشمیرکی حکومت ناگپور سے چلائی جا رہی ہے ۔پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمدمیر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقتدار کے کئی مراکز ہیں اور محبوبہ مفتی کے علاوہ مزید ’کئی افراد‘ حکومت چلا رہے ہیں۔ یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کا سپریم باس ناگپور میں راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے ہیڈ کوارٹر میں ہے جب کہ کئی بی جے پی لیڈران بشمول قومی صدر امت شاہ، قومی سیکرٹری جنرل رام مادھو، وزیر مملکت جتیندر سنگھ اور نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ بھی ریاست کے ’وزراء اعلیٰ ‘ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’حتیٰ کہ محبوبہ مفتی کے کئی نزدیکی رشتہ دار بھی وزیر اعلیٰ کے طور پر اعلیٰ افسران کو ہدایات جاری کر رہے ہیں‘۔’دوملائوں میں مرغی حرام ‘کا حوالہ دیتے ہوئے میر نے کہا کہ ریاست میں پوری طرح سے کنفیوژن پیدا ہو گیا ہے اور موجودہ حالات اسی کا شاخسانہ ہیں۔انہوںنے حکومت پر پروٹوکول کو نظر انداز کرنے کے علاوہ کابینہ کا تقدس پامال کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’اہم پالیسی فیصلے جس میں اعلیٰ پولیس و انتظامی افسران کے تبادلے و تقرریاں وغیرہ شامل ہیں،کابینہ کو اعتماد میں لئے بغیر کی جا رہی ہیں جو پوری طرح سے غیر جمہوری ہے ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے کارڈی نیٹر پون کھیرا بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔ محبوبہ مفتی کو ناسمجھ سیاستدان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ حالات کا اندازہ نہیں کر پائیں، مخلوط سرکار ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے اور حکمران اتحاد لوگوں کی توقعات پر بھی پورا نہیں اتر سکا ہے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کو واجپائی کے فارمولہ پر کام کرنا چاہئے تھا جس کا وہ دن رات ڈھنڈورہ پیٹتے رہے ہیں۔ اس موقعہ پر میر نے بتایا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کی صدارت میں کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے قومی اور ریاستی سطح کے لیڈران کے ساتھ تبادلہ خیال کر لیا ہے اور اب اپنی رپورٹ پارٹی اعلیٰ کمان کو پیش کرے گی۔ اس سے قبل پون کھیرا نے نریندر مودی کی سربراہی والی این ڈی اے سرکار کی ناکامیوں پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ نوجوان، خواتین، کسان اور سماج کا پسماندہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔ خواتین ملک کے کسی بھی کونہ میں محفوظ نہیں ہیں، اقلیتوں  اور دلتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔