موجودہ زمانے میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے ۔جن میں سے ہر ایک کی یہی خواہش ہے کہ اس کا لباس دوسروں سے اچھا ہو ،اس کی رہائش گاہ دوسروں سے بہتر ہو،اس کے پاس گاڑی دوسروں سے اچھی اور جدید ماڈل کی ہو،اس کی ملازمت،ذریعہ معاش دوسروں کیلئے قابل رشک ہو۔یہ وہ جذبات ہیں جو ہمارے ہاں جو اکثر لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔اگر ان جذبات کی وجہ پر غور کیا جائے تو دینی نقطعہ نظر سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگر انسان موجودہ نعمتوں سے صرف نظر کرکے مزید نعمتوں،راحتوں کی طلب میں لگ جائے تو پھر اس کی سوچ کا اس طرح ہونا بعید ازامکان نہیں، لیکن اگر انسان انہی جذبات کا رخ سیدھا کرلے تو وہ مزید نعتوں کی طلب کے بجائے موجودہ نعمتوں پر سراپا شکر ہوجائے اور یہ سوچے کہ اگر میرے پاس مال کی فراوانی نہیں تو اللہ پاک نے مجھے نیک اولاد سے نوازا ہے،اگر میرے پاس دوسروں سے اچھا روزگار نہیں تو اللہ پاک نے مجھے طرح طرح کے امراض سے محفوظ اور صحت مند جسامت سے نوازا ہے، اس جسامت میں عقل کا نظام بھی شامل ہے جس میں لاکھوں باتیں انسان محفوظ کر لیتا ہے۔ اگر انسان اسی عقل کو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کرے تو کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔اسی جسم میں اللہ پاک نے بینائی کا بندوبست کیا ہے ۔اگر ان لوگوں سے حالت دریافت کی جائے جو اس نعمت سے محروم ہیں تو معلوم ہوگا کہ ان کی زندگی کیسی تاریک ہے۔ اسی جسم میں منہ ہے ،اس میں زبان،دانت،ہونٹ وغیرہ کتنی نعمتیں اللہ پاک نے اپنی اپنی جگہ معین کرکے رکھی ہیں۔ کتنے ہی لوگ ہیں جن کے منہ میں زبان ہے جو بظاہر بالکل صحیح ہے لیکن بول نہیں سکتے۔اسی طرح طرح پورے جسم میں اللہ پاک نے کتنی نعمتیں رکھی ہیں کہ جن کو دنیا میں انسان لاکھوں روپے خرچ کرکے بھی ملنا ناگزیر ہے۔انسان کی زندگی محدود،لیکن اس کی خواہشات بیشمار۔اس لیے اسلام نے ہمیں یہ ہدایات دی ہیں کہ ہم موجودہ نعمتوں پر شکر کریں اور یہی شکر مزید نعمتوں کے حصول کا قوی ترین سبب ہے،جیسا کہ اللہ پاک نے خود قرآن میں فرمایا ہے کہ اگر تم میری نعمتوں پر شکر کرو گے تو میں تمہیں مزید نعمتوں سے نوازوں گا ۔انسان کی عقل محدود ہے وہ جس نعمت کی خواہش کرے ،وہ نعمت اس کے حق میں مفید ہے یا نقصان دہ، یہ بات تو صرف اللہ پاک ہی جانتے ہیں ۔اس لئے زندگی کو خوشحال بنانے کا کس قدر بہترین اصول جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دنیا کے اعتبار سے اپنے سے کم کو دیکھو اور دین کے اعتبار سے اپنے سے آگے بڑھے ہوئے کو دیکھو۔ اس سے دنیا کی موجودہ نعمتوں پر قناعت اور شکر کی توفیق ہوگی اور عبادت میں آگے بڑھنے کا شوق پیدا ہوگا اور یہی چیزیں ایک کامل مسلمان سے مطلوب ہیں۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی سوچ کو اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں، خواہشات کی اتباع نہ کریں۔عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ انسان موجودہ نعمتوں کا ہر وقت شکر کرنے کا عادی ہوجائے۔ اس شکر کے صلہ میں جہاں آخرت میں ثواب عظیم کا وعدہ ،وہاں مزید نعمتوں کی یقین دہانی ہے اور زندگی کو پرسکون و خوشگوار بنانے میں یہ چیز ضروری ہے اور موجودہ پُر فتن دور میں ہم سب کو اس کی زیادہ ضرورت ہے۔
)رابطہ۔9070931709) [email protected]