ماہ ِرمضان ،لاک ڈائون اور خواتین کا رول

ماہ رمضان کابابرکت دوسرا عشرہ رواں دواں ہے۔ ہمارے یہاں تو رمضان کے ااتے ہی معمولات زندگی میں تبدیلی آجایا کرتی تھی۔مرد حضرات کی معمول میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ااتی تھی البتہ خواتین کی معمولات مکمل تبدیل ہو جاتی تھی بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ رمضان کی اامد سے قبل ہی خواتین رمضان کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی تھیں تو غلط نہ ہو گا۔لیکن ان دنوں کورونا وائرس کے باعث سب گھروں میں محصور ہو کر زندگی گزار ر ہے ہیں۔ اکثر مردوں کے کاروبار بند پڑا ہوا ہے، لہٰذا وہ بھی گھر پر وقت گزار رہے ہیں۔یہی وجہ ہے آج کل بعض گھروں میں گھریلو جھگڑوں کی خبریں بھی سننے کومل رہی ہیں ،جس کی وجہ سے کئی خواتین اور بچے بہت پریشان ہیں۔بہر حال اب جبکہ رمضان کا بابرکت مہینہ رواں دواں ہے تو سب گھرانوں کی توجہ روزہ رکھنے ،افطار کرنے اور عبادات کی طرف مبذول ہو چکی ہے۔
ہر کوئی اپنے اپنے طریقے رمضان کی برکتوں اور رحمتوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے کوئی نفل پڑھ رہا ہے ،تو کوئی قرآن پاک کی تلاوت کر رہا ہے ،گویا ہر گھر رحمتوں کا خزینہ بن گیا ہے۔
ان حالات میں خواتین پر دو ہری ذمہ داری اان پڑی ہے کہ اپنے بجٹ کا بھی خیال رکھیں اور سحرو افطار کی تمام اشیاء بھی گھر پر تیار کریں۔پہلے تو ہر کوئی باہر سے بھی کئی پکی پکائی ہوئی چیزیں،دہی بھلے اور فروٹ چاٹ،وغیرہ خریدنا لازم تصور کرتا تھا لیکن ان دنوں چونکہ کورونا وائرس کی وباء پھیل چکی ہے ،ان حالات میں کوئی چیز نہ تو بازار میں مل سکتی ہے اور نہ ہی باہر سے خریدی جا سکتی، لہٰذا خواتین کے لئے ضروری ہے کہ گھر پر ان چیزوں کو تیار کرلیں تاکہ افطاری بھی اچھی ہو جائے اور آپ کی صحت کو بھی کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
ویسے تو رمضان سے آٹھ دس دن قبل ہر گھر میں سحر وافطار کی تیاری کے لئے کچن کی خصوصی صفائی ستھرائی کی جاتی ہے۔راشن اکٹھا کیا جاتاہے۔ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ رمضان کے مہینے میں راشن لیتے ہوئے رمضان پیکج سے پورا فائدہ اٹھایا جائے کیونکہ اس مہینے کے راشن میں کئی اشیاء کا اضافہ ہو جاتاہے جیسے بیسن ‘ سوجی ،دودھ ،دہی ‘جام شیریں کی بوتلیں تقریباً ہر گھر کے راشن کا لازمی حصہ بن جاتی ہیں۔
افطار کرتے ہوئے جام شیریں کا خاص شربت تیار کیا جا تاہے کچھ لوگ اس میں اسپغول کا چھلکا اور کچھ لوگ تخم لنگاہ ڈال کر پینا پسند کرتے ہیں۔ رمضان کے دوران سحری میں تو ہر ایک متوازن خوراک پر زور دیتاہے تاہم افطار سے لطف اندوز ہونے کے لئے ہر گھر میں اپنی استطاعت کے مطابق اہتمام کرنا ایک روایت ہے جو ہمارے ہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے۔بڑی بزرگ خواتین رمضان المبارک کی ان خوشیوں میں بچوں اور بچیوں کو بھی شریک کرتی ہیں جس سے تربیت کا عمل جاری رہتاہے۔
ویسے بھی رمضان میں کھجور ،فرینی ، شربتی یا کچھ فروٹ اگر افطار ی کے وقت موجود نہ ہوں تو افطاری ادھوری محسوس ہوتی ہے۔ہر طبقے کی خواتین افطاری میں اپنی حیثیت کے مطابق تیار کی گئیںکھانے پینے کی چیزیںروزداروں کے سامنے رکھنے کا اہتمام ضرور کرتی ہیں۔اس مہینے میں ملازمت کرنے والی خواتین بھی بڑے ذوق وشوق سے کوکنگ کر تی رہتی ہیں کیونکہ دفاتر کے ٹائم تبدیل ہو جاتے ہیں لیکن ا?جکل آج کل تو لاک ڈاون کے باعث زیادہ تر خواتین گھر پر ہی ہیں،اس لئے وہ اپنا زیادہ تر وقت روزہ داروں کو راحت پہنچانے میں ہی صرف کرتی ہیں۔اور جو خواتین ان دنوں بھی دفاتر جاتی ہیں وہ بھی اپنی ملازمت کے ساتھ ساتھاپنے گھروں کا کام کاج کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی ہیںاورہر حال میں رمضان کے ایام میں اپنی فیملی کے لئے کچھ نہ کچھ بنانے کا وقت نکال لیتی ہیں کیونکہ اس طرح روزہ بھی اچھا افطار ہو جاتاہے اور سب کی افطاری کروا کر خوشی بھی حاصل ہوتی ہے، جس کا کوئی مول نہیں۔آج کل چونکہ زیادہ تر لوگوں کے کاروبار بندہیں ،لہٰذا افطاری کرتے ہوئے اپنے آس پڑوس کا خیال بھی رکھنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ جو گھرانے استطاعت رکھتے ہیں وہ اپنے ہمسایوں خیر گیری کر سکتے ہیں وہ اپنی افطاری کی اشیاء اپنے غریب بہن بھائی کیساتھ بانٹ بھی سکتے ہیں تو بہت اچھا ہو گا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اس رمضان میں جتنی نیکیاں حاصل کر سکتے ہیں ،ضرور کریں اور وباء سے بچنے کی دعا بھی مانگیں۔اللہ ہم سب کو اس وباء سے محفوظ رکھے۔آمین
اس کے علاوہ خواتین کی یہ کوشش بھی ہونی چاہئے کہ وہ کاموں کے ساتھ ساتھ عبادت کے لئے بھی وقت نکالیں۔اب رمضان کے روزوں کے ساتھ ساتھ موسم گرما کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔وباء کی وجہ سے بھی کھٹی اور ٹھنڈی چیزوں سے پر ہیز بتایا جا رہا ہے، اس لئے روزے داروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے سحر اور افطار کا لطف اْٹھائیں۔
اس کے علاوہ خواتین کے لئے ضروری ہے کہ تمام تر مصروفیات کے باوجود مناسب نیند کے لئے وقت نکالیں،ورنہ ان کے سارے کام الٹ پلٹ ہو سکتے ہیں۔افطار کے بعد طعام اور تراویح پڑھتے ہی سونے کا معمول بنالیں تاکہ سحری کے لئے تازہ دم اٹھیں۔اس سال بھی ماہ رمضان موسم گرما میںآیا ہے ،ساتھ ہی بچوں کے اسکول بھی بند ہیں ،لہٰذا بچوں کا خیال رکھنے کی ذمہ داری بھی ہے۔
سمجھ دار بچوں کو اپنی ٹائم مینجمنٹ اور تربیت کا حصہ بنا لیں تو وہ آپ کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں ،یعنی آ پ بڑی بچیوں کو اپنے ساتھ کچن میں کوئی کام کروائیں تو آپ کی مددبھی ہو جائے اور بچے بھی خوشی خوشی ہر کام کرنا سیکھیں گے۔آج کل آن لائن گروسری بھی دستیاب ہے اور کچھ مخصوص علاقوںکے اسٹورز والے بھی یہ سہولت دیتے ہیں کہ آپ ان کو فون کرکے اپنی ضرورت کی اشیاء گھر پر منگواسکتی ہیں۔
 رمضان کا مہینہ مسلمانوں کے لئے بہت ہی مقدس ہے ،جس میں روزے رکھ کر وہ نہ صرف اللہ کا حکم مانتے ہیں بلکہ پورا ماہ اپنے نفس پر قابو پانے کی مشق بھی کرتے ہیں۔لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے میں مذہبی عبادات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انسان اس مہینے میں اپنی صحت کو نہ بھولے۔گویا انسان کے لئے ضروری ہے کہ اس کے جسم میں پانی کی مقدار صحیح ہو،وہ رمضان کے دوران اعتدال میں کھائے اور اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ اسے مناسب آرام میسر ہے۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ رمضان میں اکثر وبیشتر لوگوں کو جسم میں شوگر اور پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش رہتاہے۔چونکہ ،اس برس رمضان کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے دوران آیا ہے۔اس لئے روزے داروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے رمضان کے روزے رکھیں ،عبادات کریں ،مغفرت کی دعائیں مانگیں اور سادگی سے یہ رمضان گزاریں۔