جمّوں/ / نگروٹہ تحصیل کے جگٹی پنچائت کی وارڈ نمبر 1 موہڑہ سمبل لہیڑ ھ کے عوام خاص کرماہ صیام میں اورشدت کی اس گرمی میںپینے کے صاف پانی کی بوند بوند کے لئے محتاج ہیں اور علاقہ میں پانی کی شدید قلت کے چلتے ہاہاکار مچی ہوئی ہے ۔کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے مقامی عوام نے بتایا کہ محکمہ صحت عامہ نے گزشتہ 10 سال قبل قابل غور علاقہ میں پانی کی شدید قلت کو دور کرنے کے لئے 2007 ء میںلاکھوں روپے خرچ کرکے دو ڈگ ویل تعمیر کئے تھے لیکن لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود محکمہ صحت عامہ علاقہ میں پانی مہیا نہیں کرسکا اور مقامی عوام کی بھاری مانگوں کے بعدمحکمہ متعلقہ نے علاقہ میں پائپیںتو بھیجی ہیں لیکن نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر علاقہ میں پانی مہیا کرنے کے لئے پائپیں بچھانے کاکام ٹھپ پڑا ہواہے اورشدت کی اس گرمی اور کڑاکے کی دھوپ میںعلاقہ میں پانی کے کنویں بھی سوکھ گئے ہیں اور علاقہ کے عوام کو میلوں مسافت طے کرکے محلہ کھٹانہ کنویں سے پینے کے پانی کی شدید قلت کے چلتے رات کے وقت پانی کے انتظارمیں قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعدبھی معمولی سا حسب ضرورت پانی ہی دستیاب ہوتاہے ذرائع کے مطابق محکمہ صحت عامہ نے 1996 ء میں بھی مندرجہ بالا علاقہ میں پانی کی شدید قلت کو دور کرنے کے لئے علاقہ میںپانی سپلائی اسکیم پر لاکھوں روپے خرچ کر کے مِثلوں میں ہی دفن کردیا تھاجبکہ حالیہ ڈگ ویلوں اور باقی ماندہ پانی سپلائی اسکیم کو ٹھپ کرکے محکمہ متعلقہ نے علاقہ کے عوام کی دیرنیہ مانگ کونامعلوم وجوہات کی بنیادپر ٹھنڈے بستے میں ڈال کر لوگوں کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ہے جس کی وجہ سے علاقہ کے عوام میںمحکمہ متعلقہ کی ناقص کاردگی کے تئیں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔علاقہ کے مقامی عوام نے ریاستی حکومت سے پر زور الفاظ میں مانگ کی ہے کہ اس بالخصوص بستی میں پانی سپلائی بحال کرنے کے لئے خصوصی طور پرفوری اقدامات اٹھائے جائیں بصورت دیگر عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔