بلال فرقانی
سرینگر//ماہ رمضان میں گوشت کی قلت کی وجہ سے شہری شش و پنج میں مبتلا ہوگئے ہیں جبکہ مرغ کی قیمتوں میںہوشربا اضافے نے صارفین کو شدید اضطراب میں مبتلا کردیا ہے۔محکمہ شہری رسدات و خوراک نے گزشتہ10روز میں23دکانوں کی سیل کیا۔گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والے قصابوں کو متنبہ کیا ہے کہ ملوثین کی لائسنسوں کو بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ وادی میں ماہ رمضان سے قبل ہی گوشت بازاروں سے نایاب ہوااور اضافی قیمتوں پرگوشت فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا۔قصابوں کی جانب سے3ماہ تک ہڑتال کے بعد سرکار نے گزشتہ مارچ میں قصابوں اور کوٹھداروں سے میٹنگ کے دوران اعلیٰ قسم کے گوشت کی قیمت535روپے بغیر اجڑی طے کی تھی،تاہم قصابوں نے کچھ ما بعد ہی600روپے فی کلو کے حساب سے گوشت فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ایک سال گزرنے کے بعد اب قصابوں نے از خود قیمتوں میں اضافہ کیا اور650روپے فی کلو تک گوشت فروخت کرنا شروع کیا ۔ انتظامیہ کی جانب سے کاروائی کے بعد سرینگر سمیت دیگر اضلاع میں قصابوں نے گوشت کی مصنوعی قلت شروع کردی اور دکانات کو بھی بند کیا۔ محکمہ شہری رسدات،خوراک و امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے گزشتہ15روز کے دوران قریب24دکانوں کو اضافی قیمتوں پر گوشت فروخت کرنے کی پاداش میں سربمہر کیا۔ ماہ رمضان میں گوشت کی کھپت میں اضافہ ہوتا ہے ،تاہم گوشت کی قلت نے شہریوں کو شش و پنج میں مبتلا کیا ہے۔ پائین شہر کے رہائشی شاہین احمد نے بتایا کہ چونکہ قصابوں کو اس بات کا علم ہیں کہ ما ہ رمضان میں گوشت کی خریداری میں اضافہ ہوتا ہے،وہ اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں اور انتظامیہ کو قیمتوں میں اضافہ کرنے کیلئے مجبور کر رہے ہیں۔ قصابوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں بیرون ریاستوں کی منڈیوں میں گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کرایہ بھی بڑ ھ گیا ہے۔کوٹھداروں کا کہنا ہے کہ بیرون منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے،جس کے نتیجے میں بیشتر کوٹھداروں نے خریداری بند کی ہے ۔جس کے نتیجے میں مال میں کمی واقع ہوئی ہیں۔ محکمہ شہری رسدات و خوراک کے انفورسمنٹ اسکارڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مشتاق احمد وانی نے بتایا کہ محکمہ کا اسکارڈ متحرک ہے اور جہاں بھی شکایتیں موصول ہو رہی ہیں،کاروئیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری نرخ نامے کی خلاف ورزی کی پاداش میں ان قصابوں کی لائسنسوں کو بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے،جو باز نہیں آئیںگے۔ مشتاق احمد وانی نے صارفین کو بھی مشور دیا کہ وہ اضافی قیمتوں میں گوشت فروخت کرنے والیت گوشت فروشوں کے بارے میںمحکمہ کو مطلع کریں،تاکہ ان کے خلاف وقوانین کے تحت کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔ وانی نے کہا کہ گزشتہ15روز میں درجن سے زائد ایسی دکانوں کو سربمہر کیا گیا ہے جو من مانے قیمتوں پر گوشت فروخت کرتے تھے۔گوشت کی مصنوعی قلت کے چلتے مرغ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے،جس نے صارفین کو تپتے ہوئے توے پر ڈال دیا ہے۔ مرغ فی کلو170روپے فرخت کیا جا رہا ہے،اور کئی علاقوں میں مرغ کی بھی مصنوعی قلت پیدا کر دی گئی ہے۔صارفین کو کہنا ہے کہ محکمہ اور انتظامیہ کو چاہے کہ ماہ رمضان میں مرغ اور گوشت کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والے دکانداروں کے خلاف تیر بہ ہدف کاروائی کی جانی چاہے۔ عبدالرشید نامی سیول لائنز کے ایک کریانہ فروش نے کہا کہ مرغ فروش بھی قصابوں کی را ہ پر چلے ہوئے ہیں اور وہ گوشت کی مصنوعی قلت پیدا ہونے کے بعد ناجائز فائد ہ اٹھار ہے ہیں۔