ماہِ شعبان کی پندرہویں رات۔ شبِ برأت

ماہِ شعبان کی پندرہویں رات کوشب برأت کہاجاتا ہے ۔شب کے معنی ہیں رات اوربرأت کے معنی بری ہونے اورقطع تعلق کرنے کے ہیں‘چونکہ اس رات مسلمان توبہ کرکے گناہوں سے قطع تعلق کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کی رحمت سے بے شمار مسلمان جہنم سے نجات پاتے ہیں،اس لئے اس رات کوشب برأت کہتے ہیں۔اس رات کو برکتوں والی رات، تقسیم امور کی رات اور رحمت نازل ہونے کی رات بھی کہاجاتا ہے۔اس رات اکیلے عبادت کرنا اور اجتماعی طور پر عبادت کرنا دونوں ہی طریقے ائمہ سے ثابت ہیں۔ اس رات جاگنا، عبادت کرنا چونکہ مستحب عمل ہے، لہٰذا ہماری رائے کے مطابق اسے انسانی طبیعت اور مزاج پر چھوڑنا چاہیے، جس طریقہ میں کسی کی طبیعت اور مزاج کیف و سرور اور روحانی حلاوت محسوس کرے، اسے چاہیے کہ وہ وہی طریقہ اختیار کرے۔ کیوں کہ اس رات کا اصل مقصود تزکیہ و تصفیہ قلب ہے۔ جسے جس طریقہ میں حلاوت ایمانی نصیب ہو، اُسے اسی پر عمل کر لینا چاہیے۔ بعض لوگوں کی طبیعت خلوت پسند ہوتی ہے اور انہیں تنہائی میں عبادت اور گریہ زاری کرنے سے حلاوت و سکون اور ذہنی یکسوئی ملتی ہے، وہ اس طریقہ کو اختیار کرلیں اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔اس کے برعکس بعض لوگ اجتماعی طور پر عبادت کرنے میں زیادہ آسانی اور راحت محسوس کرتے ہیں، لہٰذا ان کے لیے اس طریقے پر عمل کرنے میں رخصت ہونی چاہیے کیوں کہ یہ عمل بھی ائمہ سے ثابت ہے۔ بلکہ آج کا دور چونکہ سہل پسندی اور دینی تعلیمات سے بے راہ روی کا دور ہے، اس دور میں وہ لوگ بھی کم ہیںکہ جن کے گھر اور راتیں قیام اللیل کے نور سے جگمگاتی ہیں اور طبیعتوں میں اتنی مستقل مزاجی بھی نہیں رہی کہ لوگ گھروں میں رات بھر جاگ کر چستی و مستعدی سے عبادت و اذکار ادا کر سکیں۔ تنہائی میں کچھ دیر عبادت سے ہی سستی اور نیند کے ہتھیار کے ذریعے شیطان ان پر غلبہ حاصل کر لیتا ہے۔ لہٰذا اگر اجتماعی عبادت سے لوگوں میں دین سے رغبت اور عبادت میں مستعدی پیدا ہوتی ہے تو ان کے لیے اجتماعی طور پر عبادت کرنا مستحسن عمل ہے۔اجتماعی طور پر عبادت کرنے میں تعلیم و تربیت کا عمل بھی پایا جاتا ہے۔ دینی تعلیمات اور نوافل و اذکار کی ادائیگی سے بے بہرہ لوگ بھی آسانی سے اجتماعی عمل میں شریک ہوکر اپنی عبادات کی ادائیگی کرلیتے ہیں اور جو چیزیں معلوم نہیں ہوتیں وہ جان لیتے ہیں۔آخر میں میں اپنی بات ختم کرتے ہوئے یہ کہنا ضرور چاہونگا کہ اس شب میں نفلی عبادت جس قدر ہوسکے ،وہ اس رات میں انجام دی جائے، نفل نمازیں پڑھیں ،قرآن کریم کی تلاوت کریں، تسبیح پڑھیں، دعائیں کریں ،یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں۔جب کہ اس کے برعکس بعض لوگ ایسے بدنصیب ہیں جو اسی مقدس رات میں فکر آخرت اور عبادت ودعا میں مشغول ہونے کے بجائے مزید لہو ولعب میں مبتلا ہوجاتے ہیں اوراس قیمتی رات کی فضیلت وبرکات سے محروم ہوجاتے ہیں۔شیطان کے بہکاوے میں آجاتے ہیں اورشیطان تو یہی چاہتاہے کہ وہ اس رات میں کوئی عبادت نہ کریںاورہو بھی یہی رہاہے کہ مسلمان عبادات سے دور بھاگتا جارہاہے اور اللہ تعالیٰ سے دوری کا سبب مسلمان پر اللہ کے رحم وکرم کی بجائے اللہ کا عذاب مسلمان پر نازل ہورہاہے،مسلمان ہر طرح سے پریشان ہورہے ہیں۔ابھی وقت ہے اپنے بُرے کاموں سے باز آجائیں ورنہ جب اللہ کی پکڑ میں آجائوگے تو پھر کوئی چیز کام نہیں آئے گی ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس رات کو ہم جو بھی عبادات کریں، وہ تمام عبادات قبول ہوں اورہمارے حق میں آنے والے سال میں رزق میں برکت ہو ،اورہماری عمر میں برکت ہو،اورہم نے جو بھی جانے انجانے میں گناہ کئے ہیں، ان تما م صغیرہ وکبیرہ گناہوں کی مغفرت ہوجائے۔آمین
موبائیل نمبر8977864279