کپوارہ //شمالی کشمیر میںسرحدی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ اور زرہامہ ترہگام میں خونریز تصادم آرائیوں کے دوران 3جنگجو اور ایک فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 3اہلکار شدید طور پر زخمی ہوئے جبکہ جنگلات کا محاصرہ کرنے کے دوران کم سے کم 3جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔اس طرح گزشتہ پانچ روز کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور11جنگجو مارے گئے ۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا کہ ماگام ہندوارہ کے متعدد دیہات بشمول کمار محلہ اور اننون میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ ،فوج کی47آر آراور سی آ ر پی ایف سے وابستہ اہلکاروں نے منگل علی الصبح مشترکہ تلاشی آپریشن شروع کیا۔ماگام میں جب سیکورٹی فورسز ایک مخصوص جگہ کی جانب پیش قدمی کررہے تھے توتو ایک رہائشی مکان کے متصل گائو خانے میں موجود جنگجوئوں نے ان پرگولیوں کی بوچھاڑ کردی۔انہوں نے بتایا ’سیکورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ کے بعد طرفین کے مابین گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا، جس میں تین جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا‘ گولی باری میں فوج کا ایک اہلکار بھی مضروب ہوا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) منیر احمد خان نے کہا کہ مارے گئے جنگجوؤں کو خودسپردگی اختیار کرنے کی بھی پیشکش کی گئی تھی، لیکن جب انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو بعد ازاں تینوں کو سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں ہلاک کیا گیا‘۔ آئی جی پی نے کہا ’مارے گئے سبھی جنگجو لشکر طیبہ سے وابستہ تھے ۔ ان کا تعلق پاکستان سے تھا‘۔دریں اثناء کپوارہ کے ہی گجر پتی زرہامہ ترہگام علاقے میں منگل سہ پہر فورسز اور جنگجوئوں کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔پولیس کے مطابق فوج کی23پیرا،21راج رائفلز،160ٹیریٹوریل آرمی اور سی آر پی ایف98بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے دو سے تین جنگجوئوں کی موجودگی کے بارے میں اطلاع ملنے پر علاقے کو گھیرے میں لیا جو جنگلات کے نزدیک واقع ہے۔ پولیس ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس جنگلاتی علاقے میں جب فوجی اہلکار داخل ہونے کی کوش میں تھے تو ان پر وہاں چھپے جنگجوئوںنے حملہ کردیا جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا شدیدتبادلہ ہوا، جو کافی دیر تک جاری رہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چہ جنگجوئوں کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی گئی لیکن گھنے جنگلات کی آڑ میں وہ فرار ہوئے۔جنگجوئوں کے حملے میں 21راج رائفلز کا حوالدارہلاک ہوا جبکہ اسی یونٹ کے مزید 2اہلکار شدید طور پر زخمی ہوئے۔واقعہ کے بعد تلاشی کارروائی اور تلاشیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے وارسن اور گذریال کے جنگلات کی بھی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ شمالی ضلع بانڈی پورہ کے حاجن میں 18 نومبر کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ مسلح تصادم میں ذکی الرحمان لکھوی کے بھتیجے سمیت لشکر طیبہ سے وابستہ 6 پاکستانی جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ اس مسلح تصادم میں انڈین ایئر فورس (آئی اے ایف) کا ایک کمانڈو ہلاک ہوا تھا۔