مالیاتی اور بینک کاری اِصلاحات کی راہ ہموار|| جموں و کشمیر بجٹ 2024-25منظور ۔ 81,486کروڑ روپے تنخواہ اور 36,904کروڑ روپے کیپٹل اخراجات کا اِنتظام

 عظمیٰ نیوز سروس

 

سرینگر//پارلیمنٹ نے 2024-25ء کیلئے جموں و کشمیر کے بجٹ کو 1,18,390 کروڑ روپے کے پراویژن کے ساتھ منظوری دی۔ لوک سبھا نے منگل کے روز تخصیص بل کو منظور کیا جبکہ راجیہ سبھا نے بدھ کے روز اسے منظوری دے دی۔ بجٹ میں 81,486 کروڑ روپے کے ریونیو ایکس پنڈیچر اور 36,904 کروڑ روپے کے کیپٹل ایکس پنڈیچرکا اِنتظام کیا گیا ہے۔یہ رقم مالی سال 2023-24 ء کے قبل از حقیقی تخمینے سے 30,889 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں یہ پیکیج اے ٹی سی کے زیادہ نقصانات اور کم ٹیرف کی وجہ سے بجلی شعبے میں مسلسل اَنڈر ریکوری کے لئے ضروری تھا۔

 

یو ٹی حکومت نے بجلی شعبے کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے تقریبا 28,000 کروڑ روپے کا آف بجٹ قرض لیا تھا جو گذشتہ کئی برسوں سے جمع ہو گیا تھا۔محکمہ خزانہ نے ان آف بجٹ قرضوں سے نمٹنے کے لئے گذشتہ ایک برس سے انہیں بجٹ بکس میں لانے کی مشق شروع کی تھی۔میراثی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے یو ٹی کی مالی صورتحال کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ عملے ، کم آمدنی کی بنیاد اور زیادہ قرض کا بوجھ شامل ہے۔ اس سمت میں یو ٹی حکومت نے جی ایس ٹی ریٹرن کی بہتر تعمیل ، ڈیلر رجسٹریشن اور شفاف ایکسائز نیلامی سے سال 2023-24 ء میں اَپنی آمدنی کو بڑھا کر 20,362 کروڑ روپے سے زیادہ کیا۔ میٹرنگ شروع کرنے اور وصولی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے یو ٹی حکومت کی کوششوں نے غیر ٹیکس آمدنی کو 2022-23 ء میں 5,148کروڑ روپے سے بڑھا کر 2023-24 ء میں 6,500کروڑ روپے کردیا۔ اِنتظامی محکموں نے بھی کوششیں تیز کی ہیں اور سی ایس ایس فنڈز کی وصولی کو 2022-23 ء میں 6,400 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2023-24 ء میں 10,300کروڑ روپے کیا ہے۔یوٹی حکومت نے سال2023-24 ء کے دوران قرض لینے کی حد کو بھی سختی سے نافذ کیا اور اوور ڈرافٹ اور ہنڈی کے کلچر کو کم کیا۔ عوامی قرضوں کی قریبی نگرانی سے یو ٹی حکومت بجٹ سے باہر کے قرضوں کو کم کرنے میں کامیاب رہی۔ حکومت نے کفایت شعاری کے اَقدامات اور اِستفادہ کنندگان کی بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے غیر ترجیحی اَخراجات کو بھی روک دیا۔یوٹی نے 77 برسوںمیں پہلی بار آر بی آئی کے ذریعہ بنائے گئے کنٹن جنسی فنڈز میں حصہ لیا۔مرکزی حکومت نے درپیش چیلنجوں اور یوٹی حکومت کی جانب سے کئے گئے اِصلاحات کو مدنظر رکھتے ہوئے جموں و کشمیر کے لئے 17,000 کروڑ روپے کی خصوصی مالی اِمداد کو منظوری دی ہے۔ اِس کے نتیجے میں 17,000 کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج ، جموںوکشمیر کا مالیاتی خسارہ اور جی ڈی پی تناسب مالی سال 2024-25ء میں کم ہو کر 3.0 فیصد رہ جائے گا ۔ مرکزی حکومت جموں و کشمیر پولیس کی تنخواہ، پنشن اور دیگر اَخراجات فراہم کرے گی جس کے لئے مرکزی بجٹ میں 12,000 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ جموں و کشمیر کو 5000 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ بھی فراہم کی جارہی ہے۔یوٹی حکومت نے خصوصی پیکیج کے ایک حصے کے طور پر جموں و کشمیر بینک کے ساتھ اَپنے واجبات کو بروقت ادا کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ درحقیت یو ٹی حکومت نے گزشتہ واجبات کی ادائیگی کے لئے بینک کو تقریباً 4,600 کروڑ روپے ادا کئے ہیں۔ یہ یو ٹی حکومت کے مالی دباؤ کو متعدد طریقوں سے کم کرے گا۔ یہ پیکیج حکومت کو عوام کی ترقیاتی ضروریات اور اُمنگوں کو پورا کرنے کی خاطر کام کرنے کے لئے اضافی مالی گنجائش فراہم کرے گا۔ یہ جموں و کشمیر پولیس کو جدید ہتھیاروں، پولیس ہاؤسنگ اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کے قابل بنائے گا۔جموں و کشمیر کے 2024-25 ء کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، دیرپا زراعت، نئی اِنڈسٹریل اسٹیٹ، پی آر آئی سطح کے کاموں، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، سیاحتی ترقی اور سماجی شمولیت کے لئے جاری اَقدامات کے لئے اِنتظامات کئے گئے ہیں۔ یو ٹی کے 2024-25 ء کے بجٹ میں 1,18,390 کروڑ روپے درج ذیل بڑے اخراجات کا اہتمام کیا گیا ہے۔