ماسک استعمال نہ کرنے سے فلو مریضوں کی تعداد میں 40فیصد اضافہ

پرویز احمد
سرینگر //سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والے روئی کے گالوں سے وادی میں فلو سے لوگ کافی تیزی سے متاثر ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے اسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں40فیصد اضافہ ہو ا ہے۔ وادی میں وبائی بیماریوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ عام فلو ماسک ہٹانے کی وجہ لوگوں کی بڑی تعداد کو متاثر کررہا ہے لیکن یہ عالمی وباء کے دوران کمزور ہونے والے معدافتی نظام کو متوازن کررہا ہے۔ سکمز میں شعبہ انٹرنل میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مدثر قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’تازہ فلو کی لہر میں زیادہ تر بچے متاثر ہورہے ہیں اور اسکی سب سے بڑی وجہ ماسک کا استعمال نہ کرنا اور بچوں کا دو سال بعد بغیر ماسک سکول جانا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ بچے ایک دوسرے سے ملنے کی وجہ سے فلو کے شکار ہورہے ہیں اور اس کو Cross infectionکہا جاتا ہے‘‘۔ڈاکٹر قادری نے بتایا ’’عالمی وباء کی وجہ سے لوگوں کی کھلی ہوا میں سانس لینے کی عادت چھوٹ گئی تھی اور اس وجہ سے2 سال بعد انہوں نے موجودہ موسم میں ماسک کا استعمال کرنا ترک کردیا جس کی وجہ سے روسی سفیدوں سے نکلنے والے پولن سے مریضوں میں تقریباً40فیصد اضافہ ہوا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر سفیدوں سے روئی کے گالے اپریل کے آخری ہفتے سے گرنا شروع ہو تے ہیں جو سیدھے لوگوں کی ناک اور حلق میں چلے جاتے ہیں جس سے زکام، بخار اور گلہ خراب ہوجاتا ہے۔لیکن امسال موسمی صورتحال یکسر تبدیل ہوئی اور مارچ و اپریل میں ریکارڈ توڑ گرمی پڑی جس کی وجہ سے سفیدوں سے روئی کے گالے قبل از وقت نکل گئے اور چونکہ لوگوں نے کورونا میں کمی کے باعث ماسک پہننی ترک کی تھی لہٰذا ہر ایک شخص فلو میں مبتلا ہوگیا۔اس طرح کی صورتحال اب بھی جاری ہے۔ سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ میں  فلو کی وجہ سے او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔  سی ایم او ڈاکٹر عادل نے بتایا ’’ دو ہفتے قبل روزانہ اسپتال آنے والے مریضوں کی تعداد صرف 220تھی لیکن پچھلے 15دنوں کے دوران یہ بڑھ کر 300ہوگئی ہے‘‘۔اس دوران  بچوں کے خصوصی اسپتال جی بی پنتھ میں بھی علاج کیلئے آنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ جی بی پنتھ ڈاکٹر نذیر چودھری نے کہا کہ اسپتال میں او پی ڈی میں رش بڑھ گیا ہے اور آنے والے مریضوں کی تعداد 1200سے بڑھ کر 1600ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں بخار ، کھانسی اور زکام کی شکایت زیادہ پائی جارہی ہے۔پھیپھڑوں کی بیماری کے ماہر اور سکمز صورہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پرویز احمد کول نے بتایا ’’ فلو پھیلنے کی بڑی وجہ ماسک ہٹانا ہے کیونکہ اب لوگ بازاروں اور اسپتالوں میں بھی بغیر ماسک گھومتے ہیں‘‘۔ڈائریکٹر سکمز کا کہنا تھا ’’عالمی وباء کی وجہ سے لوگوں کا معدافتی نظام کافی کمزور ہوگیا ہے لیکن فلو ہونے کی وجہ سے یہ نظام اب متوازن ہونا شروع ہوگیا ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دمہ اور چھاتی کے دیگر امراض میں مبتلا مریض ماسک کا استعمال کرکے فلو سے بچ سکتے ہیں کیونکہ ماسک نہ صرف کورونا وائرس سے بچائے گا بلکہ بچوں اور بزرگوں کو فلو سے بھی حفاظت دے گا۔